بھارتی فلمی صنعت بولی وڈ میں مقبول بھارتی سیاستدان اور ریاست مہاراشٹرا کے سابق وزیر بابا صدیقی کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم شیو کمار گوتم نے تفتیش کے دوران چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔
بھارتی نشریاتی ادارے انڈیا ٹی وی کے مطابق دورانِ تفتیش شیو کمار گوتم نے انکشاف کیا کہ بابا صدیقی پر حملہ کرنے کے بعد اس نے اپنے ہتھیار ایک گاڑی میں پھینکے، مزید بتایا کہ وہ لیلاوتی ہسپتال کے باہر آدھے گھنٹے تک کھڑا رہا جہاں بابا صدیقی کو زخمی حالت میں منتقل کیا گیا تھا۔
شیو کمار نے مزید بتایا کہ لیلاوتی ہسپتال کے باہر وہ اس لیے انتظار کرتا رہا تا کہ اس بات کی تصدیق کی جاسکے کہ بابا صدیقی پر حملہ کامیاب رہا یا نہیں۔
زیر حراست شیو کمار کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے بعد فوری طور پر اپنی شرٹ تبدیل کی اور ہسپتال کے باہر ہجوم کے درمیان 30 منٹ تک کھڑا رہا، اس کے بعد جیسے ہی اسے معلوم ہوا کہ بابا صدیقی کی حالت انتہائی نازک ہے تو وہ وہاں سے چلا گیا۔
واضح رہے کہ بھارتی بابا صدیقی کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم شیو کمار گوتم کو بھارتی پولیس نے گزشتہ ہفتے اترپردیش کے علاقے بہارائچ سے گرفتار کیا تھا۔
بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ ملزم نیپال فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا، ملزم شیو کمار نے ہریانہ کے رہائشی گرنیل سنگھ اور اتر پردیش کے رہائشی دھرمراج کشیپ کے ساتھ 66 سالہ بابا صدیقی کو 12 اکتوبر کو ممبئی میں ان بیٹے ذیشان صدیقی کے دفتر کے باہر فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، دیگر دو ملزمان کو واردات کے فوری بعد گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ ملزم شیو کمار فرار ہوگیا تھا۔
پولیس شیو کمار گوتم تک کیسے پہنچی؟
بابا صدیقی کے قتل کے بعد گینگ کے کسی ساتھی سے ملنے ملزم شیو کمار مدھیا پردیش کے علاقے اوم کریشور فرار ہوگیا تھا، ممبئی پولیس نے اوم کریشور میں ملزم کی نشاندہی کرلی تھی تاہم اسے گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی، جس کے بعد پولیس نے شیو کمار کے خاندان کے افراد اور قریبی ساتھیوں سمیت 45 افراد کا سراغ لگایا اور ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھی۔
پولیس ذرائع کے مطابق تحقیقات کے دوران پولیس نے 4 افراد کے گرد گھیرا تنگ کردیا جو شیو کمار سے مسلسل رابطے میں تھے، شیو کمار کی رہائش گاہ سے متصل مکان کو اس کی جائے پناہ کے طور پر استعمال کیا جارہا تھا جہاں اتوار کو چھاپہ مارکر پولیس نے شیو کمار اور اس کے 4 ساتھیوں کو گرفتار کرلیا۔
شیو کمار کو پناہ دینے اور نیپال فرار کرانے میں مدد کرنے پر انوراگ کشیپ، گیان پراکاش ترپاٹھی، آکاش شریواستوا اور اکھیلیشندرا پراتاپ سنگھ کو گرفتار کیا گیا ہے، پولیس نے اب تک اس کیس میں 20 ملزمان کو حراست میں لیا ہے۔
بابا صدیقی کو بظاہر اداکار سلمان خان سے قریبی تعلق کے باعث قتل کیا گیا تھا، لارنس بشنوئی کے ساتھیوں نے عندیہ دیا ہے کہ سلمان خان کی جانب سے 20 سال قبل کیا گیا کالے ہرن کا شکار ان سے رنجش کی وجہ بنا تھا جسے بشنوئی برادری میں مقدس شمار کیا جاتا ہے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ بابا صدیقی کے صاحبزادے اور ممبئی سے ریاستی اسمبلی کے رکن ذیشان صدیقی بھی اسی وجہ سے بشنوئی گینگ کے نشانے پر ہیں، بابا صدیقی پر فائرنگ کرنے والے 3 ملزموں میں سے ایک کے موبائل فون سے ذیشان صدیقی کی تصویر بھی ملی تھی۔
بابا صدیقی کون تھے؟
بابا صدیقی 2 بار بی ایم سی کارپوریٹر رہے اور وہ پہلی بار 1999 میں کانگریس کے ٹکٹ پر ممبئی میں باندرا کے حلقے سے رکن قانون ساز اسمبلی (ایم ایل اے) منتخب ہوئے۔
وہ 2004 اور 2009 میں اپنی نشست برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے تاہم 2014 میں انہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار کے ہاتھوں شکست ہوئی، انہوں نے 2019 کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔
بابا صدیقی نے 2004 سے 2008 تک وزیر خوراک، سول سپلائی کے وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں، رواں سال کے آغاز میں انہوں نے نیشنل کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
مہاراشٹرا کے نائب وزیراعلیٰ اجیت پاور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں حملے کے ماسٹر مائنڈ کی شناخت کے لیے حملے کی مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا تھا۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’میرے ساتھی بابا صدیقی پر فائرنگ کا واقعہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے، ان کی موت این سی پی کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔‘
بابا صدیقی صرف بھارت کے مشہور سیاست دان ہی نہیں تھے بلکہ وہ بولی ووڈ انڈسٹری میں بھی خاصے مقبول تھے جو ہر سال شوبز شخصیات کے لیے افطار ڈنر کا اہتمام کرتے تھے جس میں نامور اداکار، ہدایت کار اور پروڈیوسرز شرکت کرتے تھے۔
بولی وڈ کنگ شاہ رخ خان اور دبنگ اداکار سلمان خان، عامر خان، سنجے دت جیسے سپر اسٹارز بابا صدیقی کے بہت قریب سمجھے جاتے ہیں، جب کہ شاہ رخ خان اور سلمان خان کے درمیان سالوں تک چلنے والی ناراضی بھی بابا صدیقی نے 2013 کے ایک افطار ڈنر میں ان کی صلح کرواکر ختم کروائی تھی۔
بولی وڈ سپر اسٹار سلمان خان کے ساتھ بابا صدیقی کی دوستی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ حملے کی اطلاع ملتے ہی وہ بگ باس کی شوٹنگ ادھوری چھوڑ کر ہسپتال پہنچ گئے، اس موقع پر سنجے دت بھی ان کے ہمراہ تھے۔
بابا صدیقی پر قاتلانہ حملے کے بعد ممبئی پولیس نے سلمان خان کی رہائش گاہ کے باہر سیکیورٹی مزید بڑھادی ہے جب کہ بولی وڈ اداکار کو بھی احتیاط برتنے کی ہدایت دی گئی ہیں۔