کراچی کا ایک مصروف دن تھا، جب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی سٹیٹ بینک سرکل کی ٹیم نے سٹاک ایکسچینج کی پارکنگ میں ایک کارروائی کی۔یہ کارروائی کسی معمولی چھاپے کی طرز کی نہیں تھی، اس کے پیچھے خفیہ انٹیلی جنس پر مبنی معلومات تھیں۔اس روز سٹاک مارکیٹ میں معمول سے زیادہ رونق تھی، پاکستان سٹاک ایکسچینج ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ نئے سنگ میل عبور کر رہا تھا، 100 انڈیکس 95 ہزار سے 96 ہزار اور 96 ہزار سے 97 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرتے ہوئے 99 ہزار پوائنٹس کی سطح پر ٹریڈ کر رہا تھا۔ بروکر، انویسٹرز اور عارضی سٹاک میں کام کرنے والے خوب متحرک نظر آرہے تھے۔ انڈیکس بورڈ پر ریٹ اوپر جانے پر شور ہوتا اور واہ واہ کی آوازیں بلند ہو کر تالیاں بجتی سنائی رہی تھی۔ایسے میں ایک گاڑی سٹاک ایکسچینج کی پارکنگ میں داخل ہوئی اور اس میں بیٹھے دونوں افراد بظاہر بے فکر سے دکھائی دے رہے تھے لیکن ایف آئی اے کے اہلکار مسلسل ان پر نگاہ رکھے ہوئے تھے۔کچھ دیر ان کی سرگرمیاں دیکھنے کے بعد ایک اہلکار ان گاڑی کے پاس پہنچا، ہاتھ کے اشارے سے گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ کی جانب کے شیشے پر دستک دیتے ہوئے شیشہ نیچے کرنے کا اشارہ کیا۔رعب دار جسامت کے حامل اہلکار کو دیکھ کر گاڑی میں بیٹھے دونوں افراد سہم گئے، گاڑی میں موجود ایک شخص نے گاڑی کا شیشہ کھولتے ہوئے سوال کیا جی فرمائیں؟ باہر کھڑے ایف آئی اے اہلکار نے اپنا تعارف کرایا اور دونوں افراد کو گاڑی سے باہر آنے کی ہدایت دی۔گاڑی میں سوار افراد کے کچھ سوچنے یا جواب دینے سے قبل ایف آئی اے ٹیم کے مزید افراد گاڑی کے قریب پہنچ گئے۔گاڑی میں سوار افراد کو اندازہ ہو گیا کہ اب بچ نکلنا ممکن نہیں ہے۔ دونوں افراد گاڑی سے باہر آئے، ایف آئی اے حکام نے ان سے پوچھ گچھ کی اور گاڑی میں موجود رقم کے بارے میں دریافت کیا۔ابتدائی طور پر گاڑی میں موجود افراد نے حیلے بہانے کیے لیکن کچھ ہی لمحات میں ایف آئی اے اہلکاروں کے سوال میں اُلجھ گئے اور اقرار کر لیا کہ ان کے پاس غیرملکی کرنسی موجود ہے۔ ایف آئی اے حکام نے 45 ہزار امریکی ڈالر برآمد کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں ایک شخص کا نام محمد فیصل تھا جو اسی نجی بینک میں برانچ مینیجر کے طور پر کام کرتا تھا۔ دوسرے ملزم کا نام میثم رضا تھا جو فیصل کے ساتھ اس غیرقانونی کاروبار میں شریک تھا۔ ان دونوں نے ایف آئی اے کے اہلکاروں کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کر دیا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ چھاپے کے دوران دونوں ملزمان سے 45 ہزار امریکی ڈالر برآمد ہوئے جو پاکستانی روپوں میں ایک کروڑ 25 لاکھ روپے سے زیادہ بنتے ہیں۔رواں ماہ 26 سے 28 نومبر کے درمیان سندھ اور پنجاب میں دو مختلف کارروائیاں کی گئی جہاں سے پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا (فائل فوٹو: ایف آئی اے)ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی ٹیم نے یہ کارروائی خفیہ اطلاع پر کی تھی اور ملزمان کی گرفتاری کے بعد ان کے خلاف فوری طور پر مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔’ڈالر کی قدر میں استحکام کے بعد گرے مارکیٹ میں ٹھہراؤ آیا تھا‘ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں ڈالر کی قدر میں استحکام کا کریڈٹ ہمارے اداروں کو جاتا ہے۔ روز کے بڑھتے گھٹتے ڈالر کے دام اب ایک کھڑے نظر آتے ہیں۔ کچھ پیسوں یا روپے دو روپے کا فرق ہوتا ہے جو قابل قبول ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’اب وہ صورتحال نہیں کہ ہر گھنٹے یا گزرتے دن کے ساتھ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت بڑھتی یا کم ہوتی ہو، کچھ عرصے کی سختی کی وجہ غیرقانونی کرنسی کا کاروبار کرنے والے پیچھے ہٹ گئے تھے، لیکن اب کچھ عرصے سے یہ ایک بار پھر متحرک ہوئے ہیں۔ ان غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف اکارروائیوں کی اطلاعات بھی روز ہی موصول ہو رہی ہیں۔ لیکن اب بھی اداروں کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘کرنسی کے غیرقانونی کاروبار کے خلاف مسلسل کارروائیاں جاریترجمان ایف آئی اے کے مطابق رواں برس 27 اکتوبر سے اب تک ملک کے مختلف شہروں میں کئی بڑی کارروائیاں کی گئی ہیں، جن میں کروڑوں روپے مالیت کی غیرملکی کرنسی برآمد کی گئی ہے۔واقعات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ رواں ماہ 26 سے 28 نومبر کے درمیان سندھ اور پنجاب میں دو مختلف کارروائیاں کی گئی جہاں سے پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا۔کراچی میں ملزمان سے 45 ہزار ڈالر برآمد کیے گئے جبکہ پنجاب کی کارروائی میں ملزمان کے قبضے سے 6 لاکھ 90 ہزار سعودی ریال اور دو لاکھ 15 ہزار یورو برآمد کیے گئے ہیں۔ برآمد ہونے والی کرنسی کی مالیت 10 کروڑ 63 لاکھ روپے سے زائد ہے۔کراچی میں ایک کارروائی کے دوران 22 ہزار 950 امارتی درہم، 6 ہزار سعودی ریال،اور 450 امریکی ڈالر برآمد ہوئے (فائل فوٹو: ایف آئی اے)اسی طرح 20 نومبر کو ایف آئی اے کی کمرشل بینکنگ سرکل کراچی نے غیرقانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ایک گینگ کے تین اہم ملزمان کو گرفتار کیا۔اس چھاپہ مار کارروائی میں ملزمان سے 37 لاکھ روپے برآمد کیے گئے۔15 نومبر کو ایف آئی اے کی کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی نے حوالہ ہنڈی اور غیرقانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث گینگ کے ایک اہم رکن شہزاد محمد شاکر کو گرفتار کیا۔اس ارروائی میں ایک کروڑ 59 لاکھ روپے اور پے آرڈر کی نقول برآمد ہوئیں۔14 نومبر کو ایف آئی اے نے کراچی میں ایک اور کارروائی کے دوران حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث گینگ کے ایک اور اہم رکن آصف کو گرفتار کیا۔ اس سے 22ہزار 950 امارتی درہم، 6 ہزار سعودی ریال، 6 ہزار 180 تھائی لینڈ بھات اور 450 امریکی ڈالر برآمد ہوئے۔13 نومبر کو ایف آئی اے پشاور زون نے حوالہ ہنڈی اور غیرقانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث گینگ کے اہم رکن عطا اللہ کو گرفتار کیا۔ چھاپہ مار کارروائی کے دوران اس سے 23 کروڑ روپے مالیت کی کرنسی برآمد کی گئی۔ 9 نومبر کو ایف آئی اے کمپوزٹ سرکل فیصل آباد نے غیرملکی کرنسی ایکسچینج کے ایک منظم گروہ کے 8 ملزمان کو گرفتار کیا۔یکم نومبر کو ایف آئی اے نے کراچی کے مسلم کالونی بلاک بی علاقے میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران دو ملزمان محمد اشفاق اور اس کے ساتھی کو گرفتار کیا۔ ان کے قبضے سے 90 لاکھ 18 ہزار روپے اور دو ہزار 600 امریکی ڈالر سمیت دیگر کرنسی کی رقم برآمد کی گئی۔اس سے قبل 27 اکتوبر کو ایف آئی اے سٹیٹ بینک سرکل کراچی نے بھی غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ایک ملزم زاہد حسین کو گرفتار کیا، جس کے پاس سے 13 ہزار 500 امریکی ڈالر برآمد ہوئے۔