جنوبی ایشیا کا وہ منفرد علاقہ جہاں بیک وقت دو ممالک کا قانون چلتا ہے

اردو نیوز  |  Aug 17, 2024

جنوبی ایشیا کے دو ممالک کے درمیان ایک ایسا منفرد علاقہ بھی موجود ہے جہاں ایک ہی وقت میں دو ممالک کے قوانین لاگو ہیں۔

این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ انڈیا اور بنگلہ دیش کی ایک سرحدی پٹی تین بِگہا کوریڈور ہے جہاں کے لوگ پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر نقل و حرکت کر سکتے ہیں اور ان پر دونوں مالک کے قوانین کا نفاذ ہوتا ہے۔

تین بِگہا کوریڈور مغربی بنگال کے علاقے کُوچ بہار میں واقع ہے جسے 1974 میں بنگلہ دیش کے حوالے کرنا طے پایا تھا۔

سنہ 1974 میں انڈیا کی اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی اور ان کے بنگلہ دیشی ہم منصب مجیب الرحمان کے درمیان ایک معاہدے کے تحت تین بِگہا کوریڈور بنگلہ دیش کے حوالے کیا جانا تھا اور اس کے عوض جنوبی بیروبری کا علاقہ انڈیا کے پاس جانا تھا۔

اس معاہدے کا مقصد بنگلہ دیش کو دھرگرام انگرپوتا جبکہ انڈیا کو جنوبی بیروبری کے قریبی علاقوں تک رسائی فراہم کرنا تھا۔

بنگلہ دیش نے معاہدے کے تحت اپنے حصے کا کام تو کر دیا تھا لیکن انڈیا اس میں اس لیے ناکام رہا کہ اس کے لیے ایک آئینی ترمیم درکار تھی۔

اس کے بعد سنہ 1992 کو انڈیا اور بنگلہ دیش کے درمیان ایک سمجھوتہ ہوا جس کے بعد تین بِگہا کوریڈور کو لیز پر بنگلہ دیش کے حوالے کر دیا گیا۔

اگر یہاں کوئی انڈین شہری قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس پر انڈیا کا قانون لاگو ہوتا ہے (فائل فوٹو: وکی میڈیا)اس سرحدی پٹی میں بنگلہ دیش کے شہری اس بغیر ویزہ اور پاسپورٹ آتے جاتے ہیں۔ سمجھوتے کی رو سے اس راہداری سے گزرنے والے بنگلہ دیش کے شہریوں کو کسی قسم کی روک یا جانچ پڑتال کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

اس علاقے میں ایک چوراہا ہے جہاں سے انڈیا اور بنگلہ دیش کی ٹریفک گزرتی ہے اور یہاں ایک ایسی جگہ بھی ہے جہاں دونوں ممالک کے قوانین لاگو ہیں۔

اگر یہاں کوئی انڈین شہری قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس پر انڈیا کا قانون لاگو ہوتا ہے جبکہ بنگلہ دیش کے شہریوں کے ساتھ اس کے برعکس معاملہ ہوتا ہے۔

اس سرحدی پٹی کی حفاظت کی ذمہ داری انڈین بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) اور بارڈر گارڈز بنگلہ دیش نبھاتے ہیں۔ ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنا پولیس کی ذمہ داری ہے۔

تین بگہا کوریڈور میں 19 مربع کلومیٹر کا ایک احاطہ ایسا ہے جو تمام اطراف سے انڈیا کے درمیان گھرا ہوا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More