Getty Images
دوڑ کی اختتامی حد کے عین اوپر پہنچنے سے ایک ہی قدم پہلے گر جانا بہت دل شکن ہوتا ہے۔ آخری تجزیے میں وہ ایک انچ سے بھی کم دوری تھی جو جیت کی سمت دوڑتے زمبابوین پاؤں پویلین کی طرف موڑ گئی۔
مرومانی کا گمان ہی رہ گیا کہ ان کے قدم طیب طاہر کے ہاتھوں سے تیز ثابت ہوں گے۔
بہت کچھ تھا جسے اس میچ میں ایک ہی فرد کے گرد گھومنا تھا۔ سکندر رضا اس نئی زمبابوین ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے روحِ رواں ہیں جس نے حال ہی میں کئی ایک حیران کن ریکارڈز قائم کیے ہیں۔ یہاں بھی بہت کچھ ان کی انفرادی کارکردگی سے مشروط تھا۔
پاور پلے میں انھوں نے اپنے تینوں پیسرز کا بخوبی استعمال کیا۔ چھوٹے چھوٹے سپیل کھیل کی رفتار کو اپنی چال پہ منحصر کرنے میں کامیاب ٹھہرے کہ جارح مزاج پاکستانی بلے باز ویسا آغاز حاصل نہ کر پائے جو شروع سے ہی میچ کو یکطرفہ کر جاتا۔
زمبابوین پچز اپنی نوعیت میں خاصی پیچیدہ واقع ہوئی ہیں۔ باؤنڈریز طویل ہیں اور آب و ہوا کا گھاس پہ کچھ ایسا اثر رہتا ہے کہ گیند اپنی چمک کھوتے دیر نہیں لگاتی۔ اوائل اننگز اگر پیسرز کو کچھ سہولت ملتی ہے تو بیچ اننگز سپنرز تگنی کا ناچ نچا چھوڑتے ہیں۔
Getty Imagesیہ میچ بار بار سکندر رضا کے گرد گھومتا رہا
پھر یہاں مٹی کی بھی خاصیت کچھ ایسی ہے کہ گیند اسے چھوتے ہی اپنی رفتار گن٘وانے لگتی ہے۔ جو ڈرائیوز باقی دنیا کے اکثر وینیوز پہ بآسانی باؤنڈری عبور کر جائیں، یہاں باؤنڈری تک جاتے جاتے اپنی ساری توانائی سے محروم ہو جاتی ہیں۔
جو بیٹنگ سائیڈ پاور پلے کا بھرپور فائدہ اٹھا لے، میچ میں اس کا پلڑا حاوی ہو جاتا ہے۔ جو بولنگ سائیڈ نئی گیند کا بہتر استعمال کر پائے، اپنی ٹیم کو ایک قدم آگے لا چھوڑتی ہے۔ متوازن پاور پلے کے بعد، زمبابوین سپنرز بھی اپنا بہترین کھیل سامنے لائے۔
سکندر رضا واضح طور پہ اس شو کے سپر سٹار تھے کہ جو اعداد و شمار ان کے کھاتے میں درج ہوئے، وہ ٹی ٹونٹی فارمیٹ سے کہیں دور، کسی ٹیسٹ میچ کے سپیل کا سا منظرنامہ تھے۔
جے شاہ 35 سال کی عمر میں دنیائے کرکٹ کے سب سے طاقتور آدمی کیسے بنےکروڑوں کا کمرشل ٹائم اور اربوں کی سرمایہ کاری: پاکستان اور انڈیا کا میچ براڈکاسٹرز کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟احمد آباد کا تاریخی ٹیسٹ میچ: جب عمران خان نے انڈین شائقین کے پتھراؤ پر فیلڈرز کو ہیلمٹ پہنا دیےدنیا کا ’تیز ترین‘ پاکستانی بولر جو صرف پانچ ٹیسٹ میچ ہی کھیل پایا
بطور کپتان و بولر یہ ان کی مہارت کی دلیل رہی کہ لیگ سائیڈ فیلڈنگ میں بڑے خلا چھوڑ کر اپنی لائن آف سٹمپ کے باہر وہاں قائم کی جہاں سپن کے خلاف کھیلتے ہوئے آف سائیڈ کی بھاری بھرکم فیلڈنگ کا حصار پھلانگنا شدید دشوار تھا۔
