کویت میں قومیت کی تحقیقات کی سپریم کمیٹی نے گزشتہ روز 489 مقدمات میں کویتی شہریت واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے بعد اسے وزراء کونسل میں پیش کرنے کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کویتی شہریت کی تحقیقات کے لیے سپریم کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز منعقد کیا گیا تھا، جس کی صدارت اول نائب وزیراعظم، وزیر دفاع اور وزیر داخلہ شیخ فہد یوسف سعود الصباح نے کی۔
رپورٹس کے مطابق کویتی حکام کی جانب سے گزشتہ چند ماہ کے دوران سیکڑوں افراد سے شہریت واپس لے لی ہے کیونکہ حکام شہریت کے حصول میں جعل سازوں، دھوکہ دہی اور اس طرح کے لوگوں کا پردہ فاش کرنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ سال 20 ستمبر کے بعد یہ کویتی شہریت واپس لینے کا سب سے بڑا واقعہ ہے کویتی قومیت کی تحقیقات کی سپریم کمیٹی نے اس وقت 112 افراد کی شہریت کو منسوخ کردیا تھا۔
دوسری جانب کویت کے حکام نے نئے ٹریفک قوانین کا اعلان کیا ہے جس کے تحت تارکینِ وطن کو اب صرف ایک گاڑی رکھنے کی اجازت ہوگی۔
کویتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق نئے ٹریفک قوانین میں مختلف خلاف ورزیوں کے مرتکب شہریوں کے لیے جرمانوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ بھی شامل ہے۔
گزشتہ روز وزارت داخلہ کے اعلیٰ عہدیدار میجر جنرل یوسف الخداح نے اعلان کیا ہے کہ جلد ہی نافذ ہونے والے نئے ٹریفک قوانین کے تحت تارکین وطن کو ایک سے زیادہ گاڑیاں رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ایک مقامی چینل کو جمعرات کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایک اس قانون کا مقصد حادثات کی بڑھتی ہوئی تعداد کو روکنا ہے، کویت میں اس وقت 25 ملین گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