Getty Images
راولپنڈی میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے جا رہے تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کے آخری ٹیسٹ کے پہلے دن کے کھیل پر نظر دوڑائیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کی پچ کو خشک کر کے سپنرز کے لیے سازگار بنانے کی حکمت عملی جہاں پاکستانی سپنرز کے کام آئی وہیں انگلش بولرز بھی اس سے فائدہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
جہاں پہلے دن کے کھیل کے دوران انگلینڈ کی اننگز میں پچ کو خشک کرنے والے ہیٹرز اور انڈسٹریل پنکھوں نے اپنا کمال دکھایا ہے اور پاکستانی سپنرز کی گھومتی گیندوں کے سامنے انگلش بلے باز بے بس نظر آئے وہیں یہ جال پاکستانی بلے بازوں کے گلے پڑتا بھی دکھائی دیا۔
اگرچہ پاکستانی سپنرز نے کھیل کے پہلے دن کھانے کے وقفے تک انگلینڈ کی پانچ وکٹیں حاصل کرکے آدھی ٹیم کو پویلین کی راہ دکھائی مگر پاکستان کی بیٹنگ لائن بھی اننگز کے آغاز پر لڑکھڑاتی نظر آئی۔
جمعرات کو راولپنڈی سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے تیسرے ٹیسٹ کے پہلے روز انگلینڈ کے کپتان بین سٹوکس نے پاکستان کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا جو ان کے لیے ایک برے خواب کی طرح ثابت ہوا۔
انگلش ٹیم کی جانب سے اننگز کی شروعات بین ڈکٹ اور زیک کرالی نے کی اورٹیم کو 56 رنز کا آغاز فراہم کیا۔
بین ڈکٹ 52 رنز اور زیک کرالی 29 رنز بنانے کے بعد نعمان علی کا شکار بنے جس کے بعد دیگر تینوں بلے بازوں کو ساجد علی نے پویلین واپس بھیجا۔
اولی پوپ صرف تین رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ جو روٹ اور ہیری بروکس بھی صرف پانچ پانچ رنز بنانے کے بعد پویلین واپس لوٹ گئے۔
Getty Images
انگلینڈ کے کپتان بین سٹوکس بھی صرف 12 رنز بنا سکے۔ ان کے بعد جیمی سمتھ نے گس ایٹکنسن کے ساتھ مل کر ٹیم کو کچھ سہارا دیا اور 105 رنز کی اہم پارٹنرشپ قائم کی، ایٹگنسن 39 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔
انگلینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ کامیاب بلے باز جیمی سمتھ رہے جنھوں نے 89 رنز کی شاندار اننگرز کھیلی۔ ان کی اننگز میں چھ چھکے اور پانچ چوکے شامل تھے۔
پاکستان کے سپنرز ساجد حان اور نعمان علی نے انگلینڈ کی بیٹنگ کے خلاف اپنی دھاک بٹھائے رکھی اور پہلے سیشن میں 42 اوورز کروائے۔
پاکستان کی جانب سے بولنگ میں پہلی تبدیلی 42 اوورز کے بعد کی گئی جب زاہد محمود کو بولنگ کے لیے لایا گیا۔
ساجد خان نے ملتان ٹیسٹ کی طرح راولپنڈی ٹیسٹ کے پہلے دن شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے انگلینڈ کے چھ کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔ نعمان علی تین اور زاہد محمود ایک وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
پاکستان نے انگلینڈ کی ٹیم کو پہلی اننگرز میں 267 رنز تک محدود کر دیا۔
پاکستان کی جانب سے عبداللہ شفیق اور صائم ایوب نے اننگز کا آغاز کیا مگر پاکستانی اوپنرز بھی پاکستان کو اچھا آغاز فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں اور پاکستان کی بیٹنگ لائن اپ ایک بار پھر لڑکھڑاتی دکھائی دی۔
