قومی اسمبلی میں اقلیتوں کے خلاف پرتشدد واقعات کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

اردو نیوز  |  Jun 23, 2024

قومی اسمبلی نے ملک کے مختلف حصوں میں اقلیتوں اورکمزورطبقات کے خلاف پرتشدد واقعات کے خلاف مذمتی قراردادکی منظوری دی ہے اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے ملک کی مذہبی اقلیتوں اوردیگر کمزورطبقات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ 

سرکاری خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق اتوار کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے اس حوالہ سے چئیر سے رولز معطل کرکے قرارداد پیش کرنے کی اجازت چاہی، اجازت ملنے پرانہوں نے قرارداد پیش کی جس کی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دے دی۔

قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ’آئین پاکستان میں انسانی جان کے تقدس اور تحفظ کو مقدم رکھا گی اہے، ملک کے ہر شہری کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔ یہ ایوان سوات اور سرگودھا میں ہجوم کے ہاتھوں ملزمان کے قتل کا سنجیدہ نوٹس لیتی ہے، یہ بات قابل تشویش ہے کہ حالیہ دنوں میں اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہواہے، یہ ایوان اس طرح کے ہولناک اورالمناک واقعات کی مذمت کرتا ہے، اس طرح کے واقعات کسی بھی مہذب معاشرے میں قابل قبول نہیں ہوتے۔‘

قرارداد میں ایوان سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ ’وفاقی اورصوبائی حکومتیں ملک کے مذہبی اقلیتوں اوردیگر کمزور طبقات کے تحفظ کو یقینی بنائیں، یہ ایوان خیبرپختونخوا اور پنجاب کی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ متعلقہ قوانین کے مطابق اس طرح کے واقعات میں ملوث افراد کی شناخت، ان کی فوری گرفتاری، تحقیقات اورپراسیکیوشن کے لیے ضروری اقدامات کریں، ایوان عدالتوں کی جانب سے اس طرح کے کیسوں میں فوری انصاف کو یقینی بنانے کی امید رکھتا ہے۔‘

اپوزیشن کے احتجاج پر وزیرقانون نے کہا کہ ’قرارداد کے متن کے حوالے سے انہوں نے شاندانہ گلزار اور بیرسٹرگوہر سے مشاورت کی تھی ، ہم نے معاشرے کے کمزور طبقات کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا ہے، ہر چیز میں سیاست اور لیڈرکی رہائی کو شامل نہیں کرنا چاہیے، حالیہ دنوں میں یہ واقعات رونما ہوئے ہیں، قرارداد میں کوئی جملہ معترضہ نہیں ہے، ہم نے پہلے مسودہ اپوزیشن کے ساتھ شئیر کیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اپوزیشن کو اپنے رویے پر نظرثانی کرنا چاہیے، یہ پاکستان اورپاکستان میں بسنے والوں کی بات ہے، ہم نے بھی مشکل وقت گزارا ہے۔‘

 قبل ازیں بیرسٹر گوہر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ توہین کے ملزمان کی ذمہ داری وفاق کو لینی چاہیے کیونکہ تحقیقاتی عمل میں ایف آئی اے اور دیگروفاقی ادارے شامل ہوتے ہیں۔

خیال رہے کہ 20 جون کو صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کے سیاحتی مقام مدین میں مشتعل ہجوم نے قرآن کے اوراق جلانے کے الزام میں ایک شخص کو قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کو جلا دیا تھا۔

پاکستان میں توہینِ مذہب ایک حساس معاملہ ہے جہاں بغیر ثبوت کے محض الزامات ہی ہجوم کو غضب ناک بنا سکتے ہیں اور تشدد کی لہر پھیل سکتی ہے۔

مئی کے اواخر میں صوبہ پنجاب میں بھی قرآن کے اوراق جلانے کے الزام میں ہجوم نے 70 برس کے ایک مسیحی شخص کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا جو جون کے اوائل میں دم توڑ گیا تھا۔

صوبہ پنجاب میں ہی فروری 2023 میں مشتعل ہجوم نے مقدس کتاب کی بے حرمتی کے الزام پر ایک مسلمان شخص کو مار ڈالا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More