پاکستان تحریک انصاف کے 24 نومبر کے احتجاج کے پیش نظر وفاقی اور پنجاب حکومت نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں۔موٹرویز کو 6 مقامات پر بند کردیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد میں داخل ہونے کے راستوں پر بھی کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں۔ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق موٹروے ایم ون اسلام آباد سے پشاور بند کردی گئی۔موٹروے ایم ٹو اسلام آباد سے لاہور کی انٹری بھی بند کردی گئی ہے۔ ایم ون اور ایم ٹو پر سفر کرنے والوں کو صرف ایگزٹ کی اجازت ہوگی۔
اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے شہر میں جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر کے جلسے جلوسوں، دھرنوں، ریلیوں سمیت ہر قسم کے احتجاج پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو احتجاج اور اسلام آباد کی جانب مارچ کی کال دے رکھی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر جمعے کی رات 8 بجے سے اسلام آباد کے تمام بس اڈوں اور موٹرویز کو تاحکم ثانی بند کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔فیض آباد میں تمام بس اڈوں کو قناتیں لگا کر بند کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ لاہور رنگ روڈ کو بھی 23 اور 24 نومبر کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسلام آباد میں ہاسٹلز وغیرہ بھی خالی کروائے جا رہے ہیں۔موٹروے پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایم-1 (پشاور تا اسلام آباد)، ایم-2 (لاہور تا اسلام آباد)، ایم-3 (لاہور تا عبدالحکیم)، ایم-4 (پنڈی بھٹیاں تا ملتان)، ایم-11 (سیالکوٹ تا لاہور) اور ایم-14 (ڈی آئی خان تا ہکلہ) روڈ مینٹیننس کے لیے بند رہیں گی۔مشتعل مظاہرین امن وامان خراب کرنے کا منصوبہ بنا چکے: موٹر وے پولیسنیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’24 نومبر کے غیرقانونی احتجاج کے حوالے سے مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔‘جمعے کو ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’مشتعل مظاہرین امن وامان کی صورت حال کو خراب کرنے اور نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا منصوبہ بنا چکے ہیں۔ انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ مظاہرین، ڈنڈوں اور غلیلوں سے لیس ہو کر آرہے ہیں۔‘
موٹروے پولیس کے مطابق ’عوام کی جان و مال کی حفاظت کے پیش نظر موٹرویز کو بند کیا گیا ہے‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)
’عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔کسی ناگہانی صورت حال سے بچنے اور عوام کی جان و مال کی حفاظت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے موٹرویز کو مختلف مقامات سے بند کر دیا گیا ہے۔ قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔‘پی ٹی آئی کی 24 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے حتمی مشاورتپی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان سے وکلا اور رہنماؤں کے رابطوں اور پیغامات کے بعد 24 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے پلان کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔چوبیس نومبر کو ملک بھر سے قافلے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوں گے۔ پلان کے مطابق اسلام آباد پہنچنے کے لیے دو سے تین روز لگیں گے۔ تمام ورکرز اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے جنہیں 26 نومبر اسلام آباد داخل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت کے ہمراہ علیمہ خان اور عمران خان کی دیگر بہنیں بھی موجود ہوں گی۔اسلام آباد پہنچ کر دھرنے کا پروگرام بھی پلان کا حصہ ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان کا کہنا ہے کہ ’میں اور دوسری بہنیں قافلے کے ساتھ بھائی کی رہائی کے لیے ورکرز کے ساتھ اسلام آباد پہنچیں گی۔‘ایک سوال پر علیمہ خان نے کہا کہ ’احتجاج کے دوران مذاکرات کا راستہ بھی کھلا رکھا جائے گا۔‘
فیض آباد راولپنڈی میں تمام بس اڈوں کو قناتیں لگا کر بند کردیا گیا ہے (فوٹو: سکرین گریب)
حکومت نے ملک بند کر کے ہمارا احتجاج خود ہی کامیاب بنا دیا: علی امین گنڈاپوراحتجاج کے حوالے سے وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ’وفاق اور پنجاب حکومت نے بوکھلاہٹ میں موٹرویز اور شاہراہیں بند کردی ہیں۔‘علی امین گنڈاپور کا جمعے کو ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’پنجاب بھر میں دفعہ 144 کا نفاذ، ہوٹلوں اور لاری اڈوں کی بندش اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم ابھی تیاریوں کے مرحلے میں ہیں، حکومت نے ملک بند کر کے ہمارا احتجاج خود ہی کامیاب بنا دیا۔ ہمارا احتجاج پرامن ہو گا جبکہ حکومت ملک بند کر کے عوام کو تکلیف پہنچا رہی ہے۔‘پی ٹی آئی کو احتجاج اور دھرنا دینے کی اجازت نہیں دیں گے: محسن بقوی اُدھر حکومت کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں کسی قسم کے احتجاج اور دھرنا دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق کسی کو بھی کسی قسم کے احتجاج اور دھرنا دینے کی اجازت نہیں دیں گے۔جمعے کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ’ہائی کورٹ نے بہت واضح لکھا ہے کہ شہر میں کسی دھرنے اور احتجاج کی اجازت نہیں ہے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ کے مطابق ’کسی قسم کے احتجاج اور دھرنا دینے کی اجازت نہیں دیں گے‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)
’ہم قانون کے تحت پابند ہیں، قانون کو نافذ کرنے کے لیے اور ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ہم 100 فیصد عدالت کے حکم کو من و عن نافذ کریں گے۔‘انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’24 نومبر کو تحریک انصاف کے احتجاج کی وجہ سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موبائل سروس بند رکھی جائے گی۔‘ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’حالات خراب ہوئے تو ذمہ دار وہ ہوں گے جو دھاوا بولنے آرہے ہیں اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کریں گے۔‘’خیبر پختونخوا حکومت کی توجہ دہشت گردی ختم کرنے پر ہونی چاہیے یا یہاں دھاوا بولنے پر؟ آج وہاں جنازے ہو رہے ہیں اور دوسری طرف دھاوا بولنے کی تیاری ہو رہی ہے۔‘موٹرویز اور سڑکوں کی بندش کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ راستے بند ہونے کی وجہ سے وہ ویک اینڈ پر اپنے گھروں کو بھی نہیں جا سکتے۔ بیرون شہر جانے کے لیے بس سٹینڈ پہنچنے والے کئی مسافروں کو مایوسی کے عالم میں واپس لوٹنا پڑا۔