علی امین گنڈاپور کے گارڈز نے پی ٹی آئی ورکرز پر فائرنگ کی، خواجہ آصف

ہم نیوز  |  Dec 10, 2024

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈا پور جب بھاگ رہے تھے تو ان کے کارکنوں نے ان پر پتھراؤ کیا، علی امین گنڈاپور کے گارڈ نے جواب میں اپنے کارکنوں پر فائرنگ کی۔

قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ  پی ٹی آئی نے 12 ہلاک کارکنوں میں سے کسی ایک کا شناختی کارڈ نہیں دیا، کسی کے ورثاء سامنے نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ کے پی سے سرکاری ملازم اور پولیس کو ساتھ لایا گیا، صوبے میں امن کا قیام بھی وزیراعلیٰ کی ذمے داری ہے، اپنے صوبے کے لوگوں کو چھوڑ کر انہوں نے اسلام آباد پر چڑھائی کی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ تیسری بار ان کی چڑھائی ناکام ہوئی، یہ وہاں سے دُم دبا کر بھاگے، ان کی ساری کی ساری لیڈرشپ ورکرز کو چھوڑ کر بھاگی، ہاؤس میں ان کے بھاگنے کی ویڈیوز چلائیں، جب دھرنے کا موقع آیا، کھڑے رہنے کا موقع آیا تو یہ سارے بھاگ گئے، پی ٹی آئی قیادت نے سنگجانی پر اتفاق کر لیا تھا مگر بیگم صاحبہ نہیں مانیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایک بار پھر سول نافرمانی کی کال دی ہے، 10 سال پہلے بھی سول نافرمانی کال دی تھی جو کامیاب نہیں ہوئی تھی، چیلنج دیتا ہوں سول نافرمانی کریں، لوگ یوٹیلٹی بلز بھی دیں گے اور ترسیلات زر بھی بھیجیں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ لوگوں نے انہیں مسترد کردیا تھا آج بھی عوام ان کو مسترد کریں گے، بیرون ملک رہنے والے بھی ان کی بات نہیں مانیں گے، انہیں سول نافرمانی کی تحریک پر کھڑے رہنا چاہیے، سول نافرمانی کریں تاکہ انہیں معلوم ہو سکے کہ کتنے لوگ ان کے ساتھ ہیں۔

صیہونی اپنے پروجیکٹ بانی پی ٹی آئی کو بچانے نکل پڑے، خواجہ آصف

انہوں نے کہا کہ یہ جتنی بار بھی حملہ آور ہوں گے اتنی بار ہی بھاگیں گے، ان کے جتنے لیڈرز ہیں اتنی ہی باتیں کر رہے ہیں، سیاسی تقریر میں سیاسی باتیں کریں، پی ٹی آئی میں اختلافات ہیں کہ ہر شخص الگ بیان دیتا ہے، بغیر ثبوت کے اس قسم کی ہوائی باتیں کرنا اجتماعی شعور کی توہین ہے، تحریک انصاف کے رہنماؤں کے بیانات میں تضاد ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے کہا کہ مجھے چھوڑ کر سارے لوگ بھاگ گئے، انہوں نے اب صوبائیت کا کارڈ کھیلنا شروع کردیا، پی ٹی آئی ابھی تک مرنے والوں کی تعداد نہیں بتا سکی، لطیف کھوسہ کچھ کہتے ہیں باقی سارے کچھ کہتے ہیں، عمر ایوب سیاسی باتیں کر رہے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More