کراچی میں مردہ خاتون کے ساتھ سیکس کے الزام میں ایک شخص گرفتار: پاکستان میں ’نیکروفیلیا‘ کے خلاف کیا قوانین ہیں؟

بی بی سی اردو  |  Aug 10, 2024

Getty Imagesقبرستان

قارئین کے لیے اس تحریر میں کچھ تفصیلات باعث تکلیف ہو سکتی ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر کراچی کی پولیس نے ایک شخص کو ’قبر میں مردہ خاتون کے ساتھ سیکس‘ کے الزام میں ایک قبرستان سے گرفتار کیا ہے۔

بدھ کو 55 سالہ خاتون کی وفات کے بعد ان کی تدفین کراچی کے علاقے کورنگی کے معصوم شاہ قبرستان میں ہوئی۔

عقیل محمد (فرضی نام) نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ان کی والدہ اپنی چھوٹی بہن کی وفات کے بعد ذہنی صدمے کا شکار تھی اور متعدد عارضوں کی وجہ سے ان کی صحت دن بدن خراب ہو رہی تھی۔

7 اگست کی صبح چار بجے اُن کی والدہ وفات پا گئیں جس کے بعد اُسی روز شام کو ان کے گھر سے تقریبا چار کلومیٹر کے فاصلے پر موجود کراچی کے معصوم شاہ قبرستان میں تدفین کر دی گئی۔

تاہم اگلے ہی روز پولیس کو مقامی لوگوں کی جانب سے ’لاش کی بے حرمتی‘ کی اطلاع دی گئی جس پر پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کر لیا جن کے خلاف مقدمہ بھی درج ہوچکا ہے۔

EPAبیٹے کو اطلاع ملی کہ والدہ کی قبر کے پاس لوگ جمع ہیں

عقیل محمد کی شکایت پر درج ہونے والی ایف آئی آر میں اُن کا کہنا ہے کہ اسی قبرستان میں چند لوگ کسی بچے کی تدفین کے لیے آئے تھے جنھوں نے رات کو فرار ہونے کی کوشش کرنے والے ایک شخص کو پکڑ لیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ایک شخص نے اطلاع دی کہ آپ کی والدہ کی قبر کے گرد لوگ جمع ہیں جنھوں نے دیکھا کہ ایک شخص قبر کی پاؤں کی طرف سے مٹی اور صلیب ہٹا کر ایمرجنسی لائٹ کی مدد سے دفن شدہ لاش کی بے حرمتی کر رہا تھا۔‘

مدعی عقیل محمد کے مطابق اس دوران لوگ جمع ہو گئے اور ملزم کو پکڑ لیا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں اُسے پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

سب انسپیکٹر سکندر جھتیال نے بتایا کہ ملزم نے پولیس کو دیے گئے بیان میں اعتراف کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے قبل بھی وہ ’تین خواتین کی قبر میں داخل ہوچکا ہے۔‘

پولیس کے مطابق ملزم نے کہا ہے کہ ’تازہ پھولوں کی خوشبو سے اس کو اندازہ ہوجاتا ہے کہ یہ تازہ قبر ہے۔‘

تاہم عقیل محمد نے بتایا کہ پولیس نے قبر کو پوسٹ مارٹم کی وجہ سے ابھی تک بند نہیں کیا۔ ادھر کراچی کی پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سعید نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس نے ان سے ابھی تک رابطہ نہیں کیا ہے۔

سنہ 2022 میں صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات میں مبینہ طور پر ایک خاتون کی لاش کو قبر سے نکالنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔

Getty Imagesنیکروفیلیا کیا ہے؟

باتھ یونیورسٹی کے سینٹر فار ڈیتھ اینڈ سوسائٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر جان ٹرائر نے اس طرح کے واقعات پر تحقیق کی ہے۔ اُن کے مطابق ایسے واقعات نیکروفیلیا کے زمرے میں آتے ہیں۔

نیکروفیلیا ایک ایسی ذہنی حالت ہے جس میں ایک شخص لاش کے ساتھ سیکس کرنے میں ایک عجیب طرح کی جنسی لذت محسوس کرتا ہے۔

