اسرائیل نے غزہ کے بعد لبنان میں ایک نیا محاذ جنگ کھول دیا ہے اور پیر کو اسرائیل نے لبنان کے جنوبی شہری آبادی کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 21 بچوں اور 39 خواتین سمیت کم از کم 274 افراد شہید اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہو گئی۔
خبر رساں ایجنسیوں رائٹرز اور اے ایف پی کے مطابق غزہ میں ایک سال سے جاری بربریت کے بعد اسرائیل نے اپنی توجہ حزب اللہ کی جانب کر لی ہے جہاں پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں کے بعد باضابطہ حملوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔
حزب اللہ اور اسرائیل کے دوران حالیہ عرصے میں ہونے والی بدترین سرحدی جھڑپوں اور فائرنگ کے تبادلے کے بعد اسرائیل نے لبنان کے عوام کو یہ کہہ کر علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا تھا کہ وہاں حزب اللہ نے اپنے ہتھیار ذخیرہ کیے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے ایک ویڈیو بیان میں حملے جاری رکھنے کا عندیا دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک کہ ہم شمالی باشندوں کو بحفاظت ان کے گھروں کو واپس بھیجنے کے اپنے مقصد کو حاصل نہیں کر لیتے۔
انہوں نے کہا کہ ان دنوں کے دوران اسرائیلی عوام کو تحمل کا مظاہرہ کرنا پڑے گا۔
اسرائیل کی جانب سے لبنان کے جنوب مشرقی علاقے بیکا اور شام کے قریب شمالی علاقوں میں حزب اللہ کے ٹھکانوں اور اسلحے کے ذخائر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا لیکن ان حملوں میں زیادہ شہادتیں عام شہریوں کی ہوئی ہیں۔
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق پیر کے روز اسرائیلی دشمنوں نے حملے میں جنوبی علاقوں اور گاؤں کو نشانہ بنایا جس سے 21 بچوں سمیت کم از کم 274 افراد شہید ہو گئے جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچے ادرائی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں کہا کہ حزب اللہ کے 800 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا جا چکا ہے اور ہم نے پہلے ہی انتباہ جاری کردیا تھا کہ لبنان میں ان گھروں پر فضائی حملے کیے جائیں گے جہاں حزب اللہ نے ہتھیار چھپا رکھے ہیں۔
اس کارروائی کے جواب میں حزب اللہ نے کہا کہ اس نے اسرائیلی فوجی چوکیوں پر راکٹ داغے ہیں جبکہ دونوں فریقین کی جانب سے ایک دوسرے پر مزید حملے بھی متوقع ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے پیر کی صبح لبنان کی جنوبی سرحد اور شمال میں واقع قصبوں پر متعدد فضائی حملے کیے، ان حملوں میں جنوب میں کئی قصبوں اور دیہاتوں کے مضافات اور مشرقی لبنان میں وادی بیکا کو نشانہ بنایا گیا۔