Getty Imagesونیش پھوگاٹ منگل کو اولمپکس میں ریسلنگ کے مقابلوں کے فائنل میں پہنچنے والی پہلی انڈین خاتون پہلوان بنی تھیں
پیرس اولمپکس میں ریسلنگ کے فائنل مقابلے سے قبل نااہل قرار دی جانے والی انڈین پہلوان وینیش پھوگاٹ نے ریٹائرمنٹ لینے کا اعلان کر دیا ہے۔
وینیش نے منگل کو لگاتار تین میچوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 50 کلوگرام درجہ بندی کے فائنل میں جگہ بنائی تھی اور وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی انڈین خاتون بن گئی تھیں۔
تاہم فائنل کی صبح ونیش پھوگاٹ کو مقررہ حد سے زیادہ وزن کی وجہ سے نااہل قرار دے دیا گیا۔
ونیش پھوگاٹ نے اس پورے واقعہ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن جمعرات کی صبح انھوں نے اس کھیل کو ہی الوداع کہنے کا فیصلہ کر لیا۔
ونیش نے ایک ٹویٹ میں لکھا، ’ماں، کُشتی مجھ سے جیت گئی، میں ہار گئی۔ معاف کر دیجیے گا۔ آپ کا خواب اور میری ہمت سب ٹوٹ چکی ہے۔ مجھ میں اب اس سے زیادہ طاقت نہیں ہے۔الوداع ریسلنگ 2001-2024۔ میں ہمیشہ آپ کی مقروض رہوں گی۔ سب معاف کر دیں۔‘
بدھ کی صبح تک انڈین خاتون پہلوان وینیش پھوگاٹ کا پیرس اولمپکس میں کم از کم چاندی کا تمغہ جیتنا طے تھا اور ملک کے کونے کونے سے انھیں ریسلنگ کے فائنل میں پہنچنے والی پہلی خاتون بننے پر مبارکبادیں دی جا رہی تھیں اور ان کی کامیابی کو تاریخی قرار دیا جا رہا تھا لیکن دن چڑھنے کے ساتھ ہی ایک ایسی خبر آئی کہ انڈین قوم کا یہ سنہرا خواب ٹوٹ گیا۔
ہوا یوں کہ 50 کلوگرام وزن کے زمرے میں طلائی تمغے کے لیے مقابلے سے قبل وینیش پھوگاٹ کو زیادہ وزن کی وجہ سے نااہل قرار دیا گیا ہے جس کی وجہ سے اب انھیں کوئی بھی تمغہ نہیں ملے گا۔
انڈین خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق بدھ کو جب ان کا وزن کیا گیا تو یہ 50 کلو سے 100 گرام زیادہ تھا۔
انڈین اولمپک ایسوسی ایشن نے پھوگاٹ کی نااہلی کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے ایکس پر ایک پیغام میں کہا کہ ’افسوس کے ساتھ خواتین کی ریسلنگ میں 50 کلوگرام کی درجہ بندی سے وینیش پھوگاٹ کی نااہلی کی خبر شیئر کی جا رہی ہے۔ رات بھر ٹیم کی بہترین کوششوں کے باوجود آج صبح ان کا وزن 50 کلو گرام سے کچھ گرام زیادہ نکلا۔ اس وقت انڈین دستے کی طرف سے مزید کوئی تبصرہ نہیں کیا جائے گا۔ انڈین ٹیم آپ سے درخواست کرتی ہے کہ وینیش کی پرائیویسی کا احترام کریں۔‘
بی بی سی اردو نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے نائب صدر دیویندر کادیان سے رابطہ کیا اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اولمپکس یا دوسرے بین الاقوامی مقابلوں میں کھلاڑیوں کے وزن کرنے کا کیا اصول ہے تو انھوں نے کہا کہ ’انڈین حکومت پیرس اولمپکس والے معاملے نظر رکھے ہوئے ہے اور دوسرے ممالک کے حکام سے بھی رابطے میں ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’کامن ویلتھ، نیشنل چیمپیئن شپ، عالمی چیمپیئن شپ اور اولمپکس میں اصول مختلف ہوتے ہیں اور کچھ چھوٹ بھی دی جاتی ہے لیکن اولمپکس میں کتنے گرام وزن کی گنجائش رکھی گئی یا بالکل گنجائش نہیں رکھی گئی یہ ہم آپ کو معلومات حاصل ہونے کے بعد ہی بتا سکیں گے۔‘