ماہرِ نفسیات ڈاکٹر سحرش افتخار نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیکروفیلیا کا تعلق اسی نوعیت کی کئی اور بیماریوں سے بھی ہے۔ ’اس میں معمول کی جنسی خواہش کے برعکس غیر فطری خواہش پیدا ہوتی ہے اور کچھ لوگوں میں یہ انتہائی غیر معمولی سطح پر پہنچ جاتی ہے۔‘

وہ مزید کہتی ہیں کہ ’نیکروفیلیا کے شکار افراد اپنی زندگی میں کسی بھی معاملے میں انکار کو یا تو پسند نہیں کرتے اور یا انھیں اس بات کا خوف ہوتا ہے کہ کوئی اُن کی بات یا خواہش کو رد نہ کر دے۔

’ایسے افراد کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں حتیٰ کہ ان میں کسی بھی چیز کا خوف نہیں ہوتا۔‘

ڈاکٹر سحرش نے کہا کہ جب ایک فرد جنسی خواہش کے حصول کے لیے مردہ خواتین کو بھی شکار بنا لیتے ہیں تو یہاں یہی وجہ ہوتی ہے کہ انھیں ’انکار یا شکایت کا خوف نہیں ہوتا‘ کیونکہ مردہ خاتون جنسی عمل سے انکار کی صلاحیت نہیں رکھتی۔

بعض نفسیاتی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیکروفیلیا کے بعض لوگ اکثر ایسی جگہوں پر ملازمت کرتے ہیں جہاں اُن کی رسائی لاشوں تک با آسانی ہوجاتی ہے۔

انڈین عدالت نے خاتون کی لاش کا ریپ کرنے والے شخص کو بری کیوں کیا؟’قبر کے اندر جھانکا تو بھانجی کی لاش غائب تھی، دور برہنہ حالت میں پڑی تھی‘ایک ماں نے اپنی بیٹی کا ریپ کرنے والے ’مردہ‘ مجرم کو کیسے سزا دلوائی Getty Imagesپاکستان میں اس کی کتنی سزا ہے؟

قانونی ماہرین کے مطابق نیکروفیلیا یا لاشوں کے ساتھ جنسی فعل سے متعلق پاکستان کے قانون کے مطابق کسی بھی لاش کی بے حرمتی کرنے اور اس کے ساتھ غیر فطری عمل کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 297، 354، 375 اور 376 کے تحت دیکھا جاتا ہے۔

کراچی میں پیش آنے والے واقعے میں بھی 297، 375، اور 354 کی دفعات شامل ہیں۔

پاکستان کے قانون کے مطابق کسی بھی لاش کی بے حرمتی کرنا اور غیر فطری عمل کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 297 کے تحت دیکھا جاسکتا ہے۔ پاکستانی قانون کے مطابق اس کی کم سے کم سزا چھ ماہ اور زیادہ سے زیادہ سزا سات برس قید جبکہ پچاس ہزار سے پانچ لاکھ روپے کا جرمانہ ہو سکتی ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 375 میں ’ریپ‘ کو واضح کیا گیا ہے۔ دفعہ 376 میں اس کی سزا سزائے موت یا کم سے کم دس سال سے لے کر 25 سال تک مقرر ہے اور مجرم کو جرمانہ اس کے علاوہ ادا کرنا ہو گا۔

واضح رہے پاکستان کے فوجداری کے قانون کی دفعہ 354 اے کسی خاتون پر حملہ کرنے یا جبری طور پر اسے برہنہ کرنے سے متعلق جرم کی سزا دیتا ہے۔

ماضی میں عدالتوں نے مجرمان پر دو، دو لاکھ جرمانہ بھی عائد کیا ہے اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں انھیں مزید چھ ماہ قید کی سزا دی گئی ہے۔

اب یہاں جو سوال اہم ہے وہ یہ کہ یہ سب قوانیں موجود ہونے کے باوجود ایسے جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو سخت سزائیں کیوں نہیں دی جاتیں؟

