صوبہ خیبر پختونخوا کے محکمہ وائلڈ لائف نے صوبے بھر میں تمام اقسام کے خرگوش کے شکار پر پابندی لگا دی ہے۔وائلڈ لائف حکام نے 20 دسمبر کو جاری کردہ اعلامیے میں کہا ہے کہ خرگوش کی تمام اقسام تمام جن میں کیپ ہیئر، انڈین ہیئر اور عربی ہیئر شامل ہیں، کے شکار پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ ان کی کم تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق شکار پر پابندی کا اطلاق تاحکم ثانی رہے گا جبکہ اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت سزاوں کاسامنا کرنا پڑے گا۔
خرگوش کی تعداد میں کمی کی وجہ کیا ہے؟خیبر پختونخوا محکمہ وائلڈ لائف کے چیف کنزرویٹر محسن فاروق کے مطابق خرگوش کی تعداد میں کمی کے مختلف وجوہات ہیں۔انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک حد تک شکار اس کی بڑی وجہ ہو سکتی ہے مگر اس کے علاوہ بھی کئی عوامل ہیں جن کی وجہ سے اس کی نسل کم ہو رہی ہے۔‘’زرعی اراضی پر سوسائٹیز بن رہی ہیں، آئے روز گھر تعمیر ہو رہے ہیں، پلازے بن رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کی آبادی گھٹ رہی ہے۔‘چیف کنزرویٹر وائلڈ لائف کے مطابق انسانوں کی آبادی بڑھنے کے باعث خرگوش اپنے قدرتی مسکن چھوڑ رہے ہیں۔ دوسری وجہ زراعت کے لیے استعمال ہونے والی مختلف انتہائی مضر ادویات ہیں جس نے جنگلی حیات بالخصوص خرگوش کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شکار کا سیزن شروع ہے، اس دوران بیشتر شکاری تیتر کے شکار کے ساتھ ساتھ خرگوش کا شکار بھی کرتے ہیں، اسی لیے وائلڈ لائف نے اعلامیہ جاری کیا تاکہ خرگوش کا شکار کوئی نہ کرے۔محسن فاروق کا کہنا تھا کہ وائلڈ لائف میں خرگوش کی نسل تیزی سے کم ہو رہی ہے جس کا سدباب کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تیتر کے شکار کے دوران خرگوش کے غیرقانونی شکاری پر سخت کارروائی کی جائے گی۔