محبوبہ سے بچہ ہونے کے انکشاف کے بعد طلاق، عدالت کا بزنس ٹائیکون کو سابق اہلیہ کو ایک ارب ڈالر دینے کا حکم

بی بی سی اردو  |  May 31, 2024

Getty Images

جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول کی ہائیکورٹ نے دنیا کی بڑی کاروباری شخصیات میں سے ایک چی تائی کوطلاق کے بعد سابقہ بیوی کو ایک ارب ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔

یہ عدالتی فیصلہ طلاق کے دس سال بعد سامنے آیا، جب پہلی بار یہ انکشاف ہوا تھا کہ ان کا اپنی محبوبہ سے ایک بچہ بھی ہے۔

سیئول کی ہائیکورٹ نے جمعرات کے روز رو سو ینگ، جو 35 برس تک ان کی شریک حیات رہیں، کو چی تائی کی کمپنی کے ایک حصے کا حقدار قرار دیا۔

دنیا کے طاقتور ترین سمجھے جانے والے ’ایس کے گروپ‘ کے چیئرمین چی تائی کے وکلا کا کہنا ہے کہ عدالت نے رو کی یکطرفہ درخواست کو حقائق مان کر اس پر فیصلہ سنا دیا اور اب وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔

سنہ 2022 میں ایک نچلی عدالت کی طرف سے عائد کردہ جرمانے کے مقابلے میں یہ رقم کہیں زیادہ ہے۔ فیملی کورٹ نے رو کی اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا جس میں انھوں نے درخواست کی تھی کہ انھیں ایس کے کمپنی کے شیئر بھی دیے جائیں۔

جمعرات کو ہائیکورٹ نے فیملی کورٹ کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ شیئرز مشترکہ ملکیت تصور کیے جانے جائیں گے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ چی تائی کی اہلیہ کی حیثیت سے رو نے ایس کے گروپ اور چی تائی کے کاروبار کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں چی تائی کے کل اثاثوں میں سے 35 فیصد ان کی سابقہ اہلیہ کو دینے کا حکم دیا۔ چی تائی کے کل اثاتوں کی مالیت چار ٹریلین وان ہے۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ چی تائی ٹرائل کے دوران اپنے قابل اعتراض رویے پر بالکل شرمسار نظر نہیں آئے اور انھوں نے شادی جیسے رشتے کی بھی کوئی عزت نہیں کی۔

عدالت نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ رو کو اپنے سابقہ شوہر کے غیر ازدواجی تعلقات سے پہنچنے والی تکلیف کے مدنظر کیا گیا۔

اس عدالتی فیصلے کے بعد ’ایس کے اِنک‘ کے حصص کی فروخت میں نو فیصد اضافہ ہوا۔ یہ دنیا کی سیمی کنڈکٹرز بنانے والی بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے، جو ٹیلی کام، کیمیکلز اور توانائی کے شعبوں میں بھی سرگرم ہے۔

بیزوس کی طلاق کی قیمت ’صرف 35 ارب ڈالر‘92 سالہ میڈیا ٹائیکون روپرٹ مرڈوک رواں برس پانچویں شادی کے لیے تیارکورین بینڈ ’بی ٹی ایس‘ سے ملنے کی خواہش: کراچی سے لاپتہ ہونے والی نوعمر لڑکیاں لاہور سے کیسے بازیاب ہوئیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More