سلمان آغا ایسے بلے باز نہیں کہ سپن کے خلاف کھل کر کھیل نہ پائیں۔ مگر سکندر رضا کی لائن اور ڈسپلن پاکستانی کپتان پہ بھاری رہا اور اننگز کے اس مرحلے کی شہ سرخی بنا جہاں پاکستان کے لیے باؤنڈری عبور کرنا ہی ناممکن رہا۔
یہ تو بعد میں طیب طاہر اور عرفان خان کی مزاحمت تھی جو پاکستان کو میچ میں واپس لائی۔ ان کے زورِ بازو نے طویل باؤنڈریز عبور کی اور زمبابوین پیسرز کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔
دراصل، یہ ڈیتھ اوورز میں زمبابوین بولنگ نہیں بگڑی بلکہ ان دو پاکستانی بلے بازوں کی مہارت تھی جس نے اسے دامِ تزویر میں الجھا ڈالا۔
Getty Images
زمبابوین بلے بازوں کے لیے بہرحال یہ صورت حال خوش کن نہ تھی کہ وہ اپنا حتمی ہدف اس ہندسے سے کہیں پیچھے سوچ رہے تھے جو بالآخر انھیں درپیش ٹھہرا۔ اس ہدف کے تعاقب کو ایک ایسی اپروچ درکار تھی جو مثبت پسندی اور احتیاط دونوں کو ملحوظ رکھ پاتی۔
مرومانی کا آغاز شاندار تھا۔ ابرار احمد اور جہانداد خان کے خلاف انھوں نے اپنی مضبوط تکنیک اور مثبت سوچ کا ثبوت دیا۔ میچ کی چال طے کرنے میں وہ ان دونوں سے دو قدم آگے رہے اور پاور پلے میں وہ آغاز کیا جو کسی نوآموز کپتان کو چکرا دینے کے لیے کافی تھا۔
گو، پاور پلے کے بعد سکور بورڈ کی چال قدرے سست تو پڑی مگر خطرہ بہرحال ٹلا نہیں کہ کریز پہ موجود دونوں بلے باز مسلسل اپنی مہارت ثابت کرتے جا رہے تھے اور گیند پرانی ہونے کے باوجود مطلوبہ رن ریٹ بھی ان کی پہنچ میں تھا۔
اور پھر یہیں مرومانی سے وہ غلطی ہوئی جو عموماً ایسی ٹیموں کے بلے باز، اچھے حریفوں کے خلاف، میچ پہ گرفت جما لینے کے بعد کر جاتے ہیں۔ شاید یہ ان کی ناتجربہ کاری آڑے آتی ہے کہ حریف بولنگ اٹیک پہ دباؤ بڑھانے کو وہ ایسے دشوار رستوں پہ قدم بڑھا بیٹھتے ہیں جہاں سے واپسی ممکن نہیں رہتی۔
مرومانی کے لیے ضروری تھا کہ جس جارحیت کا آغاز انھوں نے کیا تھا، اسے انجام تک اپنی ٹیم کے لیے نبھاتے۔
سست ہوتی پچ پہ پرانی گیند کے سامنے قدم جمانے کو جو وقت درکار تھا، وہ اس میچ میں موجود نہ تھا اور ان کے بعد زمبابوین اننگز کو سمٹتے دیر نہ لگی۔
دنیا کا ’تیز ترین‘ پاکستانی بولر جو صرف پانچ ٹیسٹ میچ ہی کھیل پایاکروڑوں کا کمرشل ٹائم اور اربوں کی سرمایہ کاری: پاکستان اور انڈیا کا میچ براڈکاسٹرز کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟احمد آباد کا تاریخی ٹیسٹ میچ: جب عمران خان نے انڈین شائقین کے پتھراؤ پر فیلڈرز کو ہیلمٹ پہنا دیےجے شاہ 35 سال کی عمر میں دنیائے کرکٹ کے سب سے طاقتور آدمی کیسے بنےنسیم شاہ: ’والد نے کہا انگریز والا کھیل مت کھیلو‘