لائیو: مشروط اجازت ملنے کے بعد پی ٹی آئی کا جلسہ آج لاہور میں

اردو نیوز  |  Sep 21, 2024

لاہور کی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف آج رنگ روڈ پر کاہنہ کے علاقے میں جلسہ کرنے جا رہی ہے۔ 

جمعے کو ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے جاری این او سی میں کہا گیا ہے کہ جلسے کا وقت دوپہر 3 سے شام 6 بجے تک ہے جبکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی ذمہ دار جلسے کے منتظمین خود ہوں گے۔

جلسہ گاہ میں کارکنان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جبکہ کئی کارکنان رات کو ہی ٹولیوں کی شکل میں پہنچ گئے تھے۔ سکیورٹی اہلکار جلسہ گاہ کے باہر موجود ہیں۔

جلسے میں شرکت کے لیے پشاور سے کارکنان کا قافلہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں روانہ ہو گا۔

صوبہ خیبرپختونخوا سے آنے والے پی ٹی آئی کے کارکنان موٹر وے پر انبار انٹر چینج کے مقام پر اکھٹے ہوں گے جہاں سے وہ قافلے کی صورت میں لاہور جائیں گے۔ انبار انٹرچینج پر فائر بریگیڈ، ریسکیو کی ایمبولینسز، گاڑیاں، کرین اور ایکسکیویٹر موجود ہیں۔

ایم ون پر چچھ انٹرچینج کے مقام پر موٹر وے بلاک کر دی ہے جبکہ بھاری گاڑیوں کے جانے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جلسے کی مشروط اجازت

انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت نہیں دی۔ فوٹو: اے ایف پیضلعی انتظامیہ نے کُل 43 شرائط کے ساتھ جلسے کی اجازت دی ہے جن میں سے ایک یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی اسلام آباد میں 8 ستمبر کو استعمال کی گئی سخت زبان پر معافی مانگیں۔

پاکستان تحریک انصاف نے مینارِ پاکستان کے گراؤنڈ میں جلسے کی اجازت کی درخواست کی تھی جس کے برعکس لاہور کے رنگ روڈ پر کاہنہ کے علاقے میں عوامی اجتماع منعقد کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق پی ٹی آئی سے کہا گیا ہے کہ امن وامان کی صورتحال اور مختلف اطراف سے آنے والے تھریٹ الرٹ کے مدنظر جلسے کے منتظمین پیشگی حفاظتی اقدامات کریں۔ 

منتظیمن سے کہا گیا ہے کہ دیگر شہروں سے شرکت کے لیے آنے والے کارکنوں کو جلسے کی اجازت کی شرائط سے آگاہ کریں اور اُن سے اس پر عملدرآمد کرائیں۔

شرائط میں یہ بھی ہے کہ جلسے میں ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف کسی قسم کی نعرے بازی نہ کی جائے۔

اسی طرح نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ منتظمین دیگر شہروں سے آئے ’جتھوں‘ کے ذریعے لاہور کی روزمرہ کی شہری زندگی کو خراب نہ کریں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More