’سکیورٹی اداروں کے خلاف پوسٹیں‘، کراچی میں پیکا قانون کے تحت پہلا مقدمہ درج

اردو نیوز  |  Dec 09, 2024

پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں مبینہ طور پر جعلی خبریں پھیلانے والے ایک شہری کے خلاف ایف آئی اے نے پیکا قانون کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

چند دن قبل کراچی میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) کے سوشل میڈیا مانیٹرینگ سیل کو اطلاع موصول ہوئی کہ کچھ افراد سوشل میڈیا پر شہریوں کو حکومتی اداروں کے خلاف اکسانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس اطلاع  کے بعد سائبر کرائم ونگ کے عہدے داروں نے مانیٹرنگ سیل کو ہدایات جاری کیں کہ ایسے افراد پر کڑی نگاہ رکھی جائے۔

سائبر کرائم مانیٹرنگ سیل کے ایک سینیئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ اس کے بعد مانیٹرنگ سیل نے اپنا کام مزید تیز کرتے ہوئے گزشتہ ایک ماہ کے دوران حکومتی اداروں کے خلاف کی گئی سوشل میڈیا پوسٹوں کی فہرستیں تیار کیں۔

ابتدائی طور پر 39 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو شاٹ لسٹ کیا گیا اور ان کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کی گئیں۔ اس فہرست میں شامل ایک شخص کو واچ لسٹ میں ڈالا گیا۔ جب اس اکاؤنٹ کی تفصیلات حاصل کی گئیں تو پتا چلا کہ وہ اکاؤنٹ کراچی سے آپریٹ ہو رہا تھا۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق سیف الرحمان نامی اس اکاؤنٹ سے مسلسل متنازع مواد سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا تھا۔ اس اکاؤنٹ سے گزشتہ ماہ کے آخر میں تواتر سے پوسٹس شیئر کی گئی جن پر سائبر کرائم ونگ کی ٹیم حرکت میں آئی۔

سیف الرحمان کے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کے بعد سائبر کرائم ونگ نے اسے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ ( پیکا) کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس کے بعد کراچی میں پیکا ایکٹ کے تحت پہلا مقدمہ نمبر 44/2024 درج کر لیا گیا۔ اس مقدمے میں پیکا ایکٹ کی دفعات 9، 10، اور 20 شامل کی گئی ہیں۔

مقدمے میں شامل دفعہ 9 سائبر کرائمز جیسے ہیکنگ، ڈیٹا چوری یا غیرقانونی معلومات تک رسائی، دفعہ 10نفرت انگیز مواد یا جعلی معلومات پھیلانے، دفعہ 20 توہین آمیز مواد یا فرد یا ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے سے متعلق ہے۔

ایف آئی اے کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزم سیف الرحمان کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک ون کا رہائشی ہے۔

ملزم نے اداروں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی: مقدمے کا متندرج کیے گئے مقدمے کے متن کے مطابق ’ایک سیاسی جماعت کے احتجاج کے دوران سیف الرحمان نے اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے ملک اور اداروں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی ہے۔‘

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ملزم نے اپنے فیس بک اور ایکس اکاؤنٹ سے ملک اور اداروں کے خلاف توہین آمیز مواد شیئر کرکے لوگوں میں بے چینی پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔‘

تین دسمبر کو وفاقی حکومت نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ ( پیکا) میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا (فائل فوٹو: پکسابے)وفاقی حکومت کی جانب سے پیکا قانون میں ترمیمرواں ماہ چھ دسمبر کو وفاقی حکومت نے ملک بھر میں سوشل میڈیا پر سکیورٹی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والے افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تھا۔

حکومت نے کہا تھا کہ اس مقصد کے لیے ایف آئی اے اور سکیورٹی ایجنسیوں کی مشترکہ ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی، جنہیں افراد کی گرفتاری اور تحقیقات کے اختیارات حاصل ہوں گے۔

اس سے قبل تین دسمبر کو وفاقی حکومت نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ ( پیکا) میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ جعلی خبریں اور غیرقانونی مواد پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکے۔

ترمیم شدہ بل میں غیرقانونی مواد کی وضاحت کی گئی ہے جن میں جعلی خبریں، نفرت انگیز مواد اور خوف و ہراس پھیلانے والا مواد شامل ہیں۔

اس ترمیم شدہ قانون کے تحت خلاف ورزی کرنے والوں کو پانچ برس تک کی قید یا 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ اس بل میں ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی کے قیام کا بھی ذکر کیا گیا تھا جو سوشل میڈیا اور دیگر ڈیجیٹل مواد کی نگرانی کرے گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More