ایس ڈی پی آئی اور سی یو ایس ٹی مابین تحقیق کے فروغ کےلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط

اے پی پی  |  Jun 04, 2024

اسلام آباد۔4جون (اے پی پی):پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) اور کیپٹل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (سی یو ایس ٹی) نے جدت طرازی اورٹیکنالوجی کے انقلاب کو بروئے کار لانے کے مشترکہ مقصد کے تحت تحقیقی کوششوں کو فروغ دینے کےلئے مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کئے ہیں۔ دستخط کی تقریب ایس ڈی پی آئی میں منعقد ہوئی جس کی صدارت ایس ڈی پی آئی کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد اور سی یو ایس ٹی میں او آر آئی سی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر نیئر مسعود نے کی۔ ایس ڈی پی آئی کی ایسوسی ایٹ ریسرچ فیلو زینب نعیم نے ایس ڈی پی آئی کے کام کرنے کے طریقے اور تنظیمی ڈھانچے کے بارے میں بریفنگ دی۔

انہوں نے کہا کہ یہ تعاون پائیدار ترقی اور تحقیقی جدت طرازی کو فروغ دینے کی جاری کوششوں میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔اس مفاہمت نامہ سے دونوں اداروں کے درمیان مشترکہ تحقیقی منصوبوں، معلومات کے تبادلے اور وسائل کے تبادلے کی نئی راہیں کھلیں گی۔ ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ گزشتہ کئی سالوں سے مختلف شعبوں بالخصوص کووڈ 19 وبائی امراض کے دوران سی یو ایس ٹی کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی اور تھنک ٹینک کی شراکت داری اہم ہے

کیونکہ یونیورسٹیاں خیالات اور اختراعی حل پیدا کرنے کا مرکز ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایم او یو میں مشترکہ تحقیق اور مشاورت، تبادلے اور انٹرن شپ، ایگزیکٹو لرننگ اور شارٹ کورسز، اجتماعی پروگرامز، معلومات کے تبادلے اور مہمان لیکچرز، ریسرچ شیئرنگ ورکشاپس اور ایونٹس کی مشترکہ تنظیم اور فیکلٹی تبادلے کے پانچ موضوعات شامل ہوں گے۔اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر نیر مسعود نے کہا کہ کسی بھی ایم او یو پر دستخط کرتے وقت سی یو ایس ٹی کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ اس کوشش کو ملک و قوم کے فائدے کے لئے ایک فائدہ مند موقع میں تبدیل کیا جائے۔انہوں نے سی یو ایس ٹی اور اس کے تحقیقی ادارے او آر آئی سی کا ایک جامع جائزہ بھی پیش کیا ۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی دائرہ کار کے قومی منصوبوں کا تصور کیا جائے گا جو اس تعاون کے ذریعے ملک کے لئے فائدہ مند ہوں گے۔ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ڈی پی آئی ڈاکٹر ساجد امین نے ٹیم سی یو ایس ٹی کا شکریہ ادا کیا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More