بانیٔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ میرا جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ بات بانیٔ پی ٹی آئی نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر فوج جنرل ریٹائرڈ فیض کا احتساب کرنا چاہتی ہے تو کرے، میرا فیض حمید سے کوئی لینا دینا نہیں۔
بانیٔ پی ٹی آئی کا مزید کہنا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کا معاملہ فوج کا اندرونی معاملہ ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ افغانستان کا معاملہ چل رہا تھا اس لیے جنرل فیض حمید کو نہیں ہٹانا چاہتا تھا۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ میری جنرل فیض کو ہٹانے کے معاملے پر جنرل باجوہ سے تلخی بھی ہوئی تھی۔ واضح رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ٹاپ سٹی کی کورٹ آف انکوائری شروع کی گئی ہے، فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہو چکی ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی گئی، انکوائری پاک فوج نے فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتا لگانے کے لیے کی۔