وفاقی محتسب کے افسران کی میر پور آزاد کشمیر میں کھلی کچہری

ہم نیوز  |  Oct 31, 2024

یر پور: آزاد کشمیر میں وفاقی محتسب کے افسران نے کھلی کچہری میں لوگوں کی شکایات سنیں اور موقع پر ہدایات جاری کیں۔

میر پور آزاد کشمیر میں وفاقی محتسب کی ہدایت پر کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا۔ وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کے ڈائریکٹر جنرل محمد اشفاق احمد اور کنسلٹنٹ خالد سیال نے لوگوں کی شکایات سنیں اور افسران کو موقع پر ہی ہدایات جاری کیں۔

شہریوں کی بڑی تعداد نے کھلی کچہری میں اپنی شکایات درج کرائیں۔ شکایت کنندگان نے او پی ایف، پاسپورٹ آفس، سوئی گیس، پوسٹل لائف انشورنس اور اسٹیٹ لائف انشورنس کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیئے۔

شکایت کنندگان نے بجلی، نادرا، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام۔ پاکستان پوسٹ آفس اور قومی بچت سمیت وفاقی محکموں کے خلاف کثیر تعداد میں اپنی شکایات پیش کیں۔

اس سے قبل وفاقی محتسب کے افسران نے وفاقی محتسب کے بارے میں آگاہی لیکچر بھی دیا۔

کھلی کچہری کے بعد وفاقی محتسب کے افسران نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرپور ڈویژن میں قائم وفاقی اداروں کے جملہ ذمہ داران افسران و ملازمین قانون و قاعدے کے مطابق اپنے فرائض منصبی سرانجام دیں۔ کسی بھی ادارے میں بدانتظامی، رشوت اور سفارشی کلچر نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اداروں کے افسران سرکاری خزانہ سے تنخواہیں حاصل کرتے ہیں۔ اور انہیں عوام کو تکلیف دینے کے لیے نہیں بلکہ عوامی خدمت کے لیے مامور کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرپشن میں ملوث ایف آئی اے امیگریشن کے 2 افسران برطرف، متعدد کی تنزلی

وفاقی محتسب ادارہ کے میڈیا کنسلٹنٹ خالد سیال نے کھلی کچہری کے اغراض ومقاصد۔ اور طریقہ کار کے بارے میں شکایات کنندگان کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔

افسران نے کہا کہ کوئی بھی شہری سادہ کاغذ پر وفاقی محتسب کے نام شناختی کارڈ کے ہمراہ درخواست دے سکتا ہے۔ وفاقی محتسب کا ادارہ 60 دنوں کے اندر ان شکایات پر فیصلہ جاری کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب نے آزاد کشمیر میں وفاقی اداروں کے متعلق ازخود شکایات کا نوٹس لیا۔ اور مظفرآباد میں بھی وفاقی محتسب کا علاقائی دفتر قائم کر دیا ہے۔ جہاں شکایات کے لیے تحریری طور پر۔ آن لائن سسٹم اور موبائل ایپ کے ذریعے بھی شکایات رجسٹرڈ کروانے کی سہولیات موجود ہیں۔

افسران نے کہا کھلی کچہری میں نہ آنے والے وفاقی سرکاری اداروں کے مقامی افسران کیخلاف سخت نوٹس لیں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More