سرویلینس اور شہریوں کی کال ریکارڈنگ کا سسٹم بادی النظر میں قانوناً درست نہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ

ہم نیوز  |  Jun 30, 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے آڈیو لیکس کیس میں بڑا حکم جاری کیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ سرویلینس اور شہریوں کی کال ریکارڈنگ کا سسٹم بادی النظر میں قانوناً درست نہیں، ٹیلی کام کمپنیز آئندہ سماعت تک یقینی بنائیں سرویلینس سسٹم تک رسائی نہ ہو۔

وفاقی حکومت اور پی ٹی اے عدالت کو بتا چکے کہ کسی ایجنسی کو سرویلینس کی اجازت نہیں دی،غیرقانونی طور پر ٹیلی کام کمینیر کو شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی دینا غیرآئینی ہے۔

غلط بیانی پر پی ٹی اے چیئرمین اور ممبران کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا ،لاء فل انٹرسپٹ مینجمنٹ سسٹم کے حوالے سے غلط بیانی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔

حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی کام آپریٹرز اور پی ٹی اے کے درمیان خط و کتابت کی تفصیل پی ٹی اے سربمہر لفافے میں جمع کرائے ،ٹیلی کام کمپنیز بھی پی ٹی اے کے ساتھ سسٹم انسٹال کرنے کی سر بمپر رپورٹ جمع کرائیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملزمان کی سی ڈی آر، لائیو لوکیشن پولیس کے ساتھ شئیر کرنے کی اجازت دے دی، ٹیلی کام کمینیر آئندہ سماعت تک سی ڈی آر، لائیو لوکیشن وزارت داخلہ کے ایس او پیز کے مطابق شئیر کریں۔

حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ چیمبر میں کچھ دستاویزات دکھانا چاہتے ہیں ،چیمبر سماعت کی استدعا مسترد کردی گئی، وفاقی حکومت سر بمپر لفافے میں دستاویزات جمع کرا سکتی ہے۔

توقع ہے وزیراعظم خفیہ اداروں سے رپورٹس طلب کر کے معاملہ کابینہ کے سامنے رکھیں گے،عدالت نے کہا  وفاقی حکومت رپورٹ دے لاء فل انٹرسپشن مینجمنٹ سسٹم لگانے کا ذمہ دار کون ہے؟لاء فل انٹرسپشن مینجمنٹ سسٹم کا انچارج کون ہے؟ جو شہریوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ہے۔

وفاقی حکومت چھ ہفتے میں بتائے کون شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی پھر سوشل میڈیا پر ڈیٹا لیک کا ذمہ دار ہے ،بادی النظر میں وزیراعظموں، سیاسی لیڈرز، ججز، ان کی فیملیز، بزنس مینوں کی آڈیو ریکارڈنگ سرویلینس کا میکنزم موجود ہے۔

بادی النظر میں آڈیو ریکارڈنگ کے بعد مخصوص سوشل اکاؤنٹس پر پھر مین اسٹریم میڈیا پر آتی ہے،تقریبا چالیس لاکھ موبائل صارفین کی ایک وقت میں کال اور ایس ایم ایس تک رسائی ہو رہی ہے۔

موبائل کمپنیز نے شہریوں کے 2 فیصد ڈیٹا تک جو رسائی کا سسٹم لگا کر کے دے رکھا ہے بادی النظر میں قانوناً درست نہیں،بشریٰ بی بی کے کیس میں جسٹس بابر ستار نے 29 صفحات کیس تفصیلی حکم جاری کیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More