مذاکرات کے لیے حکومت اور پی ٹی آئی میں رابطے، کیا برف پگھل سکے گی؟

اردو نیوز  |  Dec 12, 2024

حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان رابطے بحال ہوگئے ہیں جس کے تحت اسد قیصر نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے رابطہ کر کے مذاکرات کے باضابطہ آغاز پر تبادلہ خیال کیا۔

پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے بدھ کو سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

دونوں رہنماؤں نے باضابطہ طور پر مذاکرات شروع کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا اور اسد قیصر نے حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے حوالے سے تفصیلات بھی معلوم کیں۔

بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ سپیکر ایاز صادق کی رہائش گاہ پر وزیراعظم شہباز شریف سے اسد قیصر کی ملاقات ہوئی ہے۔

ذرائع کے مطابق اسد قیصر سپیکر ایاز صادق کے گھر ان کی بہن کے انتقال پر افسوس کے لیے موجود تھے کہ اس دوران وزیراعظم شہباز شریف بھی وہاں پہنچ گئے۔

تحریک انصاف کے رہنما نے شہباز شریف سے گفتگو بھی کی اور مذاکرات کے حوالے سے استفسار کیا جس پر شہباز شریف نے کہا کہ اس معاملے پر پارلیمان کے فلور پر بات کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے پارلیمنٹ کا فورم استعمال کرنے کی تجویز مان لی ہے۔

تاہم قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ترجمان نے سپیکر ایاز صادق کی رہائش گاہ پر ایسی کسی ملاقات کی تردید کی ہے۔ 

ترجمان کا کہنا ہے کہ 'جب وزیراعظم شہباز شریف ایاز صادق کے گھر پہنچے تو اسد قیصر اور دیگر رہنما دوسرے ڈرائنگ روم میں موجود تھے اور اس دوران کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔‘

حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے جیو نیوز پر شاہزیب خانزادہ کے ساتھ گفتگو میں اپنا موقف بیان کیا۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ غیر رسمی ملاقاتیں جاری ہیں اور پارلیمنٹ کے فلور پر بھی بات چیت ہوتی رہی ہے، تاہم باضابطہ مذاکرات ابھی تک شروع نہیں ہوئے۔

وزیر اطلاعات کے بقول 'ان کا اعتبار کون کرے، 26 ویں آئینی ترمیم کی شقوں پر یہ مان گئے تھے لیکن عمران خان نے انہیں جھاڑ پلا دی، عمران خان سے ڈانٹ کھانے کے بعد یہ مُکر گئے تو ان کی بات پر یقین کون کرے؟‘

عطا تارڑ نے کہا کہ ’نو مئی کو دُھول اُڑانے والے آج دھول بٹھانے کی باتیں کر رہے ہیں‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے کمیٹی قائم کیے جانے کے بعد حکومت کی جانب سے بھی یہ اشارے ملنا شروع ہو گئے ہیں کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

تاہم حکومتی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے لیے پی ٹی آئی کی جانب سے کسی قسم کی پیشگی شرط قبول نہیں کی جائے گی۔

24 سے 26 نومبر تک جاری رہنے والے احتجاج ’فائنل کال‘ کی ناکامی کے بعد تحریک انصاف نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے کمیٹی قائم کی ہے، تاہم اس کے ساتھ ہی مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔

حکومت کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن مشروط مذاکرات نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’تحریک انصاف اپنے مطالبات حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھے، اس کے بعد فریقین بیٹھ کر بات چیت کریں گے اور اس طرح تمام مسائل کا قابل قبول حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔‘

’تاہم اگر تحریک انصاف مذاکرات سے پہلے ہی سول نافرمانی یا اس طرح کی دیگر دھمکیاں دے گی تو ایسی صورت میں مذاکرات کا ماحول بہتر نہیں ہو سکتا۔‘

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ’بہت ہوگیا! اب 9 مئی کی دھول بیٹھنی چاہیے‘ (فائل فوٹو: قومی اسمبلی ایکس اکاؤنٹ)

بدھ کو قومی اسمبلی کے فلور پر حکومت کی جانب سے تحریک انصاف کے رہنماؤں کے بیانات کے جواب میں کسی قسم کا ردعمل سامنے نہیں آیا۔

بیرسٹر گوہر کے علاوہ تحریک انصاف کے کچھ دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور حکومت پر تنقید کی لیکن اسمبلی فلور پر اس کا جواب نہیں دیا گیا۔

اس سے یہ تاثر بھی اُبھرا کہ حکومت تحریک انصاف کی بات سننے کے لیے تیار ہے، تاہم اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی جانب سے بیرسٹر گوہر کے خطاب کے ردعمل میں ایک بیان ضرور جاری کیا گیا۔

قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے مذاکرات پر زور دیا اور کہا کہ ’بہت ہوگیا! اب 9 مئی کی دھول بیٹھنی چاہیے۔‘

’ہم اس ایوان میں مذاکرات کر کے اپنے اوپر ہونے والے مظالم کا حساب چاہتے ہیں۔ ہم اس ایوان سے بات چیت کے ذریعے راستہ چاہتے ہیں۔ ہم نے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی ہے لیکن اسے کمزوری نہ سمجھا جائے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ 'اگر ہمیں بات چیت سے راستہ نہ دیا گیا تو ہم پھر سے سڑکوں پر آئیں گے۔ ہمیں بار بار سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کیا جائے، آئیں پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلائیں۔ اب 9 مئی کی دھول بیٹھنی چاہیے۔'

حکومتی رہنما کہتے ہیں کہ ’مذاکرات کے لیے پی ٹی آئی کی جانب سے پیشگی شرط قبول نہیں کی جائے گی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بیرسٹر گوہر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’نو مئی کو دُھول اُڑانے والے آج دھول بٹھانے کی باتیں کر رہے ہیں۔‘

اس صورت حال میں سیاسی تجزیہ کار یہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ مسائل کا حل سیاسی مذاکرات میں ہی مضمر ہے، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے اعتماد سازی ہو اور سیاسی عزم واضح ہوں۔‘

سیاسی تجزیہ کار پروفیسر طاہر نعیم ملک نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’یہ اچھی بات ہے کہ عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ حکومت کے ساتھ بات چیت ہو کیونکہ ماضی میں وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار نہیں تھے۔‘

’حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ عمران خان کے اس عمل کا جواب مثبت انداز سے دے۔ اس سلسلے میں اعتماد سازی کے لیے کچھ اقدامات کیے جائیں اور پارلیمنٹ میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو پارلیمانی کمیٹیوں اور پارلیمان کے دیگر فورمز پر بھرپور نمائندگی دی جائے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی بھی تحریک انصاف کو دی جائے تو اس سے اعتماد کی فضا بحال ہوگی اور اگر انہی مذاکرات کے دوران مخصوص نشستوں کے حوالے سے فیصلے پر عمل درآمد یا کوئی بہتر حل تلاش کر لیا جائے تو بھی ایک اچھا تاثر جائے گا۔‘

پروفیسر طاہر نعیم ملک کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ بات تو طے ہے کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی مذاکرات سے ہی نکلتا ہے، تاہم دیکھنا یہ ہے کہ اس کے لیے فریقین کس قدر پرعزم ہیں۔ البتہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ تحریک انصاف کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش پر مثبت ردِعمل دے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More