Getty Images
وینیش پھوگاٹ کو ماضی میں بھی وزن کے معاملے میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ سنہ 2016 کے اولمپکس میں انھیں 48 کلوگرام کیٹیگری کے مقابلوں میں شرکت کے لیے اپنا وزن کم کرنا پڑا اور یہ ایک مشکل عمل ثابت ہوا۔
ونیش اگرچہ اس درجہ بندی میں جگہ بنانے اور مقابلوں میں شرکت میں کامیاب تو ہوئیں لیکن بعد میں چوٹ کی وجہ سے باہر ہو گئیں۔
2020 کے ٹوکیو اولمپکس میں وینیش 53 کلوگرام کے مقابلوں میں شریک ہوئیں تاہم کوارٹر فائنل میں انھیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
2024 کے پیرس اولمپکس سے قبل وینیش نے 53 کی جگہ 50 کلوگرام کے مقابلوں میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور اس کے لیے انھیں ایک بار پھر وزن کم کرنے کا چیلنج درپیش تھا جو انھوں نے کیا بھی تاہم جب منزل ایک مقابلے کی دوری پر تھی تو چند گرام وینیش پھوگاٹ پر بھاری ثابت ہوئے۔
وزن کی مقررہ حد برقرار رکھنا کیوں ضروری ہوتا ہے؟
کسی بھی ریسلنگ ایونٹ میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کی وزن کے مختلف زمروں میں درجہ بندی کی جاتی ہے۔ یہ ریسلنگ اور باکسنگ جیسے کھیلوں میں ایک مقررہ طریقہ ہے، جو تمام کھلاڑیوں کے لیے مناسب موقع کو یقینی بناتا ہے۔
کسی بھی ٹورنامنٹ کی طرح اولمپکس میں ایک ویٹ کیٹیگری کا مقابلہ دو دن میں ہوتا ہے اور مقابلے کے پہلے دن کی صبح کھلاڑیوں کا طبی معائنہ اور وزن کیا جاتا ہے اور ان کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ یہی وزن اگلے دن تک برقرار رہے۔
وینیش پھوگاٹ کا وزن منگل کی صبح 50 کلوگرام کی حد کے اندر ہی تھا لیکن اس میں دن بھر میں اضافہ ہوا جس کی وجہ بظاہر اس دن ان کے تین مقابلوں کے بعد لی گئی خوراک کہی جا رہی ہے۔
پھوگاٹ اور ان کے کوچنگ سٹاف کو اس تبدیلی کا علم تھا اور اسی وجہ سے جہاں وہ منگل کی شام سیمی فائنل مقابلے کے بعد سخت ورزش کرتی دکھائی دیں وہیں مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزن کم کرنے کے لیے کچھ غیر روایتی طریقے بھی استعمال کیے گئے لیکن ساری رات محنت کرنے کے بعد جب بدھ کی صبح ان کا وزن کیا گیا تو وہ پھر بھی مقررہ حد سے 100 گرام زیادہ تھا۔
بدھ کی صبح بی بی سی ہندی کے نامہ نگار ابھینو گوئل سے بات کرتے ہوئے انڈین اولمپیئن بجرنگ پونیا نے بھی وینیش پھوگاٹ کے وزن پر تشویش ظاہر کی تھی۔
انھوں نے کہا کہ ’50 کلو سے نیچے وزن کم کرنا مشکل ہوتا ہے۔ لڑکوں کا وزن تیزی سے کم ہوتا ہے۔ لڑکیوں کے لیے یہ بہت مشکل ہوتا ہے۔ ان کا وزن 50 کلو سے کم کرنا مشکل تھا۔‘
بجرنگ پونیا نے یہ بھی کہا کہ ’پچھلے چھ ماہ سے وہ مسلسل وزن کم کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔ پانی اور ایک یا دو روٹی پر ان کا گزارہ تھا۔‘
یونائیٹڈ ورلڈ ریسلنگ کے قوانین کے آرٹیکل 11 کے مطابق ’اگر کوئی ایتھلیٹ اپنا وزن مقررہ حد سے کم نہیں رکھ پاتا تو اسے مقابلے سے باہر کر دیا جائے گا اور رینک کے بغیر آخری درجہ دیا جائے گا۔‘
اس کا مطلب یہ ہے کہ ونیش بھی اپنے تمغے سے محروم ہو جائیں گی کیونکہ وہ نا اہل ہو گئی ہیں۔