پاکستان کی پہلی وکٹ 35 کے مجموعے پر گری جب عبداللہ شفیق انگلش سپنر شعیب بشیر کا شکار ہوئے۔ ان کے بعد اگلے آوٹ ہونے والے صائم ایوب تھے جو ایک بار پھر متاثر کن اننگز کھیلنے میں ناکام نظر آئے اور 19 رنز کے انفرادی سکور پر کیچ آوٹ ہو کر پویلین کی راہ لی۔ پاکستان کے تیسرے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی کامران غلام تھے جو صرف تین رنز کا ی اضافہ کر سکے۔
یوں پاکستانی بیٹنگ نے جیسے سپنرز کی محنت پر پانی پھیر دیا اور صرف 46 کے مجموعے پر پاکستان کو تین وکٹوں کا نقصان اٹھانا پڑا۔
پہلے دن کے کھیل کے اختتام پر پاکستان کا مجموعی سکور 73 پر تین کھلاڑی آؤٹ تھا اور کپتان شان مسعود اور سعود شکیل ناٹ آؤٹ ہیں۔
Getty Imagesانگلش ٹیم کے پاکستانی نژاد سپنرز: ’رضوان نے کہا لڑکے کو اُردو آتی ہے چلو ہم پشتو میں بات کریں‘پنڈی کی پچ اور دو بڑے پنکھے:’یہ ٹیکنالوجی پاکستان سے باہر نہیں جانی چاہیے‘ساجد خان: فوجی کا بیٹا جو ’ہر بار پرفارم کرنے پر ٹیم سے باہر ہو جاتا ہے‘غیر ملکی ٹیموں کو ہوم گراؤنڈ پر تگنی کا ناچ نچانے والے پاکستانی سپنرز کہاں گئے؟’بیکڈ پچ کی غیر یقینی اور سپنرز کا جادو‘
سوشل میڈیا پر جہاں ایک جانب پچ کی حکمت عملی،ساجد خان اور نعمان علی کی بہترین بولنگ کیتعریف کی جا رہی ہے وہیں پاکستانی بیٹنگ کے ایک بار پھر لڑکھڑانے پر بھی صارفین تنقید کررہے ہیں۔
پاکستان وومن کرکٹ ٹیم کی سابق کپتان اور کرکٹ کمنٹیٹر عروج ممتاز خان نے پچ کی غیر یقینی پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’اسے پکا دیا گیا ہے اور صاف بھی کر دیا گیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ کب اور کتنی ٹرن کرتی ہے۔‘
https://twitter.com/uroojmumtazkhan/status/1849338765346533397
مگر جیسے ہی جمعرات کو کھیل کا آغاز ہوا تو پچ نے اپنا رنگ دکھانا شروع کر دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے پاکستانی سپنرز اپنی حکمت عملی کے تحت انگلش بلے بازوں کو قابو کرنے میں کامیاب دکھائی دیے۔
پاکستان کی وومن کرکٹر بسمہ فاروق نے ایکس پر دونوں کھلاڑیوں کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ ’ساجد خان اور نعمان علی نے اب تک دونوں ٹیسٹ میچوں میں غیر معمولی کارکردگی دکھائی ہے۔‘
’آپ مہارت، منصوبہ بندی اور صحیح ذہنیت کے بغیر ٹاپ کلاس بیٹنگ سائیڈ کے سامنے بار بار ایسا پرفارم نہیں کر سکتے۔ دونوں سپنرز پھر سے جادو کر رہے ہیں۔‘
https://twitter.com/maroof_bismah/status/1849352079153725724
ایک صارف نے پاکستان کی لڑکھڑاتی بیٹنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’پنڈی سٹیڈیم میں پاکستان اپنے ہی جال میں پھنس گیا ہے۔ انگلش ٹیم کے 267 رنز کے جواب پہلی اننگز میں 60 رنز پر 3 وکٹیں گنوا لی ہیں۔ پاکستان کی جانب سے لیڈ ایک بونس ہو گی لیکن اس کا امکان نہیں ہے کیونکہ جب پاکستانی ٹیم مشکل میں ہوتی ہے تو وکٹیں گنوانے کے لیے جانی جاتی ہے۔‘
https://twitter.com/koolkopper/status/1849418201257390144
