شام میں باغی گروپ نے ابو محمد الجولانی کی قیادت میں بشارالاسد کی وفادار حکومتی فورسز کو حیران کن طور پر پسپا کرتے ہوئے دارالحکومت دمشق کا قبضہ حاصل کر لیا ہے۔
1982 میں سعودی عرب کے شہر ریاض میں پیٹرولیم انجنیئر کے گھر پیدا ہونے والے ابو محمد الجولانی کا اصل نام احمد حسین الشراء ہے، 1989 میں ان کا خاندان شام واپس آ کر دمشق کے قریب رہائش پذیر ہوا۔
شام کے معزول صدر بشار الاسد نے خاندان سمیت روس میں سیاسی پناہ لے لی
عرب میڈیا کے مطابق تحریک حیات تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی 2016 سے بشار الاسد کے جبر سے آزاد شام میں ایک قابل اعتماد قیادت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
ابو محمد الجولانی نے تقریباً ایک دہائی سے اپنی تنظیم حیات تحریر الشام کو دیگر مسلح قوتوں سے الگ کر کے صرف شام میں “اسلامی ریاست” کے قیام پر توجہ مرکوز رکھی ہے۔
باغیوں نے قبضے کے بعد ایئر پورٹ بند کر دیئے ، اڑھائی سو پاکستانی زائرین شام میں پھنس گئے
ابو الجولانی نے 2003 میں عراق جا کر القاعدہ میں شمولیت اختیار کی اور امریکی افواج کے خلاف مزاحمت میں شامل رہے، 2006 میں انہیں امریکی افواج نے گرفتار کرلیا اور پانچ سال تک قید میں رکھا۔
امریکی قید سے رہائی پانے کے بعد ابو محمد الجولانی کو شام میں القاعدہ کی شاخ، النصرہ فرنٹ قائم کرنے کا کام سونپا گیا۔
بشار الاسد سے کل شام آخری بار رابطہ ہوا تھا ، نہیں معلوم وہ کہاں گئے ؟ شامی وزیر اعظم
2016 میں انہوں نے اپنی تنظیم کا نام بدل کر ’جبہت فتح الشام‘ رکھا ، بعد ازاں دیگر گروپوں کو ضم کر کے 2017 میں ’حیات تحریر الشام‘ نامی تنظیم تشکیل دی جس کا مقصد شام کو اسد حکومت اور ایرانی ملیشیاؤں سے آزاد کرانا اور اپنے نظریے کے مطابق “اسلامی ریاست” قائم کرنا تھا۔