خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد میں رواں سال اگست میں میاں بیوی کی مبینہ گمشدگی کا مقدمہ درج ہوا اور بالآخر تین ماہ بعد اُن کی لاشیں مل گئی ہیں۔ایبٹ آباد کے نواحی گاؤں رجوعیہ کے رہائشی امام علی اور ان کی اہلیہ کے مبینہ اغوا کا مقدمہ 15 اگست کو پولیس سٹیشن رجوعیہ میں مقتول کے سالے کی مدعیت میں درج کیا گیا مگر تین ماہ تک پولیس گم شدہ میاں بیوی کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔
پولیس کے مطابق 75 برس کے امام علی اور ان کی اہلیہ کی گمشدگی کی تمام پہلوؤں سے تفتیش کے بعد مقتول کے بڑے بیٹے پر شک ہوا جو رپورٹ درج ہونے کے بعد منظر سے غائب ہو گیا تھا۔ایس پی انویسٹی گیشن اشتیاق محمد کے مطابق اس کیس کو سُلجھانے میں پولیس نے دن رات محنت کی جس کے باعث ملزموں تک پہنچنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ ملزم کا ساتھی کراچی سے گرفتار ہوا ڈی ایس پی حویلیاں عارف تنولی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’مقتول کے بیٹے کا قریبی دوست وقاص کراچی بھاگ گیا تھا جس کو سب سے پہلے گرفتار کیا گیا۔‘انہوں نے کہا کہ ’ملزم وقاص نے دورانِ تفتیش نہ صرف سہولت کاری کا اعتراف کیا بلکہ مرکزی ملزم کے بارے میں بھی بتا دیا جو مقتول کا سگا بیٹا تھا۔‘ملزم نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ ’مقتول کے بیٹے نے اس کے ساتھ مل کر اپنے والد اور سوتیلی ماں پر تشدد کیا جس کے بعد اپنے ساتھیوں کی مدد سے انہیں زندہ ہی کنویں میں پھینک دیا جس کی گہرائی 15 فٹ ہے جس کے بعد وہ جائے واردات سے فرار ہو گئے۔‘ملزم کی نشان دہی پر لاشیں برآمد ڈی ایس پی عارف تنولی کے مطابق ملزم کی نشان دہی پر پولیس اور ریسکیو 1122 کی ٹیم کنویں پر پہنچی اور دو گھنٹے کے آپریشن کے بعد 15 فٹ گہرے کنویں سے بزرگ جوڑے کی مسخ شدہ لاشیں نکالیں۔پولیس نے بتایا کہ ’میاں بیوی کو تشدد کرکے قتل کیا گیا جنہیں بعد ازاں گہرے کنویں میں پھینک دیا گیا تھا۔
ملزم کی نشان دہی پر پولیس اور ریسکیو 1122 کی ٹیم نے 15 فٹ گہرے کنویں سے مسخ شدہ لاشیں نکالیں (فائل فوٹو: اے پی پی)
پولیس کے مطابق دونوں لاشوں کی پوسٹ مارٹم کے بعد اُن کے آبائی گاؤں میں تدفین کر دی گئی ہے۔والدین کو قتل کرنے کی وجہ کیا تھی؟ایس پی انویسٹی گیشن اشتیاق محمد کے مطابق مقتول نے دوسری شادی کر رکھی تھی جس کی وجہ سے اس کی پہلی اہلیہ کے بیٹے سے اکثر لڑائی رہتی تھی اور ان کے درمیان جائیداد کا تنازع بھی چل رہا تھا۔انہوں نے مزید بتایا کہ ’مقتول نے دوسری شادی کے بعد جائیداد کا زیادہ حصہ دوسری اہلیہ کے نام کردیا تھا۔‘مقتول کے پڑوسیوں کے مطابق اس خاندان کا تعلق باجوڑ سے ہے جو کئی برسوں سے یہاں آباد تھا۔ مقتول باپ اور ملزم بیٹے میں کچھ سال پہلے بھی گھویلو مسائل پر لڑائی ہوئی تھی، تاہم خاندان کے افراد نے جرگہ کرکے صلح صفائی کروا دی تھی۔ملزم بیٹا سونا اور نقدی لے کر فرارڈی ایس پی حویلیاں کا کہنا تھا کہ ’مقتول کے تین بیٹے ہیں مگر صرف بڑے بیٹے کے ساتھ جائیداد کا تنازع چل رہا تھا۔ ملزم نے پہلے اپنے والدین کو قتل کیا پھر اس کے بعد گھر سے 35 تولے سونا اور 40 لاکھ روپے نقدی ساتھ لے کر فرار ہو گیا۔‘پولیس مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لیے کوشش کر رہی ہے۔ ڈی ایس پی کے مطابق اس واقعے میں ایک ملزم زیرِحراست ہے جب کہ دو ملزموں کی تلاش جاری ہے۔