پی ٹی آئی احتجاج کے دوران 170 پولیس اہلکار زخمی اور 11 گاڑیوں کو نقصان پہنچا، آر پی او راولپنڈی

ہم نیوز  |  Nov 28, 2024

راولپنڈی کے سینئر پولیس افسران نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال پرتشدد ثابت ہوئی، احتجاج کے دوران بہت صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔

راولپنڈی میں ریجنل پولیس آفیسر بابر سرفراز نے سی پی او راولپنڈی اور ڈی پی او اٹک کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 24 نومبر کو ہزاروں کی تعداد میں پی ٹی آئی مظاہرین راولپنڈی میں داخل ہوئے، پولیس نے روکا تو مظاہرین نے پرتشدد رویہ اپنایا، بتایا گیا تھا کہ 24 نومبر کی کال پرامن ہوگی لیکن یہ کال پرتشدد بن کر سامنے آئی۔

آر پی او نے کہا کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، آنسو گیس کے شیل پھینکے، پولیس نے تحمل کا مظاہرہ کیا اور مظاہرین کو روکنے کی کوشش کرتی رہی، مظاہرین اڈیالہ جیل کی جانب مارچ کا مسلسل اعلان کرتے رہے۔ 24 نومبر کی کال سے پہلے بھی اس سیاسی جماعت نے احتجاج کی کال دی تھی۔

بانی پی ٹی آئی جیل سے 100 انڈیکس کے لاکھ ہونے پر مبارکباد کا پیغام دے دیں، گورنر سندھ کی درخواست

آر پی او راولپنڈی کا کہنا تھا کہ راولپنڈی ڈویژن کے 170 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 2 کو گولی لگی، 24 نومبر کو احتجاج کے دوران مجموعی طور پر 262 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، پولیس کے ایس ایس پیز اور ڈی ایس پیز بھی زخمی ہوئے۔

آر پی نے کہا کہ احتجاج کے دوران 1151 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جن میں 64 افغان شہری تھے، صرف 4 افغان باشندوں کے پاس شناختی کارڈ تھے باقی تمام غیرقانونی تھے۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے موٹروے پر آگ لگائی اور توڑ پھوڑ کی، راولپنڈی گزشتہ چند ماہ سے امن و امان کی صورتحال سے گزر رہا ہے، مظاہرین کی جانب سے اٹک کے مقام پر پولیس پر براہ راست فائرنگ کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے 25 اہلکار تشویشناک حالت میں ہیں، پولیس کی 11 گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، راولپنڈی ریجن میں 32 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ اس موقع پر ڈی پی او اٹک نے کہا کہ مظاہرین کے عسکری ونگ نے پولیس پر حملہ کیا،انسانی جانیں بچانے کی خاطر پولیس ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More