اسلام آباد۔6جون (اے پی پی):عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے امریکی لیبر ڈیپارٹمنٹ (یو ایس ڈی او ایل) کے تعاون سے جبری مشقت کے خاتمے اور منصفانہ بھرتیوں کے فروغ کی رپورٹنگ سے متعلق صحافیوں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے ایک جامع تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ ورکشاپ آئی ایل او کے دفتر میں ’’برج پروجیکٹ‘‘ کے زیر اہتمام منعقد کی گئی جو جبری مشقت کے خاتمے اور منصفانہ لیبر پریکٹسز کو فروغ دینے پر مرکوز ایک اقدام ہے۔ دو روزہ ورکشاپ میں پرنٹ، الیکٹرانک، ریڈیو اور ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز کی نمائندگی کرنے والے 25 صحافیوں کے ایک متنوع گروپ نے شرکت کی۔تربیتی ورکشاپ کی قیادت آئی ایل او کے نیشنل پروجیکٹ کوآرڈینیٹر ڈاکٹر فیصل اقبال اور معروف صحافی عون ساہی نے مشترکہ طور پر کی۔ ڈاکٹر فیصل اقبال نے جبری مشقت اور منصفانہ بھرتیوں کے اہم مسائل کو حل کرنے میں میڈیا کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے جبری مشقت کی نشاندہی کے لئے عالمی سطح پر آئی ایل او کی طرف سے تسلیم شدہ 11 اشاریوں کی وضاحت کی جس میں اختیارات کا غلط استعمال ، دھوکہ دہی ، نقل و حرکت ، تنہائی ، جسمانی اور جنسی تشدد ، دھمکیاں اور شناخت کی چوری کو برقرار رکھنا شامل ہے۔ ڈاکٹر اقبال نے کہا کہ دنیا بھر میں 28 ملین افراد جبری مشقت میں پھنسے ہوئے ہیں۔ جبری مشقت ایک مجرمانہ فعل اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔انہوں نے جبری مشقت کا موثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لئے حکومت کی طرف سے سماجی تحفظ کے اقدامات کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ عون ساہی نے صحافیوں کو جبری مشقت، مزدوروں کی نقل مکانی، میڈیا کے کردار، سٹوری کی شناخت اور متعلقہ اعداد و شمار اور معلومات تلاش کرنے، صنفی حساسیت اور حقوق پر مبنی نقطہ نظر اور مختلف میڈیا پلیٹ فارمز کے لئے موثر طریقے سے سٹوری پیش کرنے کی تکنیک کے بارے میں وسیع تربیت فراہم کی۔ انہوں نے جبری مشقت کی روک تھام اور منصفانہ بھرتی کی سٹوری میں انسانی اور اخلاقی پہلوئوں کی اہمیت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ عون ساہی نے کہاکہ ان موضوعات پر رپورٹنگ وضاحت اور مکمل تحقیق کے ساتھ کی جانی چاہئے اور تمام فریقین کے موقف کو شامل کیا جانا چاہئے۔عون ساہی نے مارچ 2024 میں جاری ہونے والی آئی ایل او کی ایک رپورٹ’’منافع اور غربت: جبری مشقت کی معاشیات‘‘کا بھی حوالہ دیا جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی سطح پر جبری مشقت کی سالانہ لاگت اور منافع 236 ارب ڈالر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں ہر ہزار میں سے 3.5 افراد جبری مشقت کا شکار ہیں، رپورٹ کے مطابق صنعتیں، خدمات اور زراعت سب سے زیادہ متاثر ہونے والے تین شعبے ہیں۔ قبل ازیں آئی ایل او کے کنٹری ڈائریکٹر گیئر ٹی ٹنسٹول نے اپنے افتتاحی کلمات میں جبری مشقت کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کرنے اور منصفانہ بھرتیوں کے طریقوں کو فروغ دینے میں میڈیا کے اہم کردار پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ جبری مشقت اور مزدوروں کی نقل مکانی کے بارے میں عوامی تصورات کو تشکیل دینے میں میڈیا اہم کردار اداکرسکتاہے ۔انہوں نے پاکستان میں جبری مشقت کے پھیلائو پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق 3.4 ملین افراد ایسے حالات کا شکار ہیں۔ انہوں نے صحافیوں کو پاکستان میں آئی ایل او کے چار اہداف کے بارے میں بھی آگاہ کیا جن میں نوجوانوں کے لئے روزگار، سماجی تحفظ، بین الاقوامی لیبر معیار اور پیشہ ورانہ تحفظ اور صحت شامل ہیں۔ ورکشاپ کے اختتام پر تربیت کے مختلف سیشنز میں شرکا ءنے گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور تبادلہ خیال، گروپ ورک اور عملی مشقوں میں بھرپور حصہ لیا ۔