ایس سی او اجلاس جاری، ’پائیدار ترقی کے لیے علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے‘

اردو نیوز  |  Oct 16, 2024

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی آبادی دنیا کا 40 فیصد ہے، پائیدار ترقی کے لیے علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ بہت ضروری ہے۔ ’آج کا یہ اہم اجلاس علاقائی تعاون بڑھانے کا اہم موقع فراہم کر رہا ہے۔ ہم نے اپنے لوگوں کو بہتر معیار زندگی اور سہولتیں فراہم کرنی ہیں، جس کے لیے دستیاب مواقع سے استفادہ کرنا ہوگا۔‘

بدھ کو اسلام آباد شنگھائی تعاون تنظیم کے 23ویں سربراہی اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ہمیں معاشی ترقی، استحکام اور خوشحالی کے لیے مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔ ہم عالمی منظرنامے میں تبدیلی اور ارتقا کا سامنا کر رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال اجتماعی اقدامات کی متقاضی ہے اور ہم نے اجتماعی دانش کو بروئے کار لاتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔ آج سیاحتی روابط، گرین ڈویلپمنٹ کے شعبوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘

علاقائی تعاون اور معاشی ترقی پر زورشنگھائی تعاون تنظیم کے 23ویں سربراہی اجلاس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’تمام معزز مہمانوں کو ایس سی او اجلاس میں خوش آمدید کہتا ہوں، ایس سی او سربراہی اجلاس میں شریک رہنماؤں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ایس سی او ممالک دنیا کی آبادی کا 40 فیصد ہیں، آج کا اجلاس علاقائی تعاون بڑھانے کا اہم موقع فراہم کر رہا ہے، ایس سی او اجلاس میں معنی خیز مذاکرات اور نتائج کا خواہاں ہوں۔ ہم نے اپنے لوگوں کو بہتر معیار زندگی اور سہولتیں فراہم کرنی ہیں۔ تمام ممالک مل کر خطے کی معیشت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے علاقائی روابط اور تعاون کو فروغ دینا ضروری ہے اور اس اجلاس کے نتیجے میں معنی خیز مذاکرات اور عملی نتائج حاصل ہوں گے۔

اجتماعی حکمت عملی کی ضرورتوزیراعظم نے اپنے خطاب میں موجودہ عالمی حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عالمی منظر نامے میں تیزی سے تبدیلیاں آ رہی ہیں جو اجتماعی اقدامات کی متقاضی ہیں۔ پاکستان علاقائی ترقی، استحکام اور روابط کے فروغ کے لیے پرعزم ہے اور تمام رکن ممالک کو بھی اس سمت میں مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ گرین ڈویلپمنٹ، سیاحتی روابط، اور تجارتی تعاون کو بڑھانے کے لیے ایس سی او ممالک کو نئی حکمت عملیوں پر غور کرنا ہوگا۔ وزیراعظم نے خطے میں ٹرانسپورٹ اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے بے پناہ مواقع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تعاون خطے کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔

افغانستان کی اہمیت اور عالمی برادری کی توجہ کی ضرورتافغانستان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ افغانستان علاقائی ترقی اور استحکام کے لیے ایک اہم ملک ہے اور عالمی برادری کو افغانستان میں انسانی امداد پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنا ہوگا اور پاکستان ایک پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے۔ یقینی بنانا ہوگا کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔

بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اور علاقائی استحکاموزیراعظم نے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI) کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ یہ منصوبہ علاقائی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس منصوبے کے تحت اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے اور مشترکہ مستقبل کے لیے اقتصادی استحکام ہماری اہم ضرورت ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات سے نمٹنے کی ضرورتپاکستان کے وزیراعظم نے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بات کی اور کہا کہ عالمی رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آنے والی نسلوں کو بہتر مستقبل فراہم کریں۔

اجلاس میں آمد پر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف انڈین وزیرِ خارجہ جے شنکر کا استقبال کر رہے ہیں۔ فوٹو: اے پی پیایجنڈے کی منظوری اور اجلاس کے کلیدی نکاتشہباز شریف نے کہا کہ ایس سی او اجلاس میں شریک رہنماؤں نے ایجنڈے کی منظوری دے دی ہے اور آج کے اجلاس میں سیر حاصل گفتگو کے نتائج خطے کے عوام کے لیے دور رس ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان علاقائی ترقی، استحکام اور روابط کے فروغ کے لیے پرعزم ہے، اور موجودہ عالمی حالات میں اجتماعی اقدامات ناگزیر ہیں۔

اجلاس کے اختتام پر کئی اہم دستاویزات اور معاہدوں پر دستخط بھی کیے جائیں گے، جن میں تجارتی شراکت داری، انفراسٹرکچر کی ترقی اور مشترکہ سلامتی کے اقدامات شامل ہوں گے۔

ان معاہدوں سے تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

توقع کی جا رہی ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والا سربراہ جلاس شنگھائی تعاون تنظیم کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، اس میں عالمی حالات میں بدلاؤ اور علاقائی بلاکس کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے پیش نظر اور سلامتی کے خدشات ایجنڈے میں سرفہرست ہیں اور رکن ممالک اس حوالے سے لائحہ عمل طے کریں گے۔

اس کے علاوہ معاشی تعاون بشمول تجارتی راہداریاں، توانائی اور علاقائی ترقیاتی منصوبوں پر بات چیت بھی کارروائی کا ایک اہم حصہ ہو گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More