پاکستان اور سینٹ لوشیا کے درمیان باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات قائم

اے پی پی  |  May 29, 2024

نیو یارک۔29مئی (اے پی پی):پاکستان اور سینٹ لوشیا کے درمیان باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات قائم ہو گئے ۔ اس ضمن میں اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن میں گزشتہ روز تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم اور مشرقی کیریبین میں واقع ویسٹ انڈیز کے جزیرے کے ملک سینٹ لوشیا سے ان کی ہم منصب مینیسا ریمبالی نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو باضابطہ بنانے کے لیے ان کی حکومتوں کی جانب سے ایک مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے۔ اس موقع پر پاکستانی مندوب منیر اکرم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک دولت مشترکہ سمیت کثیرالجہتی فورمز پر تعاون کر رہے ہیں،

انہوں نے کہا کہ باضابطہ تعلقات کے قیام سے دو طرفہ تعلقات خاص طور پر تجارت، سیاسی تعاون کے شعبوں اور سیاحت کو وسعت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سینٹ لوشیا کے عوام نے کرکٹ سے اپنی محبت کا اظہار کیا ہے۔ ہم دونوں ممالک کے عوام کے درمیان مضبوط تعلقات کے منتظر ہیں۔ دونوں ممالک میں سیاحت کے وسیع امکانات ہیں ۔ اس موقع پر سینٹ لوشیا کی سفیر مینیسا رامبالی نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے ایک نئے لیکن اہم باب کے آغاز پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کے سابق سٹار کرکٹر ڈیرن سیمی جن کا تعلق سینٹ لوشیا سے ہے

، ایک اعزازی پاکستانی شہری بھی ہیں جو ہمیشہ پاکستان اور اس کے لوگوں کی مہمان نوازی کے بارے میں بات کرتے ہیں ۔ سینٹ لوشیا کی سفیر نے تقریب کی میزبانی کرنے پر پاکستانی مندوب منیر اکرم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ذاتی طور پر ان سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ لوشیا اور اس کے عوام کے لیے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مندوب کے ریمارکس ان کے لئے انتہائی خوشی کا باعث ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سینٹ لوشیا کے درمیان پہلے ہی شاندار تعلقات قائم ہیں اور مختلف فورمز پر فعال تعاون کر رہے ہیں لیکن باضابطہ سفارتی تعلقات کے قیام سے موجودہ تعلقات کو مزید فروگ دینے کا موقع ملے گا۔ تقریب میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون،پاکستانی مشن کے افسران کے ساتھ ساتھ سینٹ لوشیا کے مستقل مشن کے ایک سفارت کار نے بھی شرکت کی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More