فاسٹ ٹریک پاسپورٹ 21 شہروں میں، عام پاسپورٹ کے لیے شہری خوار کیوں ہو رہے ہیں؟

اردو نیوز  |  Dec 11, 2024

ڈائریکٹوریٹ جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹس مرکز اور صوبوں کی سطح پر ای کچہری کا تسلسل سے اہتمام کرتا آ رہا ہے جس میں پاسپورٹ دفاتر میں سائلین کو پیش آنے والے مسائل کے حوالے سے شکایات وصول کر کے ان کا ازالہ کیا جاتا ہے۔تاہم جب کبھی یہ ای کچہری منعقد ہوتی ہے تو صارفین کی جانب سے 95 فیصد سے زائد سوالات پاسپورٹس کی فراہمی میں تاخیر سے متعلق کیے جاتے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ماضی قریب میں کبھی پرنٹنگ مشینوں اور کبھی لیمینیشن پیپر کی کمی کے باعث پاسپورٹس کا بیک لاک بہت زیادہ ہو گیا تھا۔

اس کے علاوہ پاسپورٹ کی درخواستوں میں خاطرخواہ اضافے کے باعث بھی مشکلات کا سامنا تھا، تاہم وفاقی حکومت نے اس بیک لاک کو ختم کرنے کے لیے کئی ایک اقدامات کیے ہیں۔اس سلسلے میں ہی ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس نے پاکستان بھر میں پاسپورٹ جاری کرنے کی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے فاسٹ ٹریک پاسپورٹ سروسز کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے پاسپورٹ فیس کی آن لائن ادائیگی اور چالان فارم کے اجرا کے لیے آن لائن پورٹل کا آغاز کیا ہے۔پاسپورٹس اینڈ امیگریشن نے فاسٹ ٹریک پاسپورٹس کی سہولت کو مزید 14 شہروں تک بڑھا دیا ہے، اس کے بعد اب یہ خدمات ملک کے 21 شہروں میں دستیاب ہیں۔حکام کے مطابق پہلے یہ خدمات صرف اسلام آباد، کراچی اور لاہور جیسے بڑے شہروں تک محدود تھیں، تاہم اب یہ پشاور، ملتان، کوئٹہ، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں بھی دستیاب ہیں۔اس کے علاوہ گجرات، منڈی بہاؤالدین، نارووال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، گوجرانوالہ، سکھر، حیدرآباد، مستونگ، جہلم، مردان، سکھر، حیدرآباد، پشین اور دیگر کئی شہروں تک بھی یہ سہولیات پہنچا دی گئی ہیں۔یہ خدمات شہریوں کو پاسپورٹ کے اجرا کے عمل کو تیز کرنے میں معاون ثابت ہوں گی، جس سے انتظار کے وقت میں نمایاں کمی آئے گی اور درخواست دہندگان کو بروقت پاسپورٹ ملنے میں مدد ملے گی۔ارجنٹ پاسپورٹ کے بیک لاگ کا خاتمہدوسری جانب امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ارجنٹ کیٹیگری کے پاسپورٹس کے بیک لاگ کو ختم کر دیا گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ اس بیک لاگ کی وجہ سے ہزاروں درخواست دہندگان کو تاخیر کا سامنا تھا، لیکن اب یہ مسئلہ مکمل طور پر حل کر لیا گیا ہے۔‘

ترجمان امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کے مطابق ’تین ہفتوں میں 5 لاکھ 70 ہزار ارجنٹ پاسپورٹس فراہم کیے گئے ہیں‘ (فائل فوٹو: عرب نیوز)

ترجمان امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کے مطابق گذشتہ تین ہفتوں میں ڈی جی آئی پی نے 5 لاکھ 70 ہزار ارجنٹ پاسپورٹس پرنٹ اور فراہم کیے ہیں جس سے سروس معمول پر آگئی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ’ارجنٹ کیٹیگری کے درخواست دہندگان اب صرف پانچ ورکنگ دنوں میں اپنے پاسپورٹ حاصل کر سکتے ہیں، جو پہلے کے مقابلے میں بڑی بہتری ہے۔‘اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس مصطفیٰ جمال قاضی کا کہنا ہے کہ ’ہمارا مقصد تمام شہریوں کے لیے پاسپورٹ کے اجرا کا ایک شفاف اور تیز عمل فراہم کرنا ہے، چاہے وہ ملک کے کسی بھی حصے میں ہوں۔ اس لیے روز بروز نت نئی تبدیلیاں لا رہے ہیں اور ماضیٔ قریب میں پیدا ہونے والے مسائل پر قابو پا رہے ہیں۔‘تاہم پاسپورٹ بنوانے کے خواہش مندوں کا کہنا ہے کہ ’یہ تمام اقدامات صرف ان شہریوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں جو اضافی فیس ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘وہ کہتے ہیں کہ ’جب کہ نارمل پاسپورٹ کیٹیگری کی پرنٹنگ اور فراہمی کا عمل تیز نہیں کیا جا رہا جس سے عام صارف اب بھی پاسپورٹ دفاتر کے باہر خوار ہو رہا ہے۔‘سعودی عرب میں مقیم شہری محمد یاسین نے اس حوالے سے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سعودی عرب میں ان کے ہاں بچی کی پیدائش ہوئی جس کے کچھ عرصے بعد انہوں نے پاسپورٹ کے لیے درخواست دی۔‘انہوں نے کہا کہ ’ہم نے پاکستان میں اپنے خاندان کی تقریبات میں شرکت کے لیے جانا تھا، لیکن کئی ماہ گزر جانے کے باوجود سرِدست پاسپورٹ کا حصول ممکن نہیں ہو سکا۔‘

