علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں 3 روزہ بین الاقوامی کانفرنس سفارشات کے ساتھ اختتام پذیر

اے پی پی  |  May 31, 2024

اسلام آباد۔31مئی (اے پی پی):علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ‘اجتہاد بالمقاصد’کے موضوع پر3روزہ بین الاقوامی کانفرنس گذشتہ روز سفارشات کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی ۔کانفرنس میں عالم اسلام کو درپیش نئے آمدہ مسائل کے حل اور غور و فکر کے لئے ادارے کا قیام عمل میں لایا جانا، جامعات میں اجتہاد بالمقاصد کی مختلف جہات پر تحقیقی کام کرانا، مقاصد شریعہ کو مد نظر رکھتے ہوئے جدید طبی، معاشی، معاشرتی و ثقافتی چیلنجز پر اجتہاد کرنے جیسی سفارشات پیش کی گئیں۔اختتامی سیشن کے مہمانان خصوصی فیڈرل شریعت کورٹ کے جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور، جامعہ محمدی شریف چنیوٹ کے صدر صاحبزادہ محمد قمر الحق، یونیورسٹی کے کلیہ عربی و علوم اسلامیہ کے سابق ڈین پروفیسر ڈاکٹر طفیل ہاشمی تھے۔

نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمد ریاض محمود نے ادا کئے۔کلیہ عربی و علوم اسلامیہ کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر محی الدین ہاشمی نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کی نمائندگی کی۔جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور نے کہا کہ اجتہاد بالمقاصد پر کانفرنس کا انعقاد ایک خوش آئند اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک نظریہ اسلام اور دین کے نام پر قائم کیا گیا ہے اور آئین و قانون کے حوالے سے پاکستان تمام مسلم ممالک میں سب سے زیادہ اسلامی ملک ہے کیونکہ یہاں قوانین اسلامی قواعد و ضوابط کو مد نظر رکھتے ہوئے بنائے جاتے ہیں اور شریعت سے متصادم قوانین شریعت کورٹ میں چیلنج کیئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئے پیش آمدہ مسائل پر غور و فکر کے لئے ادارے کا قیام ایک اچھی تجویز ہے جس کی شرعی معاونت و راہنمائی کے لئے شریعت کورٹ کے دروازے کھلے رہیں گے۔

صاحبزادہ محمد قمرالحق نے بتایا کہ اجتہاد فکر اسلامی کی دولت ہے، نئے آمدہ مسائل اجتہاد ہی سے حل کئے جاسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ معاشرتی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے جامعات کے ساتھ اشتراک عمل کے خواہاں ہیں۔کلمات تشکر ادا کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر محی الدین ہاشمی نے کہا کہ کانفرنس کے ان تین دنوں میں افتتاحی اور اختتامی تقاریب کے علاوہ8متوازی سیشنز، اجتماعی سیشن، آن لائن سیشن اور مجلس مذاکرہ کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں اجتہاد اور آج کا مسلم معاشرہ کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو ہوئی۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس ہماری توقعات سے زیادہ کامیاب رہی اور یہ کانفرنس اجتہاد کے حوالے سے نقطہ آغاز تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More