’نواز شریف، عمران خان اور آصف زرداری مل بیٹھیں تو 70 سال کا بحران ختم ہو سکتا ہے‘

اردو نیوز  |  Dec 29, 2024

پاکستان کے وزیراعظم  شہباز شریف کے مشیر رانا ثنا اللہ نے ملکی مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ن کے قائد نواز شریف، سابق وزیراعظم عمران خان اور صدر آصف علی زرداری مل بیٹھیں تو 70 سالوں کا بحران 70 دنوں میں ختم ہو سکتا ہے۔

سنیچر کو لاہور میں خواجہ سعد رفیق کے والد خواجہ رفیق کی برسی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں مذاکراتی کمیٹیاں بھی انہی قائدین سے ہدایات لیتی ہیں۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’خواجہ سعد رفیق نے مذاکرات کے لیے سات نام لیے ہیں، لیکن اگر اس میں تین نام اور شامل کر لیے جائیں اور ان کی سوچ وہی ہو جو 21 اکتوبر 2023 کو نواز شریف کی تھی تو یہ بحران کو 70 سالوں سے ملک کو گھیرے ہوئے ہے وہ 70 دنوں میں ختم ہو سکتا ہے۔‘

’میرا 40 سال کا تجربہ ہے کہ سر جوڑ کر بیٹھے بغیر بحران سے نہیں نکل سکتے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سیاست دانوں کو مذاکرات کے لیے بیٹھنے سے پہلے غلطیوں اور کوتاہیوں کو تسلیم کر لینا چاہیے۔ اگر اپنا آج کا سچ منوانا ہے تو ہمارا کل کا سچ بھی مان لو، کم از کم اظہار افسوس ہی کر لو۔‘

اس موقعے پر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ’مذاکرات سے قوم نے امیدیں لگا لی ہیں، یہ مثبت انداز میں آگے بڑھنے چاہییں اور کوئی پیشگی شرط نہیں ہونی چاہیے، اعتماد سازی کے اقدامات کرنے چاہییں۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’مجھے جیل میں عمران خان نے نہیں بلکہ جنرل (ر) قمر باجوہ اور ثاقب نثار نے ڈالا تھا۔‘

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ’ہم ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے لیکن ذکر ضرور کریں گے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ فوج کا سابق سربراہ یہ سب کرنے کے بعد گالف کھیلتا رہے اور ہم ذکر بھی نہ کریں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا عمل کامیاب ہونا چاہیے، کسی کی سیاست کو دفن نہیں کیا جا سکتا۔‘

تقریب سے اپنے خطاب میں وزیرِدفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ ’پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ مذاکرات کی بات کی ہے، مجھے کوئی بتائے 15 دن میں ایسا کیا تعویز آیا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کر رہی ہے، پچھلے چند دنوں میں بات چیت کر کے کیا تیر مارا گیا ہے؟‘

انہوں نے کہا کہ ’پی ڈی ایم حکومت میں بھی ہم مذاکرات کا کہتے تھے، اپوزیشن اپنے مسائل کے ساتھ عوامی مسائل پر بھی بات کرے، سابق وزیراعظم نواز شریف اور قائد مسلم لیگ (ن) خود چل کر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے پاس گئے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More