https://twitter.com/narendramodi/status/1821083814363591059
نااہلی کے باوجود حوصلہ افزائی
وینیش پھوگاٹ کی نااہلی پر ان کے چچا مہاویر پھوگاٹ نے کہا کہ ’میرے پاس کہنے کے لیے کچھ نہیں۔ پورا ملک گولڈ میڈل کی امید کر رہا تھا۔ میں غمگین ہوں لیکن پورا ملک ہی غمزدہ ہے۔ میرے علم میں جو بات ہے اس کے مطابق اس کا وزن 150 گرام زیادہ تھا۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ وہ مزید محنت کرے گی اور میڈل لائے گی۔‘
نااہلی کے باوجود انڈیا میں وزیراعظم مودی سمیت اہم شخصیات نے وینیش کی حوصلہ افزائی کی۔
ایکس پر اپنے پیغام میں انڈین وزیراعظم نے لکھا ’وینیش، تم چیمپیئنز کی چیمپیئن ہو! آپ انڈیا کا فخر اور ہر انڈین کے لیے مثال ہیں۔ آج کا دھچکہ تکلیف دہ ہے۔ کاش الفاظ اس مایوسی کے احساس کا اظہار کر سکتے جس کا مجھے سامنا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہمیشہ ہی آپ کی فطرت رہی ہے۔‘
کانگریس رہنما اور رکنِ پارلیمان ششی تھرور نے کہا کہ ’وینیش کی جیت بہت قابل ستائش تھی۔ اس نے ہمت، طاقت اور انتہائی عزم کا مظاہرہ کیا۔ اس نے ہمارا دل جیت لیا۔ میں انھیں تکنیکی بنیادوں پر نااہل قرار دیے جانے پر بہت مایوس ہوں۔‘
تھرور نے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ یہ کیسے ہوا۔ میرے لیے سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ ان کی تمام محنت کا وہ صلہ نہیں ملا جس کی وہ حقدار تھیں۔‘
سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ وینیش پھوگاٹ کے فائنل میں نہ کھیلنے کی تکنیکی وجوہات کی گہرائی سے تحقیقات ہونی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ حقیقت کیا ہے اور اس کے پیچھے اصل وجہ کیا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیےانڈین ریسلرز کا جنسی ہراسانی کا الزام: ’کوئی بڑا کرکٹر جنتر منتر پر احتجاج کے لیے بیٹھا ہوتا تو اس کا اثر کہیں زیادہ ہوتا‘’دس کھلاڑیوں کا جنسی استحصال کیا گیا ہے‘، معروف انڈین ریسلر ونیش پھوگاٹ کا ڈبلیو ایف آئی کے صدر پر الزامجنسی ہراسانی کے ملزم برج بھوشن کے قریبی ساتھی انڈین ریسلنگ فیڈریشن کے نئے صدر: ساکشی ملک نے ریسلنگ کو ہی خیرباد کہہ دیاجنسی ہراسانی کے خلاف جدوجہد سے اولمپکس فائنل تک
انڈین سوشل میڈیا پر بھی وینیش کے معاملے پر بحث جاری ہے۔ ان کی نا اہلی سے پہلے جہاں یہ بحث انڈین حکومت اور ریسلنگ فیڈریشن کے سابق صدر برج بھوشن سنگھ پر مرتکز تھی، اب یہ اولمپکس کے اصول پر مرتکز نظر آ رہی ہے لیکن زیادہ تر لوگ وینیش پھوگاٹ کو اصل ہیرو قرار دے رہے ہیں۔
بہت سے صارفین نے انڈیا سے اس معاملے کو اولمپکس کمیٹی کے سامنے اٹھانے کا مطالبہ کیا تو ڈاکٹر تنمے موتی والا نے ایکس پر لکھا ’اگر معاون ٹیم کے ڈاکٹر سے مشورہ کیا جاتا تو 100 گرام کم کرنا ممکن تھا۔ علم نہیں کہ کیا غلط ہوا، معاون ٹیم کیا کر رہی تھی۔ لڑکی نے اپنی پوری کوشش کی کہ آخر میں سب کچھ بکھر گیا۔‘
نرویندر ایم نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’وینیش پھوگاٹ، آپ کو نااہل قرار دیا جا سکتا ہے لیکن آپ پہلے ہی فاتح ہیں۔ بلاشبہ، ایک تمغہ بڑی چیز ہے لیکن آپ کی کہانی اس سے بھی زیادہ شاندار ہے اور وہ ایسی کوئی چیز نہیں جو آپ سے چھینی جا سکے۔
