پاکستان کے نامور نقاد، ماہرِ لسانیات، مؤرخ، سابق وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی، ڈاکٹر جمیل جالبی کی سالگرہ 12 جون کو منائی جائے گی

اے پی پی  |  Jun 09, 2024

اسلام آباد۔9جون (اے پی پی):نامور نقاد، ماہرِ لسانیات، مؤرخ، سابق وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی، سابق چیئرمین ادارہ فروغ قومی زبان صدر اردو لُغت بورڈ ڈاکٹر جمیل جالبی کی سالگرہ 12 جون کو منائی جائے گی۔ ڈاکٹرجمیل جالبی 12 جون 1929ء کو علی گڑھ کے ایک تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام محمد جمیل خان ہے۔ ان کے آباء و اجداد اٹھارویں صدی میں سوات سے ہجرت کر کے ہندوستان میں آباد ہوئے۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کے والد محمد ابراہیم خاں میرٹھ میں پیدا ہوئے تھے۔ڈاکٹر جمیل جالبی نے پاکستان اور بھارت کے مختلف شہروں میں تعلیم حاصل کی۔ ابتدائی تعلیم علی گڑھ جبکہ 1943ء میں گورنمنٹ ہائی اسکول سہارنپور سے میٹرک کیا۔ میرٹھ کالج سے 1945ء میں انٹر اور 1947ء میں بی اے کی ڈگری حاصل کی۔

کالج کی تعلیم کے دوران ان کو ڈاکٹر شوکت سبزواری، پروفیسر غیور احمد رزمی اور پروفیسر کرار حسین جیسے استاد ملے جنھوں نے ان کی ادبی صلاحیتوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کالج کی تعلیم کے دوران ہی ادبی دنیا میں قدم رکھ دیا تھا۔ ان دنوں ان کا آئیڈیل سید جالب تھے۔ اسی نسبت سے انھوں نے اپنے نام کے ساتھ جالبی کا اضافہ کر لیا۔تقسیم ہند کے بعد ڈاکٹر جمیل جالبی اور ان کے بھائی عقیل پاکستان آ گئے اور کراچی میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ یہاں ان کے والد صاحب ہندوستان سے ان دونوں بھائیوں کے تعلیمی اخراجات کے لیے رقم بھیجتے رہے۔ بعد ازاں جمیل جالبی کو بہادر یار جنگ ہائی اسکول میں ہیڈ ماسٹری کی پیش کش ہوئی جسے انھوں نے قبول کر لیا۔ جمیل صاحب نے ملازمت کے دوران ہی ایم اے اور ایل ایل بی کے امتحانات پاس کئے۔ اس کے بعد 1972ء میں سندھ یونیورسٹی سے ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان کی نگرانی میں قدیم اُردو ادب پر مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی اور 1978ء میں مثنوی کدم راؤ پدم راؤ پر ڈی لٹ کی ڈگریاں حاصل کیں۔

بعد ازاں سی ایس ایس کے امتحان میں شریک ہوئے اور کامیاب ہو گئے۔ بعد ازاں ان کے والدین بھی پاکستان آ گئے۔ ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد باقاعدہ طور پر ادبی سرگرمیوں میں مصروف ہوئے۔ قبل ازیں انھوں نے ماہنامہ ساقی میں معاون مدیر کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے اپنا ایک سہ ماہی رسالہ نیا دور بھی جاری کیا۔ڈاکٹر جمیل جالبی 1983ء میں کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور 1987ء میں مقتدرہ قومی زبان (موجودہ ادارہ فروغ قومی زبان) کے چیئرمین تعینات ہوئے۔ اس کے علاوہ وہ 1990ء سے 1997ء تک اردو لغت بورڈ کے سربراہ بھی رہے۔ڈاکٹر جمیل جالبی کی سب سے پہلی تخلیق سکندر اور ڈاکو تھی جو انھوں نے بارہ سال کی عمر میں تحریر کی اور یہ کہانی بطور ڈراما اسکول میں اسٹیج کیا گیا۔ ان کی تحریریں دہلی کے رسائل بنات اور عصمت میں شائع ہوتی رہیں۔ ان کی شائع ہونے والی سب سے پہلی کتاب جانورستان تھی جو جارج آرول کے ناول کا ترجمہ تھا۔ ان کی ایک اہم کتاب پاکستانی کلچر:قومی کلچر کی تشکیل کا مسئلہ ہے جس کے آٹھ ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی ایک اور مشہور تصنیف تاریخ ادب اردو ہے جس کی چار جلدیں شائع ہو چکی ہیں۔

ان کی دیگر تصانیف و تالیفات میں تنقید و تجربہ، نئی تنقید، ادب کلچر اور مسائل، محمد تقی میر، معاصر ادب، قومی زبان یک جہتی نفاذ اور مسائل، قلندر بخش جرأت لکھنوی تہذیب کا نمائندہ شاعر، مثنوی کدم راؤ پدم راؤ، دیوان حسن شوقی اور دیوان نصرتی وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ قدیم اردو کی لغت، فرہنگ اصلاحات جامعہ عثمانیہ اور پاکستانی کلچر کی تشکیل بھی ان کی اہم تصنیفات ہیں۔ ڈاکٹر جمیل جالبی نے متعدد انگریزی کتابوں کے تراجم بھی کیے جن میں جانورستان، ایلیٹ کے مضامین، ارسطو سے ایلیٹ تک شامل ہیں۔ بچوں کے لیے ان کی قابل ذکر کتابیں بھی شائع ہو چکی ہیں۔ ڈاکٹر جمیل جالبی 18 اپریل 2019ء کو انتقال کر گئے۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کی کی سالگرہ کے موقع پر علمی و ادبی حلقوں کے زیر انتظام مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا اور ان کی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More