اسلام آباد۔9جون (اے پی پی):ریکٹر نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل ) میجر جنرل (ر)شاہد محمود کیانی (ہلال امتیاز ملٹری) نے کہا ہے کہ پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے اکیڈمی اور انڈسٹری کا باہمی تعاون ناگزیر ہے ،نمل نئے شعبوں میں صنعتوں کو بھر پور تعاون فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ تحقیق کے ذریعے کاروبار میں ترقی اور رجحانات ہماری ترجیحات میں شامل ہونی چاہئے۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے دوران خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکیڈمیاں اور انڈسٹری کی شراکت داری سائنسی اور تکنیکی صلاحیتوں میں موجود ہم آہنگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آر اینڈ ڈی میں سرمایہ کاری کو مضبوط بنانے کے لیے مہارتوں کی نشوونما، علم کو اپنانے اور انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے کا اہم محرک ہے۔اس مقصد کے لیے یونیورسٹی کے اقدامات اور کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ادارے صنعت کاری کو فروغ دینے اور کارپوریٹ سیکٹر کے لیے ڈیمانڈ پر مبنی گریجویٹس پیدا کرنے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پلیٹ فارم اسٹیک ہولڈرز کو قریب لانے کے لیے ایک اسٹریٹجک اقدام بھی ہو سکتا ہے، ایک دوسرے کے ساتھ ٹیک پروڈکٹس تیار کرکے باہمی فائدے کے لیے بات چیت کریں، اس طرح پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔ریکٹر نے کہا کہ نمل 29000 طلباء کے ساتھ سب سے بڑی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے، 4600 سے زائد طلباء کو آن لائن سہولت کے ساتھ ایشیا میں درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر ہے ۔کاروبار کے فروغ کے لیے چیمبرز کے اراکین کو ضروری تعلیم فراہم کرنے، کاروباری معلومات پھیلانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فائدہ مند نتائج کے لیے یونیورسٹی آئی سی سی آئی کے خیالات کی حمایت کرے گی اور آئی سی سی آئی کی جانب سے فوکل پرسن کی تقرری یقینی طور پر اس تعاون کو مضبوط کرنے میں ایک اہم سنگ میل ہو گی ۔یونائیٹڈ بزنس گروپ کے سیکرٹری جنرل ظفر بختاوری نے معزز مہمان کا خیرمقدم کرتے ہوئے صنعت و اکیڈمی کے تعاون کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ آئی سی سی آئی کارپوریٹ سیکٹر کی ترقی کے لیے ایک قابل عمل تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے نمل کی رہنمائی میں ایک باضابطہ طریقہ کار وضع کرنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نمل اور آئی سی سی آئی کو مل کر ان تمام ممالک کے ساتھ معاشی، سماجی اور ثقافتی روابط کے لیے ایک مرکز بنانا چاہیے جہاں چینی، جرمن، فرانسیسی، فارسی، عربی وغیرہ زبانیں پڑھائی جا رہی ہیں۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر اظہر الاسلام ظفر نے کہا کہ ایک متحرک صنعت اور اکیڈمی لنکیج یقینی طور پر ملک کیلے فائیدہ مند ہو گا ۔ انہوں نے طلباء کو کارپوریٹ سیکٹر کی اہمیت سے روشناس کرانے کے لیے یونیورسٹی میں بزنس رول ماڈلز کے باقاعدہ لیکچرز پر بھی زور دیا۔آئی سی سی آئی کی ذیلی کمیٹی برائے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے کنوینر عدنان مختار نے کہا کہ پاکستان انڈسٹری اور اکیڈمیا کے فعال رابطے کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا اور آئی سی سی آئی ضرورت مندوں کے لیے فعال کردار ادا کر رہا ہے۔آئی سی سی آئی کے ممبر ساجد اقبال نے کہا کہ یونیورسٹی کے طلباء کو مختلف پراجیکٹس کے بارے میں فزیبلٹی اسٹڈیز کی تیاری کے لیے ٹاسک دینا اتنا اہم ہوگا۔اس موقع پر سابق ایس وی پی خالد چوہدری، ایگزیکٹیو ممبر مقصود تابش، چوہدری محمد علی ،رضوان چھینہ اور چوہدری نثار علی خان بھی موجود تھے۔