خیال رہے کہ وینیش پھوگاٹ وہ خاتون پہلوان ہیں جنھوں نے گذشتہ سال اس وقت انڈین ریسلنگ فیڈریشن کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
ان پہلوانوں نے برج بھوشن شرن سنگھ پر خواتین کھلاڑیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔تاہم بی جے پی کے رہنما نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔
وینیش اس طویل احتجاج کی وجہ سے تربیت سے بھی دور رہیں تاہم جب انھوں نے چھ اگست کو جاپان کی یوئی سوساکی کو شکست دی تو ہر طرف سے ان کی ستائش کی گئی۔
اس کے بعد وہ سیمی فائنل میچ میں کیوبا کے گزمین لوپیز کو یکطرفہ مقابلے میں شکست دے کر فائنل میں پہنچی تھیں۔
وینیش پھوگاٹ کا تنازع کیا تھا؟
گذشتہ سال جنوری میں خاتون ریسلر ونیش پھوگاٹ کی جانب سے ڈبلیو ایف آئی (ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا ) کے سربراہ اور صدر برج بھوشن سنگھ سمیت دیگر کوچز پر خواتین ریسلرز کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات پر انڈیا بھر میں مظاہرے کیے گئے۔
انڈیا کی خاتون ریسلر وینیش پھوگاٹ نے دعویٰ کیا کہ ان کے سامنے کم از کم 10 خواتین کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ڈبلیو ایف آئی کے صدر برج بھوشن سنگھ نے ان کا جنسی استحصال کیا۔
بی جے پی سے تعلق رکھنے والے برج بھوشن سنگھ پر یہ الزامات انھوں نے انڈیا کے دارالحکومت دلی میں ڈبلیو ایف آئی کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران لگائے ہیں۔
دوسری جانب ریسلنگ فیڈریشن کے صدر برج بھوشن سنگھ نے اپنے اوپر لگائے جانے والے ان الزامات کی تردید کی اور حکومت ایک عرصے تک برج بھوشن سنگھ کی پشت پناہی کرتی رہی۔
پھر بعد میں انھیں اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔
Getty Imagesوینیش پھوگاٹ نے کامن ویلتھ گیمز اور ایشین گیمز 2018 میں گولڈ میڈل جیتا تھا
اگرچہ وزیر اعظم اس پورے معاملے پر خاموش رہے لیکن برج بھوشن کو رواں سال ہونے والے انتخابات میں بی جے پی نے ٹکٹ نہیں دیا لیکن ان کی جگہ قیصر گنج سے ان کے بیٹے کو ٹکٹ دیا جسے کانگریس نے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وزیر اعظم نے انڈیا کی بیٹیوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔
پہلوان بجرنگ پونیا اور ونیش پھوگٹ نے اپنے سرکاری ایوارڈ ’کھیل رتن‘ اور ’ارجن ایوارڈ‘ دلی میں فٹ پاتھ پر چھوڑ دیے تھے۔
وینیش پھوگاٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک کھلا خط لکھا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ میڈل واپس کریں گی۔ خط میں انھوں نے کہا تھا کہ ’یہ ایوارڈز اب میری زندگی میں کوئی معنی نہیں رکھتے۔‘
انڈیا میں ریسلرز کا احتجاج: ’ہم سب اپنی بہترین فارم میں ہیں اور اپنے عروج پر نہ کھیلنا ہمیں اندر سے مار دے گا‘انڈین ریسلرز کا بی جے پی رہنما پر جنسی ہراسانی کا الزام: ’ہم محفوظ نہیں تو دوسری لڑکیوں کا کیا ہو گا؟‘انڈین ریسلرز کا جنسی ہراسانی کا الزام: ’کوئی بڑا کرکٹر جنتر منتر پر احتجاج کے لیے بیٹھا ہوتا تو اس کا اثر کہیں زیادہ ہوتا‘