بھارت کی سیاست میں اس بار انتخابی ہنگامے کے ساتھ جلیبی نے بھی انٹری مار دی! لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے جلیبی کا ایسا ذکر چھیڑا کہ سوشل میڈیا پر ’جلیبی کا طوفان‘ آ گیا۔ یہ قصہ ہریانہ کے انتخابات کے دوران اس وقت شروع ہوا جب ابتدائی نتائج میں کانگریس کی جیت کی جھلک دکھائی دی۔
ہریانہ کانگریس نے خوشی سے سوشل میڈیا پر پیغام دیا: ’’ہریانہ جلیبی ڈے مبارک ہو!‘‘ یہ پیغام کانگریس کی جیت کا اشارہ تھا، لیکن سیاست اور جلیبی دونوں میں موڑ آنا طے تھا۔
یہ سارا جلیبی کا چرچا تب شروع ہوا جب راہل گاندھی نے انتخابی مہم کے دوران لوک سبھا میں جلیبی کی بات چھیڑتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اتنی لذیذ جلیبی بڑے پیمانے پر کیوں نہیں بنائی جا سکتی؟ اور کیوں اسے بیرون ملک برآمد نہیں کیا جاتا؟ اس پر بی جے پی کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر قہقہے لگائے اور کہا کہ جلیبی گرم گرم ہی کھائی جاتی ہے، فیکٹری میں تو بن ہی نہیں سکتی!
لیکن یہ بات سوشل میڈیا کے میٹھے شوقین صارفین کے لیے مزیدار ثابت ہوئی، اور فوراً ہی ’جلیبی کی بڑے پیمانے پر پیداوار‘ اور ’پیک جلیبی کی فروخت‘ کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر چھا گئیں۔ ایک طرف لوگ جلیبی کی تصاویر شیئر کر رہے تھے، تو دوسری طرف طنزیہ میمز کا بھی طوفان آیا ہوا تھا۔
جب ہریانہ کے مزید انتخابی نتائج آئے تو بی جے پی نے 50 سیٹوں کی برتری کے ساتھ حکومت بنانے کی امیدیں باندھ لیں۔ اس پر بی جے پی کے X ہینڈل پر دلچسپ جوابی طنز کیا گیا: ’’آپ کی جلیبی، پان، گھی اور دودھ سب محفوظ ہیں کیوں کہ بی جے پی تیسری بار آ گئی ہے۔‘‘
یوں، سیاست اور میٹھے کا یہ دلچسپ ملاپ سوشل میڈیا پر دھوم مچاتا رہا، جہاں لوگ ایک دوسرے پر طنز و مزاح کے ساتھ جلیبی کا لطف بھی اٹھاتے رہے۔