وفاقی کابینہ نے مدارس رجسٹریشن ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دے دی

اردو نیوز  |  Dec 27, 2024

پاکستان کی وفاقی کابینہ نے مدارس رجسٹریشن کے لیے سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دے دی ہے۔

جمعے کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں حکومت اور جمعیت علمائے اسلام کے درمیان تنازع کا باعث بننے والے سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ میں ترمیم کے لیے آرڈیننس کی منظوری دی گئی۔

وزیراعظم آفس کے اعلامیے کے مطابق کابینہ نے وزارت قانون کی سفارش پر 1860 کے سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ میں ترمیم کے آرڈیننس کی منظوری دی۔ اس کے علاوہ انکم ٹیکس آرڈیننس اور انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کی منظوری بھی دی گئی۔

مدارس رجسٹریشن کے ترمیمی بل کو پارلیمنٹ نے اکتوبر میں منظور کیا تھا لیکن صدر مملکت آصف علی زرداری نے اعتراضات لگا کر اسے واپس بھیج دیا تھا۔

صدر آصف علی زرداری نے مدارس کی رجسٹریشن کے لیے پہلے سے موجود قوانین جیسے پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ آرڈیننس 2001 اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹوری ٹرسٹ ایکٹ 2020 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان قوانین کی موجودگی میں نئی قانون سازی غیر ضروری ہے۔

صدر مملکت نے مزید کہا تھا کہ ’نئے بل میں مدرسوں کی تعلیم کو شامل کرنے سے 1860 کے ایکٹ کے بنیادی اصولوں کے ساتھ تضاد پیدا ہو گا اور اس قانون کے تحت مدرسوں کی رجسٹریشن فرقہ واریت کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہے۔‘

انہوں نے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ایک ہی سوسائٹی میں متعدد مدرسوں کی تعمیر سے امن و امان کی صورتحال متاثر ہو سکتی ہے اور عالمی سطح پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’مدارس رجسٹریشن ایکٹ کا مسئلہ 26 ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں حل کر لیا گیا ہے۔‘

ان کے مطابق ’وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کے ساتھ مل کر مسودے کو حتمی شکل دی گئی ہے اور اب یہ معاملہ مکمل طور پر طے پا چکا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ترمیم کے تحت وزارت تعلیم یا سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ کے ذریعے مدارس کی رجسٹریشن ہو گی، جس سے مدارس کے تمام دھڑوں کے مطالبات پورے ہو جائیں گے۔‘

پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی اس حل کی تصدیق کر دی ہے اور امکان ہے کہ صدر مملکت جلد ہی آرڈیننس کی منظوری دے دیں گے، جس کے بعد باضابطہ گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہو گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More