پنجاب میں زرعی انکم ٹیکس بل منظور، کسانوں کو کون سے نئے ٹیکس ادا کرنے ہوں گے؟

اردو نیوز  |  Nov 14, 2024

پنجاب اسمبلی میں ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2024 منظور کر لیا گیا ہے۔ یہ بل ایگریچر انکم ٹیکس ایکٹ 1997 میں نئی شقوں کے اضافے اور ترامیم پر مشتمل ہے۔

جمعرات کو پنجاب اسمبلی سے بل کی منظوری کے بعد اب مال مویشی کی خرید و فروخت پر بھی اب ٹیکس عائد ہو گا۔

اردو نیوز کے پاس دستیاب بل کے مسودے کے مطابق نئے قانون میں شق (ڈی) کے تحت اب مال مویشی پر بھی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ نئی شق 3AB  کے تحت زیادہ آمدن والے کسانوں پر سپر ٹیکس لاگو کیا جائے گا۔

بل کی منظوری ہونے کے بعد زرعی زمین پر انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم ہو گئی ہے۔ زرعی انکم ٹیکس ایکٹ 2024 میں سنہ 1997 کے زرعی انکم ٹیکس ایکٹ میں درج ٹیکس کا شیڈول بھی ختم کر دیا گیا ہے۔

بل کے مندرجات کے مطابق زرعی زمین کے ساتھ مال مویشی سے کمائے جانے والی آمدن پر بھی ٹیکس لاگو کیا جائے گا۔ مال مویشی پر ٹیکس بھی زرعی ٹیکس میں شمار کیا جائے گا۔ مال مویشی کا تصور پنجاب لائیو سٹاک بریڈنگ ایکٹ 2014 کے مطابق ہوگا۔

ایگریکلچر انکم ٹیکس ایکٹ 1997 میں ترمیم کے بعد ٹیکس نادہندگان پر نئے جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں۔ سیکشن 8 میں ترمیم کے تحت زرعی ٹیکس نادہندہ کو ٹیکس رقم کا 0.1 فیصد ہر اضافی دن کا جرمانہ عائد ہو گا۔ سیکشن 8 میں ترمیم کے تحت 12 لاکھ سے کم زرعی آمدنی والے زرعی ٹیکس نادہندہ کو 10 ہزار جرمانہ ہو گا۔ چار کروڑ سے کم زرعی آمدنی والے زرعی ٹیکس نادہندہ کو 25 ہزار جرمانہ ہو گا جبکہ چار کروڑ سے زیادہ زرعی آمدنی والے زرعی ٹیکس نادہندہ کو 50 ہزار جرمانہ ہو گا۔

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کی جانے والی تمام ترامیم کو مسترد کیا گیا جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت کی جانب سے مشاورت نہ کرنے کی بنا پر مخالفت کی۔

پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی نے بتایا کہ حکومت نے اس بل پر مشاورت نہیں کی، کسان پہلے سے پسا ہوا ہے اس بل پر حکومت کا ساتھ نہیں دے سکتے۔

اس کے بعد پیپلز پارٹی نے احتجاجاً واک آؤٹ کر دیا۔ اجلاس میں زرعی انکم ٹیکس ترمیمی بل پر بحث جاری رہی جبکہ اپوزیشن اراکین کی زرعی انکم ٹیکس ترامیم پر مرحلہ وار بحث بھی ہوئی۔ اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن نے زرعی انکم ٹیکس پر سات ترامیم جمع کرائی تھیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More