ریاض اور اسلام آباد جڑواں شہر، دونوں دارالحکومت ایک دوسرے سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟

اردو نیوز  |  Nov 22, 2024

سعودی عرب اور پاکستان نے ایک قدم مزید آگے بڑھاتے ہوئے اپنے اپنے ممالک کے دارالحکومتوں ریاض اور اسلام آباد کو جڑواں شہر قرار دینے کی تجویز پر اتفاق کر لیا ہے اور اس حوالے سے مزید اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ 

یہ تجویز پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے سعودی عرب کے نائب وزیر داخلہ ڈاکٹر ناصر بن عبدالعزیز الداؤد اور وزیرِ داخلہ محسن نقوی کے درمیان ملاقات میں پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی، جس سے سعودی وزیر نے اتفاق کیا۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعاون اور ریاض اور اسلام آباد میں موجود مماثلت کا جائزہ لینے سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ دو ممالک کے مختلف شہروں کو جڑواں شہر قرار دینے کے پس پردہ کیا محرکات ہوتے ہیں اور اس کا مقصد کیا ہوتا ہے؟ 

جڑواں شہروں کا تصور کیا ہے؟

جڑواں یا سسٹر سٹیز کا تصور دوسری جنگِ عظیم کے بعد سامنے آیا، جس کا مقصد مختلف ممالک کے شہروں کے درمیان دوستی، ثقافتی تبادلے اور تعاون کو فروغ دینا تھا۔

یہ ایک ایسا تعلق ہوتا ہے جو دونوں شہروں کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے اور مختلف شعبوں جن میں تعلیم، تجارت، سیاحت اور شہری ترقی وغیرہ شامل ہیں، میں تعاون کے مواقع فراہم کرتا ہے۔

اسلام آباد پہلے ہی بیجنگ، انقرہ اور عمان کے ساتھ جڑواں شہر ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)یہ تصور یورپ سے شروع ہوا جب جنگ کے بعد شہروں نے امن اور مفاہمت کے لیے آپس میں تعلقات بنائے۔ مثال کے طور پر انگلینڈ کے شہر کوونٹری اور روس کے شہر اسٹالن گراڈ (اب وولگوگراڈ) کے درمیان تعلق قائم کیا گیا۔ وقت کے ساتھ یہ رجحان دنیا بھر میں پھیل گیا، اور آج یہ اقتصادی، ثقافتی اور شہری ترقی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اسلام آباد اور ریاض کے درمیان جڑواں تعلقات کیوں؟ 

پاکستانی حکام کے مطابق اسلام آباد اور ریاض کو جڑواں شہر قرار دینے کی تجویز پاکستان اور سعودی عرب کے گہرے تاریخی اور سفارتی تعلقات کی مظہر ہے۔ اس سے ناصرف دونوں ممالک کے درمیان دوستی مستحکم ہو گی بلکہ شہری ترقی، سیاحت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کے دروازے بھی کھلیں گے۔

ریاض اور اسلام آباد کے درمیان مماثلت 

وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ ریاض اور اسلام آباد کو جڑواں شہر قرار دینا صرف علامتی نہیں، بلکہ دونوں شہروں کے درمیان کئی ایسی مماثلتیں بھی ہیں جو انہیں ایک دوسرے کے قریب لاتی ہیں۔

دارالحکومت کی حیثیت

ریاض سعودی عرب اور اسلام آباد پاکستان کا دارالحکومت ہے۔ دونوں شہر اپنے اپنے ممالک کے انتظامی اور سیاسی مراکز ہیں، جہاں حکومت کی اعلٰی سطح کی سرگرمیاں ہوتی ہیں اور اہم فیصلے کیے جاتے ہیں۔

ریاض اور اسلام آباد میں مختلف ممالک کے سفارت خانے اور قونصل خانے موجود ہیں۔ (فائل فوٹو: ایس ایم جی)منصوبہ بندی اور ترقی

دونوں شہر منصوبہ بندی کے تحت بنائے گئے ہیں۔ ریاض جدید شہری منصوبہ بندی کے تحت بسایا گیا ہے جبکہ اسلام آباد بھی ایک منصوبہ بندی کے تحت آباد کیا گیا دارالحکومت ہے، جو اپنی ترتیب اور گرین بیلٹس کے لیے جانا جاتا ہے۔

