پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نےکہا ہےکہ اسرائیلی لابی کے ساتھ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے تعلقات نئی بات نہیں، پی ٹی آئی وضاحت دے کہ اسرائیل ان کا حامی کیوں ہے؟
ایک بیان میں اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے بانی پی ٹی آئی سے متعلق مضمون پر ردِعمل میں شیری رحمان کا کہنا تھا کہ یروشلم پوسٹ نے لکھا کہ بانی پی ٹی آئی اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات چاہتے تھے ، تحریک انصاف وضاحت دے کہ اسرائیل ان کا حامی کیوں ہے؟
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو کیوں یقین ہے کہ بانی پی ٹی آئی ہی اسرائیل سے متعلق عوامی رائے اور فوجی پالیسی بدل سکتے ہیں؟
ان کا مزیدکہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی روز اڈیالہ جیل سے پیغام بھیجتے ہیں، ان دعوؤں کی بھی وضاحت کریں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے ایک آرٹیکل میں بانی پی ٹی آئی کو اسرائیل کا حمایتی قرار دیا گیا ہے۔
آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اسرائیل مخالف بیان دینے کے باوجود اسرائیل سے بہتر تعلقات کے اشارے دیتے رہے، عمران خان اسرائیل کے لیے ہم خیال سیاستدان ہیں اور ان کی انتخابات میں کامیابی پاک اسرائیل تعلقات کا ازسرنو جائزہ لینےکا موقع ہے۔
اسرائیلی اخبار کے آرٹیکل میں کہا گیا کہ اسرائیل دوست خارجہ پالیسی کے اسٹریٹیجک فوائد ہیں لیکن پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ سے مزاحمت کا سامنا ہے، فوجی اسٹیبلشمنٹ نے طویل عرصہ اسرائیل کےساتھ تعلقات کومعمول پر آنے سے روکا، اس لیے اسرائیل سے تعلقات کے لیے پاکستان کی موجودہ سیاسی قیادت کو بدلنا ہوگا کیونکہ عمران خان اسرائیل کے حمایتی اور اسٹیبلشمنٹ و سیاسی قیادت کے مخالف ہیں۔
آرٹیکل کے مطابق اسرائیل سے تعلقات میں عمران خان کا کردار کلیدی ہو گا کیونکہ وہ عوامی رائے اور فوجی پالیسی تبدیل کرنےمیں کردار اداکر سکتے ہیں جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی پاک اسرائیل تعلقات کی بحالی تیزکر سکتی ہے اور ٹرمپ انتظامیہ سفارتی، معاشی فوائد سے پاکستان جیسے ممالک کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہے۔