پے ماسٹر کے ذریعے درخواست دہندگان اپنے گھروں سے آسانی سے ادائیگی کر سکتے ہیں (فائل فوٹو: پِکسابے)

محمد یاسین کہتے ہیں کہ ’میں نے اس سلسلے میں پاکستان میں پاسپورٹ دفتر اور ہیلپ لائن پر کئی بار رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ہر بار ہی انتظار کرنے کا کہا گیا اور اب بھی انتظار کرنے کا ہی کہا جا رہا ہے۔‘’ارجنٹ پاسپورٹ کا بیک لاگ بھی کلیئر ہونے کی باتیں کی جا رہی ہیں تو اس کے ساتھ اگر نارمل پاسپورٹ کی درخواستوں کو بھی جلد نمٹا دیا جاتا تو غریب آدمی کا بھی بھلا ہوتا، لیکن حکمرانوں کو صرف اشرافیہ کی سہولیات کا خیال ہے۔‘اس سلسلے میں ترجمان کا کہنا ہے کہ ’ریگولر کیٹیگری کے پاسپورٹس کی پرنٹنگ بھی تیز رفتاری سے کی جا رہی ہے اور عملہ دن رات کام کر رہا ہے تاکہ بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کیا جا سکے۔‘پاسپورٹ فیس آسان، ای پورٹل کی سہولت متعارفڈائریکٹوریٹ جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹس نے پاسپورٹ درخواست کے عمل کو آسان بنانے کے لیے ڈیجیٹل حل بھی متعارف کروانا شروع کیے ہیں۔ ان میں سے ایک اہم اقدام پاسپورٹ فیس آسان پورٹل ہے۔یہ پورٹل شہریوں کو فیس کیلکولیٹ کرنے، پیمنٹ چالان بنانے اور مختلف چینلز کے ذریعے ادائیگی کی سہولت فراہم کرتا ہے، جن میں اے ٹی ایم، انٹرنیٹ بینکنگ اور ون لنک ممبر بینک برانچ شامل ہیں۔  اس پورٹل کے ذریعے آپ خود اس بات کا تعین کرسکتے ہیں کہ آپ نے کون سا اور کتنے صفحات کا پاسپورٹ بنوانا ہے۔ فاسٹ ٹریک، ارجنٹ اور نارمل کیٹیگری میں سے کس کا انتخاب کرنا ہے اور اسی حساب سے صارفین اپنی ضرورت کے مطابق پاسپورٹ فیس کیلکولیٹ اور ادا کر سکتے ہیں۔

آسان پورٹل فیس کیلکولیٹ کرنے اور مختلف چینلز کے ذریعے ادائیگی کی سہولت فراہم کرتا ہے (فائل فوٹو: پِکسابے)

اس دوران اگر کوئی مسئلہ پیش آتا ہے تو صارفین ادائیگی سے متعلق مسائل پر شکایات درج کروا سکتے ہیں، جنہیں فوری طور پر حل کیا جاتا ہے۔ ایپ کے ذریعے صارفین اپنی ادائیگی اور شکایات کی صورتِ حال کا جائزہ لے سکتے ہیں۔یہ ایپ گوگل پلے سٹور اور ایپل ایپ سٹور پر دستیاب ہے جس سے اس کی رسائی مزید وسیع ہو گئی ہے۔ یہ اقدام بینکوں یا پاسپورٹ دفاتر میں ذاتی طور پر جانے کی ضرورت کو کم کرتا ہے۔پے ماسٹر کے ذریعے آن لائن ادائیگیاںپاسپورٹ فیس جمع کرانے کے لیے آسان ایپ کے علاوہ پے ماسٹر پلیٹ فارمز کے ساتھ شراکت داری کی گئی ہے تاکہ آن لائن پاسپورٹ فیس کی ادائیگی کو ممکن بنایا جا سکے۔ اس سروس کے ذریعے درخواست دہندگان اپنے گھروں سے آسانی سے ادائیگی کر سکتے ہیں۔پے ماسٹر کا استعمال کیسے کریں؟ویب سائٹ پر جائیں اور ’پاسپورٹ فیس‘ کا آپشن منتخب کریں۔ پاسپورٹ کی قسم (جیسے ریگولر، ارجنٹ یا ایگزیکٹیو) کا انتخاب کریں۔ مطلوبہ معلومات جیسے نام، شناختی کارڈ نمبر اور دیگر تفصیلات درج کریں۔ کریڈٹ کارڈ، ڈیبٹ کارڈ یا آن لائن بینکنگ کے ذریعے ادائیگی کریں۔ رسید پرنٹ کریں اور اپنے پاس محفوظ رکھیں۔ترجمان امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کا کہنا ہے کہ ان پلیٹ فارمز کے ذریعے ادائیگیوں سے گھر بیٹھے، طویل قطاروں اور غیر ضروری تاخیر سے بچنا ممکن ہو سکے گا۔ اس سے محفوظ اور قابلِ اعتماد ادائیگی کا عمل یقینی بنے گا اور ادائیگیوں اور رسیدوں کو آن لائن ٹریک کیا جا سکے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More