Getty Images
پاکستان کی ون ڈے کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
انھوں نے یہ اعلان منگل کی شب سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر ایک پیغام میں کیا۔
اپنے پرستاروں کے نام پیغام میں بابر اعظم کا کہنا تھا کہ انھوں نے پاکستانی ٹیم کے کپتان کے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے، اور وہ اس بارے میں کرکٹ بورڈ اور ٹیم مینجمنٹ کو گذشتہ ماہ بتا چکے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’اس ٹیم کی قیادت کرنا اعزاز کی بات ہے، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ میں استعفیٰ دوں اور اپنےکھیل پر توجہ دوں۔‘
بابر اعظم نے کہا کہ کپتانی ان کے لیے ایک فائدہ مند تجربہ رہا ہے، لیکن اس نے ان پر کام کے بوجھ میں اضافہ کیا۔
ان کا کہنا تھا ’میں اپنی کارکردگی کو ترجیح دینا، اپنی بلے بازی سے لطف اندوز ہونا اور اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارنا چاہتا ہوں، جس سے مجھے خوشی ملتی ہے۔‘
بابر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم کی کپتانی کی ذمہ داری سے الگ ہونے کے بعد وہ اپنے کھیل کو بہتر بنانے پر زیادہ توجہ دے سکیں گے اور وہ ایک کھلاڑی کے طور پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہنے کے لیے پرجوش ہیں۔
اپنے بیان میں انھوں نے غیر متزلزل حمایت اور ان پر بھروسہ کرنے کے لیے مداحوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔
بابر اعظم کو سنہ 2019 کے ورلڈ کپ کے بعد دونوں وائٹ بال فارمیٹس کی کپتانی جبکہ سنہ 2020 میں ٹیسٹ کرکٹ میں بھی کپتانی کے فرائض سونپے گئے تھے۔
کپتانی کا تنازع، ٹیم میں تقسیم یا اعتماد کا فقدان: ’توقعات کے قیدی‘ بابر اعظم کے زوال کی وجہ کیا ہے؟بابر اعظم سے پہیہ دوبارہ ایجاد کروانے کی کوشش: سمیع چوہدری کا کالمپاکستان کرکٹ ٹیم کو حفیظ کاردار یا عمران خان جیسا سخت گیر کپتان ہی کیوں چاہیے؟دنیا کا ’تیز ترین‘ پاکستانی بولر جو صرف پانچ ٹیسٹ میچ ہی کھیل پایا
اس کے بعد سے بابر اعظم کی فارم میں گذشتہ کپتانوں کے برعکس بہتری دیکھنے کو ملی تھی اور سنہ 2022 تک وہ اپنی فارم کے تسلسل کے باعث دنیا کے بہترین بلے بازوں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
بابر کی زیر قیادت پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے ٹیمیں دونوں ہی آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں سرِ فہرست رہیں تاہم ان پر فیصلہ کن مواقع پر غیریقینی کا شکار ہونے کے حوالے سے تنقید کی جاتی رہی۔
سنہ 2023 میں انڈیا میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد بابر اعظم نے ٹیم کی کپتانی سے استعفی دے دیا تھا جس کے بعد شان مسعود کو ٹیسٹ جبکہ شاہین آفریدی کو ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کپتان مقرر کیا تھا۔
سنہ 2024 کے آغاز میں کرکٹ بورڈ کے چیئرمین پھر تبدیل ہوئے اور اس مرتبہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے نو عمر کپتان شاہین آفریدی کی شامت آئی اور ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے ٹیم کی کپتانی ایک بار پھر بابر اعظم کو سونپ دی گئی۔ تاہم آئرلینڈ سے شکست، انگلینڈ سے سیریز ہارنے اور پھر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے ہی راؤنڈ میں امریکہ اور انڈیا سے شکست کے بعد انھیں کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
’بابر کو دوبارہ یہ ذمہ داری قبول نہیں کرنی چاہیے تھی‘
سوشل میڈیا پر جہاں بابر کے مداحوں کی ایک بڑی تعداد انھیں خراجِ تحسین پیش کر رہی ہے وہیں ان پر تنقید کرنے والے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ انھیں کپتانی رواں سال پاکستان سپر لیگ کے بعد قبول نہیں کرنی چاہیے تھی۔
خیال رہے کہ پی سی بی کی جانب سے گذشتہ برس نومبر میں انڈیا میں ہونے والے ورلڈ کپ سے ناکام لوٹنے پر بابر اعظم کو کپتانی سے ہٹا دیا تھا، جس کے بعد ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا کپتان شاہین آفریدی کو بنایا گیا تھا اور انھیں صرف ایک ہی سیریز کے بعد ہٹا دیا گیا تھا۔
بابر اعظم نے جب کپتانی کی پیشکش دوبارہ قبول کی تھی تو اس دوران شاہین آفریدی کی پی سی بی کے حوالے سے ناراضگی کی خبریں مقامی میڈیا پر رپورٹ ہوئی تھیں جس کے پی سی بی چیئرمین محسن نقوی کو پاکستان کے ٹریننگ کیمپ ملٹری اکیڈمی کاکول جا کر شاہین سمیت دیگر کھلاڑیوں سے ملاقات کی تھی۔
اس حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے ایک صارف نے لکھا کہ ’بابر پاکستان کے بہترین کپتان اور بلے باز تھے، پی سی بی نے غلطی کر دی۔‘
صحافی شاہد اسلم نے لکھا کہ ’تنازعات سے دور رہنا اچھی بات ہے اس سے آپ کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔‘
اسی طرح ایک صارف نے ٹویٹ کیا کہ ’بابر کو رواں سال کے آغاز میں دوبارہ یہ ذمہ داری قبول نہیں کرنی چاہیے تھی۔‘
’اس زوال کی کوئی حد بھی ہو گی کیا؟‘پاکستان بنگلہ دیش ٹیسٹ سیریز: اس ٹیم کا ’غنڈہ‘ کون ہےدنیا کا ’تیز ترین‘ پاکستانی بولر جو صرف پانچ ٹیسٹ میچ ہی کھیل پایابابر اعظم سے پہیہ دوبارہ ایجاد کروانے کی کوشش: سمیع چوہدری کا کالم’قصور تو بابر اعظم کا ہی ہے‘: سمیع چوہدری کا کالمکپتانی کا تنازع، ٹیم میں تقسیم یا اعتماد کا فقدان: ’توقعات کے قیدی‘ بابر اعظم کے زوال کی وجہ کیا ہے؟بنگلہ دیش نے پاکستان کو کلین سویپ کر دیا: ’ہم کسی سکول ٹیم سے ہارنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں‘