Getty Images
پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلہ دیش کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے 17 رکنی سکواڈ کا اعلان کر دیا ہے۔
اس سیریز کے لیے جہاں شان مسعود کو ٹیم کا کپتان برقرار رکھا گیا ہے وہیں نائب کپتانی کی ذمہ داریاں سعود شکیل کو سونپ دی گئی ہیں جو شاہین آفریدی کی جگہ لیں گے۔
پی سی بی کی جانب سے بدھ کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق سکواڈ میں عبداللہ شفیق، بابر اعظم، کامران غلام، ابرار احمد، خرم شہزاد، میر حمزہ، محمد علی، محمد ہریرہ، محمد رضوان، نسیم شاہ، صائم ایوب، سلمان علی آغا، سرفراز احمد اور شاہین شاہ آفریدی شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ محمد ہریرہ، کامران غلام اور محمد علی کو ڈومیسٹک کرکٹ میں قابلِ ذکر کارکردگی کی بنیاد پر سکواڈ میں شامل کیا گیا۔
خیال رہے کہ حال ہی میں چیئرمین پی سی بی نے کہا ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنا اب تمام کھلاڑیوں کے لیے لازمی ہو گا۔
اس کے علاوہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ’ڈومیسٹک اور انٹرنیشل کرکٹ میں فرق ختم کرنے‘ اور ’بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کے لیے بہترین ٹیلنٹ تلاش‘ کرنے کے لیے تین نئے ڈومیسٹک ٹورنامنٹس کا انعقاد کروانے کا اعلان بھی کیا ہے۔
اس سلسلے میں پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر اور کرکٹ امور پر اپنے مشیر وقار یونس کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’ان ٹورنامنٹس کے انعقاد کا مقصد ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ کے درمیان فرق کو کم کرنا، ایک سخت مگر زیادہ مسابقتی اور ہائی پریشر کرکٹ کھیلنے کا موقع فراہم کرنا اور اپنے مستقبل کے سٹارز کے لیے بہترین آمدنی کے مواقع فراہم کرنا ہے۔‘
پی سی بی نے 150 کرکٹرز کی ڈومیسٹک کنٹریکٹ فیس میں بھی اضافے کا اعلان کیا ہے، جس کے مطابق کٹیگری 1 میں شامل 40 کھلاڑیوں کو ساڑھے پانچ لاکھ روپے، کٹیگری 2 میں شامل 50 کھلاڑیوں کو چار لاکھ، کٹیگری تھری میں شامل 60 کھلاڑیوں کو ڈھائی لاکھ روپے ماہانہ دیے جائیں گے۔
پی سی بی کی جانب سے ڈومیسٹک کرکٹ کی نئی پالیسی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی کے سبب کھلاڑیوں اور بورڈ کے حکام پر سخت تنقید کی جا رہی تھی۔
رواں برس کھیلے گئے انٹرنیشنل ٹی20 ورلڈ کپ میں پاکستان کی ٹیم امریکہ اور انڈیا سے شکست کھا کر میگا ایونٹ کے پہلے ہی مرحلے میں باہر ہوگئی تھی۔
خیال رہے پاکستان کرکٹ میں تین نئے ڈومیسٹک ٹورنامنٹس کے اضافے کے بعد سالانہ ٹورنامنٹس کی تعداد 10 ہو گئی ہے۔
پی سی بی کے مطابق ڈومیسٹک چیمپیئنز شپ کے ہر ایونٹ میں پانچ ٹیمیں ڈولفنز، لائنز، پینتھرز، سٹالیئنز اور ولوز حصہ لیں گی۔
پی سی بی کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق ہر ٹیم میں ایک سابق پاکستانی سپرسٹار بطور مینٹور جبکہ ایک سابق کھلاڑی ممکنہ طور پر مالک ہوگا۔
یہ بھی پڑھیےدنیا کا ’تیز ترین‘ پاکستانی بولر جو صرف پانچ ٹیسٹ میچ ہی کھیل پایاپاکستان کرکٹ ٹیم کو حفیظ کاردار یا عمران خان جیسا سخت گیر کپتان ہی کیوں چاہیے؟’توبہ توبہ‘: پاکستانی کھلاڑیوں کا ’مذاق‘ یا کچھ اور۔۔۔ ہربھجن، یوراج اور سریش رائنا کی ویڈیو پر تنقید کیوں؟
دورانِ پریس کانفرنس چیئرمین پی سی بی اور دیگر عہدیداران سے ڈومیسٹک سٹرکچر اور کھلاڑیوں کے ورک لوڈ کے حوالے سے سوالات بھی کیے گئے۔
ایک سوال کے جواب میں محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں مقامی کرکٹ کا ڈھانچہ اتنا بُرا نہیں۔‘
