پشاور ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ سروس کی سست روی پر وزارت داخلہ اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی ( آئی ٹی ) سے جواب طلب کر لیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس وقار احمد اور جسٹس کامران حیات میاں خیل پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ملک میں انٹرنیٹ سروس کی سست روی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ انٹرنیٹ سست ہونے سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور لوگوں کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔
کیا آرڈر صرف مونال کیلئے تھا ، سی ڈی اے اپنا کام کیوں نہیں کرتی ؟ سپریم کورٹ
جسٹس وقار احمد نے سوال کیا کہ آپ کا مطلب ہے ، حکومت مان نہیں رہی کہ انٹرنیٹ سست کیا گیا ہے؟ اس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ احتجاج کے وقت حکومت انٹرنیٹ کو ڈاؤن کرتی ہے اور پہلے سے آگاہ بھی کرتی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے وزارت داخلہ اور وزارت آئی ٹی کو انٹرنیٹ کی سست رفتار سے متعلق تفصیل آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیا۔