اسلامی تشخص

ریاض اور اسلام آباد دونوں شہروں کا اسلامی تشخص ان کی شناخت کا اہم حصہ ہے۔ ریاض سعودی عرب کی مذہبی اور ثقافتی اقدار کی نمائندگی کرتا ہے، جبکہ اسلام آباد پاکستان کے اسلامی نظریے اور ثقافت کی عکاسی کرتا ہے۔

سفارتی مرکز

دونوں شہر سفارتی سرگرمیوں کا مرکز ہیں۔ ریاض اور اسلام آباد میں مختلف ممالک کے سفارت خانے اور قونصل خانے موجود ہیں، جو بین الاقوامی تعلقات میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

معاشی مرکز کی قربت

ریاض سعودی عرب کا اقتصادی مرکز بھی ہے، اور اسلام آباد کے قریب راولپنڈی اور دیگر علاقے پاکستان کی اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز سمجھے جاتے ہیں۔ دونوں شہروں میں حکومتی پالیسیاں معیشت پر اثرانداز ہوتی ہیں۔

ریاض وژن 2030 کے تحت جدید منصوبوں پر کام کر رہا ہے جن میں نیوم سٹی اور گرین انیشیٹیو شامل ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)ثقافتی تنوع

ریاض اور اسلام آباد دونوں ثقافتی تنوع رکھتے ہیں۔ ریاض میں مختلف ممالک سے آئے افراد آباد ہیں، جبکہ اسلام آباد میں پاکستان کے مختلف علاقوں کے لوگ رہتے ہیں، جو اس کی ثقافتی رنگا رنگی کو ظاہر کرتے ہیں۔

توسیع اور ترقی کے مواقع

ریاض وژن 2030 کے تحت جدید منصوبوں پر کام کر رہا ہے، جیسے نیوم سٹی اور گرین انیشیٹیو، جبکہ اسلام آباد بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہے، خصوصاً سی پیک اور سمارٹ سٹی منصوبوں کے تحت اس کے نواح میں تعمیر و ترقی کے کئی منصوبے جاری ہیں۔

دونوں دارالحکومت ایک دوسرے سے کیا کچھ سیکھ سکتے ہیں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ ’ریاض اور اسلام آباد میں یہ مماثلت انہیں ایک دوسرے کے قریب لاتی ہے اور جڑواں شہر قرار دینے کے فیصلے کو معنی خیز بناتی ہے۔ یہ شراکت نہ صرف ان کے تعلقات کو مضبوط کرے گی بلکہ شہری ترقی، اقتصادی تعاون، اور ثقافتی تبادلے کے لیے نئے مواقع بھی فراہم کرے گی۔‘

اسلام آباد ریاض کے تجربات سے جدید شہری منصوبہ بندی سیکھ سکتا ہے۔ (فائل فوٹو: آئی سٹاک)بین الاقوامی تعلقات کے ماہر ہارون خان کے مطابق ریاض اور اسلام آباد کو جڑواں قرار دیے جانے کے فیصلے سے نہ صرف دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات مضبوط ہوں گے بلکہ سعودی عرب کی جانب سے اسلام آباد میں سرمایہ کاری کے امکانات بھی بڑھیں گے، جو پاکستان کی معیشت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ تعلق اگرچہ علامتی نوعیت کا ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود جڑواں شہروں کے تعلقات سے ثقافتی تبادلے، اقتصادی تعاون، شہری ترقی اور تعلیمی و سیاحتی مواقع کو فروغ ملتا ہے۔ ثقافتی تقریبات اور تبادلے عوام کو قریب لاتے ہیں، جبکہ سرمایہ کاری اور تجارت کے ذریعے اقتصادی ترقی ممکن ہوتی ہے۔ اسلام آباد ریاض کے تجربات سے جدید شہری منصوبہ بندی سیکھ سکتا ہے، اور تعلیمی شراکت داری کے ساتھ مذہبی سیاحت کو بھی فروغ مل سکتا ہے۔‘

جڑواں شہروں کا تصور علامتی دوستی سے شروع ہوتا ہے لیکن پیرس، روم اور شینزن، ہیوسٹن جیسے تعلقات نے عملی تعاون کی کامیاب مثالیں قائم کی ہیں۔

اسلام آباد پہلے ہی بیجنگ، انقرہ اور عمان کے ساتھ جڑواں شہر ہے اور اب ریاض کا اضافہ اس کی بین الاقوامی اہمیت کو مزید بڑھائے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More