کھلاڑیوں کے ورک لوڈ سے متعلق پوچھے گئے سوال پر تبصرہ کرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ ’ہماری کوشش ہو گی کہ لوڈ مینیجمنٹ کریں گے لیکن ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنا سب کے لیے لازمی ہو گا۔‘
پاکستان کے موجودہ کھلاڑی گذشتہ کئی برسوں سے دنیا بھر میں ٹی 20 لیگز کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں لیکن محسن نقوی نے واضح کیا ہے کہ تمام کھلاڑیوں کو پہلے ملک کی ڈومیسٹک کرکٹ کو ترجیح دینا ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان پہلے، باقی سب بعد میں۔‘
نئے ڈومیسٹک ٹورنامنٹس کی ٹیم سلیکشن کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر چِیئرمین پی سی بی اور ان کے مشیر وقار یونس کوئی واضح جواب نہیں دے سکے۔
یہ بات صحافیوں نے بھی محسوس کی۔ عبید اعوان نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’لگتا ہے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی پوری طرح تیاری کر کے نہیں آئے اور صحافیوں کے کئی سوالات تشنہ رہ گئے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دیکھنا پڑے گا کہ فرسٹ کلاس کرکٹ کے ساتھ کیسے نئے ٹورنامنٹس کو چلایا جائے، یہ بات ہو گی کہ کھلاڑیوں پر لوڈ زیادہ ہوگا اور یہ بات زیرِ غور آئے گی۔‘
’ان ٹورنامنٹس سے کھلاڑیوں پر اضافی دباؤ پڑے گا‘
پاکستانی کرکٹ پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کرکٹ بورڈ کی نئی پالیسی واضح نہیں اور اس کے سبب کھلاڑیوں پر مزید دباؤ بڑھے گا۔
کرکٹ تجزیہ کار سمیع چوہدری نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’تین نئے ٹورنامنٹس کے انعقاد کا مقصد ہمارے کرکٹرز کو انٹرنیشنل کرکٹ کے لیے تیار کرنا ہے لیکن ہمارے چیئرمین تک کو نہیں پتا کہ یہ ہو گا کیسے۔‘
’ایسے نتائج جب پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سے حاصل نہیں ہوسکے تو پھر اس نئی غیر واضح پالیسی سے کیسے حاصل ہوں گے۔‘
پاکستانی کھلاڑیوں کو غیر ملکی ٹورنامنٹس میں حصہ لینے کے لیے کرکٹ بورڈ سے ’نو آبجیکشن سرٹیفیکیٹ‘ (این او سی) لینا ہوتی ہے، ایسے میں نئے ٹورنامنٹس کے سبب انھیں شاید لیگز کھیلنے کا وقت نہ مل سکے اور اس وجہ سے بورڈ اور کھلاڑیوں کے درمیان اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔
سمیع چوہدری کہتے ہیں کہ ’ان ٹورنامنٹس سے ان کھلاڑیوں پر اضافی دباؤ پڑے گا جو غیر ملکی لیگز کی این او سی حاصل کرنے کے لیے پُرامید رہتے ہیں۔‘
پاکستان کرکٹ کو کور کرنے والے دیگر صحافی بھی پی سی بی کی نئی کرکٹ پالیسی پر سوالات اُٹھاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں آصف خان نے لکھا کہ ’اس ادھورے اعلان کے لیے اتنی ہائی پروفائل کانفرنس جس میں چیئرمین نے بطور موڈریٹر اصل سوالوں کو روک دیا اور پاکستانی ڈومیسٹک ڈپارٹمنٹ سے بھی کوئی موجود نہیں تھا۔‘
کرکٹ تجزیہ کار سمیع چوہدری کہتے ہیں کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں نئے ٹورنامنٹس شامل کرنے سے بہتر تھا کہ دو طرفہ انٹرنیشنل ٹورنامنٹ کے معیار کو بہتر کیا جاتا ’جہاں پاکستان زمبابوے، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی ٹیموں کو شکست دیے جا رہا ہے لیکن آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ جیسی بڑی ٹیموں کے خلاف کم ہی کھیلتا ہے۔‘
’جب پاکستان کی ٹیم اتنی بڑی ٹیموں کا سامنا آئی سی سی ٹارنامنٹس میں کرتا ہے تو انھیں سمجھ ہی نہیں آتا کہ ان کے خلاف کریں کیا۔‘
وہاب اور رزاق کی برطرفی پر پی سی بی کی خاموشی: پاکستان کرکٹ کی ’سرجری‘ شروع ہوتے ہی متنازع کیوں؟’کرکٹ کے لیے سیاست چھوڑنے والے‘ گوتم گمبھیر انڈیا کے سب سے کم عمر ہیڈ کوچ کیسے بنےافغان کرکٹ کا مافوق الفطرت سفر