اسلام آباد۔7جون (اے پی پی):دولت سے متعلق عالمی ادارے’’ورلڈ ویلتھ‘‘کے مطابق اس وقت دنیا میں جتنے امیر لوگ ہیں، اس سے پہلے کبھی نہیں تھے۔ یہ لوگ پہلے سے کہیں زیادہ امیر ہیں اور ان کی دولت میں تیزی سے اضافے کی وجہ سٹاک مارکیٹس میں سرمایہ کاری ہے۔جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق ورلڈ ویلتھ کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال بازار حصص میں آنے والی تیزی نے دنیا کے امیر ترین افراد کی دولت میں مزید اضافہ کیا اور اس کی وجہ سے ڈالرز میں کروڑ پتی افراد کے کلب میں مزید امیروں کا اضافہ ہوا ہے۔ کنسلٹنگ فرم ’’کیپ جیمنی‘‘کی ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں کم از کم ایک ملین ڈالر کے قابل سرمایہ کاری کے اثاثوں والے لوگوں کی تعداد گزشتہ سال کے دوران 5.1 فیصد اضافے کے ساتھ 22.8 ملین تک پہنچ گئی۔ 1997 میں پہلی بار جب اس طرح کی سالانہ تحقیق کا آغاز ہوا تھا، اس کے بعد سے یہ اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔ اس کے مطابق امیر ترین افراد کی کل دولت 4.7 فیصد اضافے کے ساتھ ریکارڈ 86.8 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جا رہی ہے کہ سٹاک مارکیٹوں میں آنے والی تیزی کے سبب ان کی دولت میں بھاری اضافہ ہوا۔گزشتہ سال نیویارک کے بازار حصص نسدق میں 43 فیصد اضافہ ، اسی طرح ایس اینڈ پی 500 میں 24 فیصد اافہ ریکارڈ کیا گیا۔ پیرس کے بازار حصص سی اے سی 40 میں 16 فیصد اضافہ اور فرینکفرٹ ڈی اے ایکس مارکیٹ میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔ اوسط سے بھی کم اقتصادی ترقی کے باوجود جرمنی میں بھی امیر ترین افراد کی دولت 2.2 فیصد اضافے کے ساتھ 6.28 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی جبکہ ڈالر کے کروڑ پتیوں کا کلب 34 ہزار (2.1 فیصد) سے بڑھ کر 1.65 ملین اراکین تک پہنچ گیاہے۔ معاشی اور سیاسی غیر یقینی صورتحال کے درمیان 2022 میں دنیا کے امیر ترین افراد کی دولت کے ساتھ ساتھ عالمی کروڑ پتیوں کی تعداد میں بھی کمی واقع ہوئی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ تاہم 2023 میں اقتصادی ترقی ہوئی اور بڑے سرمایہ کاری کے شعبوں کے لیے دولت کے حصول کو بہتر کیا ۔ رپورٹ کے مطابق شرح سود میں جاری اضافے کی غیر یقینی صورتحال اور بانڈ کی بڑھتی ہوئی پیداوار کے باوجود مصنوعی ذہانت کے شعبے کے معیشت پر ممکنہ اثرات کے سبب ٹیک مارکیٹ کی ایکوئٹی میں اضافہ ہوا ہے۔تحقیق کے مطابق جرمنی بدستور تیسرے نمبر پر ہے۔ امریکا اب بھی 7.431 ملین کروڑ پتیوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔ جاپان 3.777 ملین کروڑ پتیوں کے ساتھ دوسرے نمبر اور چین 1.5 ملین کروڑ پتیوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔ مہنگائی میں کمی اور تیزی سے بڑھتی ہوئی سٹاک مارکیٹوں کی بدولت شمالی امریکا کے امیر ترین افراد کی دولت 7.2 فیصد اضافے سے 26.1 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے جبکہ کروڑ پتیوں کی تعداد 7.1 فیصد بڑھ کر 7.431 ملین ہو گئی۔ اس تحقیق کے مطابق بڑھتی ہوئی عدم مساوات کو معاشروں میں بے چینی کا سب سے بڑا محرک سمجھا جاتا ہے۔