ژی چینگ ،چین۔31مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات ہمیشہ سے مضبوط رہے ہیں لیکن اس سیٹلائٹ لانچ کے ساتھ ہم اسے نئی بلندیوں پر لے جا رہے ہیں، یہ تعاون نہ صرف ہماری دوستی کو مضبوط کرتا ہے بلکہ پاکستان کے دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لئے ٹھوس فوائد بھی پہنچاتا ہے۔جمعہ کو روز لانچنگ سائٹ پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے چینی دفتر خارجہ کے ایشیا ڈیپارٹمنٹ کے سفیر وانگ فو کانگ سے ملاقات کی۔ انہوں نے چینی سفیر کے ساتھ مستقبل کی خلائی ٹیکنالوجی اور پاکستان اور چین کے درمیان گہرے تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔احسن اقبال کے ہمراہ چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی، چیئرمین سپارکو محمد یوسف خان بھی تھے۔ سیٹلائٹ میں پاکستان کا تیار نظام ( اسپیس بیسڈ ایگمنٹیشن سسٹم) ایس بی اے ایس ہے جس نے پاکستان کو اپنا ایس بی اے ایس تیار کرنے والا گیارواں ملک بنا دیا ہے، اس سے پہلے یہ نظام بھارت، امریکہ، روس ، چین، جاپان، یورپ، جنوبی کوریا ، آسٹریلیا، نائیجیریا اور الجیریا کے پاس ہے۔مشن میں شامل سپارکو کے سائنسدانوں اور انجینئرز کی محنت کو سراہتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ وہ پاکستان کو نئے ڈیجیٹل انقلاب میں لے گئے ہیں، یہ تکینکی سنگ میل احسن اقبال کے 2023 میں جاری کردہ فائیو ایز فریم ورک کے تحت ہے،فائیو ایز فریم ورک پاکستان میں پانچ ترجیحاتی علاقوں میں معاشی بحال کا پلان دیتا ہے جس میں سے ایک ای پاکستان ہے۔اس سے قبل وفاقی وزیر احسن اقبال نے پاکستانی سائنسدانوں، انجینئرز اور سپارکو ٹیم سے بھی ملاقات کی۔احسن اقبال سیٹلائٹ لانچ میں شامل اہم حکام سے ملاقات کے لئے چین کے 2 روزہ دورے پر تھے۔وفاقی وزیر احسن اقبال نے سیٹلائٹ لانچ سے ایک روز پہلے چینی ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن (سی اے ایس سی) کے نائب صدر لین یمنگ سے ملاقات کی جس میں سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاکستان اور چین کے درمیان جاری تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات کے دوران وفاقی وزیر احسن اقبال نے سی اے ایس سی اور چائنا گریٹ وال انڈسٹریل کوآپریشن (سی جی ڈبلیو آئی سی) کی مشترکہ کوششوں کو سراہا اور کہا کہ اس سیٹلائٹ سے دور دراز علاقوں میں رہنے والے لاکھوں پاکستانی مستفید ہوں گے۔ یہ سیٹلائٹ، دونوں ممالک کے درمیان مضبوط شراکت داری کا ثبوت ہے، پاکستان بھر میں غریب طبقوں کو اہم رابطے، ڈیجیٹل تعلیم تک رسائی، صحت کی دیکھ بھال کی خدمات اور ای کامرس کے مواقع فراہم کرے گا۔ یہ سیٹلائٹ پاکستان بھر میں مواصلات اور رابطوں میں انقلاب برپا کرے گا۔توقع ہے کہ اس سے لاکھوں پاکستانیوں کی زندگیوں میں ایک بڑی تبدیلی کا اثر پڑے گا، جو انہیں ڈیجیٹل دور میں پھلنے پھولنے کے لیے درکار آلات اور وسائل سے بااختیار بنائے گا۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ پاک سیٹ ایم ایم-1 کا آغاز سی پیک کے دائرے میں ایک نیا اضافہ ہے اور اب خلائی ٹیکنالوجی میں تعاون باضابطہ طور پر سی پیک کے دائرہ کار میں داخل ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین سے کچھ دن قبل پاک سیٹ ایم ایم-1 کی کامیاب لانچنگ اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان اور چین ایک دوسرے کے باہمی تعاون سے بہت کچھ حاصل کرنے کے لئے تیار ہیں۔وفاقی وزیر نے نائب صدر لین یمنگ سے یہ بھی کہا کہ چینی ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن پاکستان میں ایک تحقیقی مرکز تیار کرے اور نوجوان پاکستانی سائنسدانوں اور انجینئرز سےاس مرکز سے استفادہ کرے۔چینی اکیڈمی آف اسپیس ٹیکنالوجی (CAST) کے نائب صدر اور چائنا گریٹ وال انڈسٹری کارپوریشن (CGWIC) کے چیئرمین نے بھی سیٹلائٹ پر کام کرنے والے پاکستانی انجینئرز کو مبارکباد دی اور انہیں اتناہی باصلاحیت قرار دیا جتنا کہ چینی انجینئرز ہیں ۔سیٹلائٹ لانچ سے چند گھنٹے قبل، احسن اقبال نے چین کے شہر ژی چینگ میں مقامی میڈیا کو پاکستان ملٹی مشن سیٹلائٹ-1 کے لانچ کے بارے میں انٹرویو دیا، اس سیٹلائٹ کا کامیاب لانچ سپارکو پاکستان اور پاکستان کے درمیان وسیع محنت اور تعاون کا نتیجہ ہے۔