پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں سال 2024 کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔محکمہ انسداد دہشت گردی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق صوبے میں مجموعی طور پر دہشت گردی کے 670 واقعات رپورٹ ہوئے۔دہشت گردی سے متاثرہ اضلاع میں ڈیرہ اسماعیل خان سرفہرست رہا جس میں ایک برس کے دوران 121 دہشت گردی کے واقعات پیش آئے۔سال 2024 میں ضلع بنوں میں 116 دہشت گردوں کی کارروائیوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے جبکہ ضلع خیبر میں 80 واقعات رپورٹ ہوئے۔سی ٹی ڈی کی رپورٹ کے مطابق ایک برس میں کل 270 دہشت گرد مختلف کارروائیوں میں ہلاک کیے گئے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال 802 دہشت گرد گرفتار ہوئے جن میں 32 مطلوب دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر تھی۔ سب سے زیادہ ڈی آئی خان میں 80 سے زائد شدت پسند ہلاک کیے گئے ہیں۔سی ٹی ڈی حکام کے مطابق رواں سال دہشت گردی کے واقعات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 204 اہلکار جان سے گئے اور 383 زخمی ہوئے، دہشت گردوں کے حملوں میں 149 پولیس اہلکار جان سے گئے جبکہ ان حملوں میں 174 سے زائد شہری بھی ہلاک کیے گئے۔سی ٹی ڈی رپورٹ کے مطابق صوبہ بھر میں 2 ہزار 990 خفیہ معلومات کی بنیاد پر آپریشنز کیے گئے جن میں انتہائی مطلوب دہشت گرد ہلاک اور گرفتار ہوئے۔ڈی آئی خان میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کیسی رہی؟ڈیرہ اسماعیل خان میں رواں برس امن و امان کی صورتحال غیرتسلی بخش رہی۔ سال 2024 میں پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں پر سب سے زیادہ حملے ہوئے، جن میں 32 پولیس اہلکار اور 36 قانون نافذ کرنے والے اہلکار جان سے گئے جبکہ ڈی آئی خان کے 21 عام شہری بھی دہشت گردی کانشانہ بنے۔ڈی آئی خان میں حالات کے پیش نظر سب سے زیادہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہوئے جن میں 80 عسکریت پسند مارے گئے۔ڈی آئی خان کی صورتحال پر وزیراعلیٰ کا موقفوزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا کہ جنوبی اضلاع بالخصوص ڈیرہ اسماعیل خان کے حالات پر گہری نظر ہے۔انہوں نے کہا کہ ’ڈیرہ اسماعیل خان میں بہت کامیابی کے ساتھ دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کیے گئے ہیں جن میں ان کے بڑے کمانڈر بھی مارے گئے۔‘سال 2024 میں صوبہ خیبرپختونخوا میں مجموعی طور پر دہشت گردی کے 670 واقعات رپورٹ ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ ’ڈی آئی خان میں سی ٹی ڈی کی استعداد کو بڑھانے کے لیے انہیں فنڈز سمیت تمام سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ اس شہر میں امن واپس لانے کے لیے دہشت گردوں کا صفایا کریں گے۔‘گورنر فیصل کریم کنڈی کی رائےگورنر فیصل کریم کنڈی نے ڈیرہ اسماعیل خان میں امن و امان کی صورتحال کا ذمہ دار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو قرار دیا۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’وزیراعلیٰ صوبے میں امن کے لیے اقدامات کی بجائے وفاق پر چڑھائی کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان نو گو ایریا بنا ہوا ہے سرکاری افسران کو اغوا کیا جاتا ہے۔‘ڈیرہ اسماعیل خان کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟ سنیئیر صحافی محمود جان بابر کے مطابق ’ڈی آئی خان کا سب سے بڑا مسئلہ سمگلنگ کا کالا دھندہ ہے کیونکہ اس روٹ سے بہت بڑے پیمانے پر سمگلنگ ہوتی ہے چاہے وہ تیل کی ہو یا گاڑیوں کی۔ اس ضلعے میں سمگلنگ کا دھندہ بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔‘ان کا کہنا ہے کہ ’ڈی آئی خان وہ واحد ضلع ہے جہاں کسٹم کے اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے حالانکہ بلوچستان میں کبھی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا۔‘گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ’وزیراعلیٰ صوبے میں امن کے لیے اقدامات کی بجائے وفاق پر چڑھائی کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ڈیرہ اسماعیل خان اور اس سے متصل عناصر ہر اس ادارے کو نشانہ بنا رہے ہیں جو ان کے راستے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔’میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ ان حالات کی بڑی وجہ سمگلنگ ہی ہے جس میں مختلف عناصر ملوث ہیں۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’وزیراعلیٰ کے اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گردی کا بڑھ جانا بھی دراصل ان کو دباؤ میں رکھنا ہے کیونکہ شدت پسند عناصر یہاں موجود ہیں جو سرحد کے اُس پار سے آئے ہیں۔‘محمود جان بابر کے مطابق ’ڈیرہ اسماعیل خان وزیراعلیٰ کا گھر ہے، یہاں گورنر رہتا ہے اور آئی جی پولیس کا تعلق بھی اس ضلع سے ہے۔ اسی لیے یہاں حکمت عملی کے تحت دہشت گردی کی کارروائیاں کی جاتی ہیں۔ دوسری جانب سکیورٹی فورسز کی کارراوائیاں بھی اس علاقے میں تیزی سے جاری ہیں۔‘