بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹنے اور باغیوں کی فتح کے بعد شام کی جیلوں سے رہائی پانے والوں کی خوفناک داستانیں سامنے آ گئی ہیں۔
الجزیرہ نے سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کی تصدیق کی جس میں ایک قیدی نے بتایا کہ ‘ قید میں میرا کوئی نام نہیں تھا، بس ایک نمبر تھا، مجھے بشار حکومت نے اٹھا کر قید میں ڈالا ، میرے گھر والے مجھے مردہ سمجھتے رہے۔
شام کے معزول صدر بشار الاسد نے خاندان سمیت روس میں سیاسی پناہ لے لی
نوجوان نے بتایا کہ بہت سے دیگر افراد کو بھی ان کے گھر والوں کو بتائے بغیر جیل میں رکھا گیا اور انہوں نے سالوں جیل میں گزار دیے ، آزاد ہونے والے ایک اور شخص نے بتایا ‘ مجھ سمیت 54 لوگوں کو آج کے دن 30 منٹ پہلے پھانسی دی جانی تھی مگر اب ہم آزاد ہیں۔
ایک اور قیدی علی حسن کو 39 سال بعد جیل سے آزادی ملی، علی حسن کو 1986 میں شامی فوجیوں نے شمالی لبنان میں ایک چیک پوسٹ سے گرفتار کیا تھا، ان کی عمر اس وقت 18 سال اور یونیورسٹی کے طالبعلم تھے، گرفتاری کے بعد سے ان کا کوئی سراغ نہیں ملا تھا۔