پی آئی اے خریدنے کے لیے بلیو ورلڈ سٹی کی 10 ارب روپے کی بولی

اردو نیوز  |  Oct 31, 2024

پی آئی اے خریدنے کے لیے بلیو ورلڈ سٹی نے 10 ارب 80 لاکھ کی بولی دی ہے، تاہم وزارت نجکاری نے کہا ہے کہ پی آئی اے کی کم از کم قیمت 85 ارب روپے مقرر کی گئی ہے۔

روئٹرز کے مطابق وزارت نجکاری نے کہا ہے کہ پی آئی اے کو رئیل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ کمپنی بلیو ورلڈ سٹی کی جانب سے 10 ارب 80 لاکھ  روپے کی بولی موصول ہوئی ہے۔

اس سے قبل قومی ایئر لائن پی آئی اے کے 60 فیصد شیئرز کی خریداری کے لیے بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم پر مشتمل سنگل بڈر نے بولی جمع کروائی تھی۔

اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ہونے والی تقریب میں پی آئی اے، وزارت نجکاری حکام اور بولی دہندگان نے شرکت کی۔ بولی کی سربمہر دستاویز بھی اس وقت کھولی گئی۔ 

 پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بڈنگ کی براہ راست تقریب اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ہوئی۔ تقریب میں وزارت نجکاری، پرائیویٹائزیشن بورڈ، پی آئی اے اور بولی دہندگان نے شرکت کی۔

بلیو ورلڈ سٹی کی سربراہی میں کنسورشیم نے بولی کی سربمہر دستاویز جمع کرائیں۔ کنسورشیم کے ارکان میں بلیو ورلڈ ایوی ایشن اور آئی آر آئی ایس کمیونیکیشن لمیٹڈ شامل ہیں۔

اس سے پہلے نجکاری کمیشن بورڈ اور کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری کے لیے ریزروپرائس کی منظوری دی جائے گی۔

ریزرو پرائس کے مطابق بولی دینے کی صورت میں بڈنگ کامیاب تصور ہوگی۔ دوسری صورت میں بولی ناکام تصور کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق بڈنگ کے بعد حکومت اور بولی دہندگان کے درمیان مذاکرات یا مزید مشاورت کا آپشن بھی موجود ہے۔

دوسری جانب بولی جمع کرانے والے کنسورشیم بلیو ورلڈ ایوی ایشن کے سی ای او میثم رضا نے سما ٹی وی سے گفتگو میں بتایا کہ ’پی آئی اے کے 60 فیصد شیئرز کی خریداری کے لیے بڈ جمع کرائی ہے۔ پی آئی اے کو کامیابی سے چلانے کے لیے نئی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’کوشش ہوگی جہازروں کی تعداد بڑھا کر 40 سے 50 تک لے جائیں۔ نجکاری کے بعد اگلے ڈیڑھ سال کسی ملازم کو نہیں نکالا جائے گا۔ اس وقت پی آئی اے ملازمین کی تعداد سات ہزار ہے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ ملازمین کی تعداد 70 ہزار تک لے جائیں۔ پی آئی اے کی نجکاری سے ایوی ایشن انڈسٹری میں مقابلے کی فضاء قائم ہوگی۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More