اس سوال کے جواب میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے قانونی ماہر حامد جلال کا کہنا ہے کہ اس میں شواہد کا ناکافی ہونا سب سے بڑی وجہ ہے کہ جس سے ملزم کو سزا دینا مُشکل ہو جاتا ہے۔ ’عینی شاہدین پولیس کو تو اپنا بیان دے دیتے ہیں مگر جب وقت آتا ہے عدالت میں جانے کا تو وہ اکثر کسی نہ کسی دباؤ کی وجہ سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’پاکستان کے قوانین زندہ لوگوں کو تو کسی حد تک تحفظ فراہم کرتے ہیں مگر وفات پا جانے والوں کو نہیں۔‘

حامد کا مزید کہنا ہے کہ ’مُلک میں موجود قوانین بہت پرانے ہو چُکے ہیں۔ جب یہ قوانین بنائے گئے تھے اُس وقت اس بات کا خیال نہیں رکھا گیا تھا کہ ریپ کے معاملات میں زندہ لوگوں کے بعد وفات پا جانے والے افراد کے ساتھ اگر کوئی ایسا واقعہ پیش آجاتا ہے تو اُس کا کیا ہوگا۔

’مُلک میں موجود قوانین میں زندہ لوگوں کے ساتھ ریپ کرنے والے پر تو جرمانہ یا سخت سزا کا تعین کیا گیا ہے مگر وفات پا جانے والوں کو اس میں کسی بھی قسم کی کوئی پروٹیکشن نہیں دی گئی۔‘

حامد جلال کا کہنا ہے کہ ’اب وقت کے گزرنے کے ساتھ یہ بہت ضروری ہے کہ مُلک میں موجود قوانین پر نظر ثانی کی جائے کیونکہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ایسے جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو سزا دینا مُشکل ہی ہوگا۔‘

Getty Imagesدوسرے ممالک کے قوانین کیا ہیں؟

واضح رہے کہ نیکروفیلیا یا لاشوں کے ساتھ جنسی فعل انڈیا میں جرم نہیں ہے۔ سنہ 2023 کے دوران کرناٹک ہائی کورٹ نے ایک شخص کو ایک 25 برس کی خاتون کو قتل کرنے کے بعد اس کے ساتھ ریپ کرنے کے الزام سے یہ کہہ کر بری کر دیا کہ تعزیرات ہند میں انسانی لاش کے ساتھ ریپ کرنے کے جرم کی کوئی سزا نہیں ہے۔ تاہم اس شخص کی قتل کے الزام میں سزا برقرار رکھی گئی۔

لیکن کینیڈا، برطانیہ، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ میں یہ جرم کے زمرے میں آتا ہے۔

برطانیہ کے قانون کے مطابق لاش کے ساتھ سیکس یا مردہ جسم کے ساتھ کسی طرح کا نامناسب جسمانی عمل قانون کے خلاف ہے۔

اگر اس طرح کے معاملے میں کسی شخص کو مجرم پایا جاتا ہے تو اسے چھ مہینے سے دو برس تک کی قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔

کینیڈا کے قانون میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی مردہ جسم یا اس کے کسی حصے سے غیر مہذب یا نامناسب طریقے سے پیش آتا ہے یا وہ لاش کے وقار کو مجروح کرتا ہے تو وہ قانون کا مجرم ہے اور اسے پانچ برس تک کی سزا ہو سکتی ہے۔

امریکہ کی الگ الگ ریاستوں میں الگ الگ قوانین ہیں لیکن بعض ریاستوں میں نیکروفیلیا کے خلاف کوئی مخصوص قانون نہیں ہے۔

’قبر کے اندر جھانکا تو بھانجی کی لاش غائب تھی، دور برہنہ حالت میں پڑی تھی‘خواتین پوچھ رہی ہیں کہ 'مرد ریپ کیوں کرتے ہیں؟'انڈین عدالت نے خاتون کی لاش کا ریپ کرنے والے شخص کو بری کیوں کیا؟’سات مردوں نے میرا ریپ کیا‘: انڈیا میں غیرملکی سیاح خاتون کے مبینہ اجتماعی ریپ کے مقدمے میں چار افراد گرفتار’مجھے لگتا تھا میں واحد مرد ہوں جس کا ریپ ہوا‘: کوسوو جنگ کے متاثرین جو اب خاموشی توڑ رہے ہیں
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More