مظفر آباد: سپریم کورٹ آزاد کشمیر نے حکومت کا متنازعہ صدارتی آرڈیننس معطل کر دیا۔
آزاد کشمیر سپریم کورٹ میں چیف جسٹس راجہ سعید اکرم کی سربراہی میں جسٹس خواجہ نسیم، جسٹس رضاعلی خان پر مشتمل فل کورٹ نے بار کونسل اور سینٹرل بار کے وکلا کی جانب سے دائر کی گئی اپیلوں پر سماعت کی۔
درخواست گزار کی طرف سے راجہ سجاد خان ایڈوکیٹ نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جو صدارتی آرڈنینس جاری کیا وہ آئین کے خلاف ہے۔ اور بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔
مؤقف اختیار کیا گیا کہ آئین میں اس چیز کی اجازت ہے کہ جو بھی اسٹیٹ سجیکٹ رکھتا ہے وہ احتجاج کر سکتا ہے۔ حکومت نے آرڈنینس جاری کیا کہ صرف سیاسی جماعت اجازت سے احتجاج کر سکتے ہیں۔ یہ آئین کیخلاف ہے جس پر فل کورٹ نے ابتدائی سماعت کے بعد صدارتی آرڈیننس اپیل کے فیصلہ تک آرڈیننس کی معطلی کا حکم جاری کیا۔
عدالت نے بار کونسل اور سول سوسائٹی کی اپیل پر حکومت کو آرڈیننس پر عملدرآمد سے روک دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں قیام امن پر سیکیورٹی اداروں کو سلام پیش کرتے ہیں، علی امین گنڈاپور
خیال رہے کہ صدارتی آرڈیننس کے تحت کسی بھی احتجاج اور جلسہ جلوس سے قبل ڈی سی سے ایک ہفتہ قبل اجازت لینا ضروری تھا۔ آرڈیننس کے تحت کسی غیر رجسٹرڈ جماعت یا تنظیم کو احتجاج کے لیے درخواست کا حق حاصل نہیں تھا۔
متنازعہ صدارتی آرڈیننس کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی نے 5 دسمبر کو پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔ اس کے علاوہ آزاد کشمیر کی تمام بار ایسوسی ایشنز اور سیاسی جماعتوں نے بھی اس آرڈیننس کو مسترد کردیا تھا۔