پاکستان کے سابق کرکٹر احمد شہزاد نے پاکستان کی بیٹنگ میں خراب کارکردگی پر لکھا کہ ’پاکستان کا ٹاپ آرڈر ایک بار پھر بیٹھ گیا ہے، اس میں پچ پر الزام لگانا فضول ہے۔ اس وقت پاکستان کو ایک مضبوط پارٹنر شپ کی اشد ضرورت ہے۔ یہ وقت ہے کہ شان، سعود، رضوان اور سلمان علی آغا جیسے تجربہ کار کھلاڑی آگے بڑھیں اور ذمہ داری لیں۔‘
https://twitter.com/iamAhmadshahzad/status/1849416715530121597
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’ پاکستانی کھلاڑی ہمیشہ کی طرح صرف وقت اور اوورز ضائع کر رہے ہیں۔۔۔انھیں تیزی سے رنز بنانے کی ضرورت ہے اور ہدف کے قریب جانے کی کوشش کرنی ہے کیونکہ جیسے جیسے کھیل آگے بڑھے گا پچ مشکل سے مشکل تر ہوتی جائے گی۔‘
https://twitter.com/Imran_Mwt/status/1849415954448408609
تاہم ایک صارف نے ساجد خان کی شاندار بولنگ کی تعریف کرتے لکھا کہ ’جو روٹ نے پچھلے چند سالوں سے حیران کن کارکردگی دکھائی ہے، انھوں نے ہر جگہ، ہر ٹیم کے خلاف اور ورلڈ کلاس بولرز کے خلاف رنز بنائے۔ لیکن ساجد خان نے اس دورے پر انھیں اچھی طرح سے پھنسا رکھا ہے، سپن پچوں کی تیاری اور انگلینڈ کی کمزوری بھانپ کر اس پر انھیں شکست دینے پر پی سی بی کے بھی برابر نمبر بنتے ہیں۔‘
https://twitter.com/iamAhmadhaseeb/status/1849341850647212306
اسی طرح فرید خان نامی صارف پاکستانی سپنرز کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ’ پاکستانی سپنرز نے گذشتہ تین ٹیسٹ اننگز میں 30 وکٹیں حاصل کی ہے۔ کیا شاندار کارکردگی کا مظاہرہ ہے۔‘
https://twitter.com/_FaridKhan/status/1849396902351032569
ایک اور صارف نے راولپنڈی ٹیسٹ میں انگلینڈ کو پہلی اننگز میں 267 رنز تک محدود کرنے کا سہرا ’انڈسٹریل پنکھوں‘ کو دیتے ہوئے لکھا کہ ’کڑی نگرانی میں انڈسٹریل پنکھے سارا دن چلتے رہے۔ اب اتنی محنت کے بعد سپن تو ہونا بنتا ہے۔‘
https://twitter.com/iShahzadFarooq/status/1849353639837487198
جبکہ شہزاد فاروق نامی صارف نے پاکستان کی پچ سے متعلق حکمت عملی سے اختلاف کرتے ہوئے لکھا کہ ’ میری ذاتی رائے کے مطابق آئندہ ایسی پچز سے گریز کیا جانا ہی بہتر ہے- یہ لازمی ہے کہ پاکستانی ٹیم سپننگ پچز بنائے لیکن ایسی پچز جہاں پہلے سیشن میں گیند اتنا بیٹھنا شروع کر دے، یہ طویل مدت کے لیے پاکستان کرکٹ کے لیے درست نہیں رہے گا۔‘
کچھ صارفین نے راولپنڈی سٹیڈیم میں تیار کردہ پچ پر گیند کے بیٹھنے پر بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ پہلے دن ہی اگر کھانے سے وقفے سے قبل گیند نیچے رہ رہی ہے تو آگے چل کر یہ پچ کیا کرے گی۔
غیر ملکی ٹیموں کو ہوم گراؤنڈ پر تگنی کا ناچ نچانے والے پاکستانی سپنرز کہاں گئے؟ساجد خان: فوجی کا بیٹا جو ’ہر بار پرفارم کرنے پر ٹیم سے باہر ہو جاتا ہے‘انگلش ٹیم کے پاکستانی نژاد سپنرز: ’رضوان نے کہا لڑکے کو اُردو آتی ہے چلو ہم پشتو میں بات کریں‘ملتان ٹیسٹ: سلمان کی عمدہ بیٹنگ کے بعد پاکستان کو جیت کے لیے آٹھ وکٹیں، انگلینڈ کو 261 رنز درکارراولپنڈی کی ’بار بی کیو‘ پچ اور پاکستان کے وقار کی بحالیپنڈی کی پچ اور دو بڑے پنکھے:’یہ ٹیکنالوجی پاکستان سے باہر نہیں جانی چاہیے‘