بلوچستان میں ڈپٹی کمشنر اور کیسکو کے ایک سینیئر افسر کے درمیان جھگڑے کے بعد کیسکو اہلکاروں نے صوبے کے سات اضلاع کی بجلی احتجاجاً بند کردی۔ متاثرہ اضلاع اندھیرے میں ڈوب گئے۔کیسکو حکام کے مطابق بجلی چوری کے خلاف مہم کے دوران لورالائی کے سرکٹ ہاؤس کی بجلی کاٹنے پر ڈپٹی کمشنر لورالائی میران بلوچ اور کیسکو کے سپرنٹنڈنٹ انجینیئر سید مطاہر حسین مشہدی کے درمیان تنازع پیدا ہوا۔
کیسکو ترجمان کے مطابق سرکٹ ہاؤس میں میٹروں کو بائی پاس کرکے بجلی چوری کی جا رہی تھی جس پر ڈائریکٹ چلنے والے سات کنکشنز منقطع کردیے گئے۔ اس کے بعد ڈپٹی کمشنر کے عملے نے کیسکو عملے کو یرغمال بنا لیا۔ترجمان کے مطابق بعدازاں ڈپٹی کمشنر لورالائی نے کیسکو لورالائی سرکل کے سپرنٹنڈنٹ انجینیئر کو اپنے دفتر بلاکر لیویز اہلکاروں کے ذریعے زدوکوب کیا اور چار گھنٹے تک غیر قانونی طور پر یرغمال بنائے رکھا۔واقعے کے خلاف کیسکو اہلکاروں نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر قومی شاہراہ کو بند کرکے احتجاج کیا اور لورالائی سرکل کے سات اضلاع کی بجلی بند کردی۔جن اضلاع کی بجلی منقطع کی گئی ان میں لورالائی، دکی، موسیٰ خیل، بارکھان، کوہلو، ہرنائی اور زیارت کے تمام فیڈرز شامل ہیں۔ ساتوں اضلاع کے لاکھوں صارفین بدھ کی شام سے بجلی سے محروم ہیں۔ احتجاج میں شامل کیسکو کے اہلکار قیمت خان نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر کی موجودگی میں ضلعی انتظامیہ اور لیویز فورس کے اہلکاروں نے ہمارے افسر پر تشدد کیا انہیں زدوکوب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکٹ ہاؤس اور ضلعی انتظامیہ کے دفاتر میں بجلی کی چوری کی شکایات کافی عرصے سے موصول ہو رہی تھیں جس پر ہم نے ڈپٹی کمشنر کو مراسلے بھی لکھے۔ اس سے پہلے بھی کارروائی کرنے پر کیسکو اہلکاروں پر تشدد کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کام چھوڑ ہڑتال شروع کردی ہے، جب تک ڈپٹی کمشنر اور ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی ہم احتجاج جاری رکھیں گے۔
ترجمان کیسکو کے مطابق ’سرکٹ ہاؤس میں میٹروں کو بائی پاس کرکے بجلی چوری کی جا رہی تھی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
لورالائی کے شہری اقبال کاکڑ نے بتایا کہ لورالائی میں تو دوپہر سے بجلی بند ہے، ٹیلیفون پر کوئی شکایات بھی نہیں سن رہا۔ان کا کہنا تھا کہ دو افسران کے درمیان جھگڑے کی سزا لاکھوں صارفین کو دی جا رہی ہے۔
کیسکو کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر انجینیئر شفقت علی نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’گریڈ 18 کے افسر ڈپٹی کمشنر نے ہمارے گریڈ 20 کے افسر کے ساتھ زیادتی کی۔’’اس پر ہم نے چیف سیکریٹری بلوچستان کو شکایت کردی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ معاملے کا نوٹس لے کر ذمہ دار افسر کے خلاف کارروائی کی جائے۔‘کیسکو کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بجلی بند کرنے کے احکامات سپرنٹنڈنٹ انجینیئر اور کوئٹہ کے مرکزی دفتر سے ملے ہیں۔تاہم کیسکو چیف کا کہنا ہے کہ لورالائی سرکل کے فیڈرز میں فنی خرابی پیدا ہوئی ہے چونکہ کیسکو کے ملازمین یونین کی اپیل پر ہڑتال پر ہیں اس لیے اب تک فنی خرابی دُور نہیں کی جا سکی ہے۔ڈپٹی کمشنر لورالائی میران بلوچ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کیسکو اہلکاروں نے لورالائی سرکل کے تمام اضلاع کی بجلی قصداً بند کی ہے اور صارفین کو بلاوجہ تکلیف پہنچا رہے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ’ان کے دفتر، رہائش گاہ اور سرکٹ ہاؤس پر کیسکو کے بقایا جات نہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ڈپٹی کمشنر نے کیسکو افسر اور عملے پر تشددکے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سپرنٹنڈنٹ انجینیئر کی سربراہی میں کیسکو کے اہلکاروں نے سرکٹ ہاؤس میں گُھس کر لیویز کے اہلکار کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد ڈپٹی کمشنر کے دفتر آکر نہ صرف عملے بلکہ میرے ساتھ بھی بدتمیزی کی۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں ایک اجلاس میں موجود تھا اور اس دوران سپرنٹنڈنٹ انجینیئر نے دفتر کے باہر شور مچا رکھا تھا کہ ڈپٹی کمشنر کو باہر بلاؤ۔‘
’بعد ازاں انہوں نے دفتر کے اندر گُھس کر میری میز پر لات ماری اور بدزبانی شروع کردی۔مداخلت کے لیے ایس ایس پی کو بلایا گیا تو کیسکو کے افسر نے ان کے ساتھ بھی بدتمیزی کی۔ ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ کیسکو افسر نفیساتی مریض ہیں اور ان کے رویے کے خلاف صوبائی حکومت کو شکایت بھیج دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر، رہائش گاہ اور سرکٹ ہاؤس سمیت تمام متعلقہ دفاتر پر کیسکو کے کوئی بقایا جات نہیں، ہم تمام بل بروقت ادا کرچکے ہیں اور غیر قانونی کنکشنز کے الزامات غلط ہیں۔