تربیلا کا پانچواں توسیعی منصوبہ واپڈا کے ماحول دوست اور کم لاگت پن بجلی پیدا کرنے کے ترجیحی پلان کا حصہ ہے، چیئرمین واپڈا

اے پی پی  |  May 28, 2024

لاہور۔28مئی (اے پی پی):چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی نے تربیلا کے پانچویں توسیعی منصوبے کا دورہ کیا اور منصوبے پر تعمیراتی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ یہ منصوبہ صوبہ خیبر پختونخوا میں تربیلا ڈیم کی ٹنل نمبر 5پر تعمیر کیا جارہا ہے۔ترجمان واپڈا کے مطابق ممبر واٹر، ممبر پاور، ایڈوائزر پراجیکٹس، ایڈوائزر تربیلا ڈیم ، جنرل منیجر (کوآرڈی نیشن اینڈ مانیٹرنگ)واٹر، جنرل منیجر تربیلا ڈیم، جنرل منیجر (پاور) تربیلا، پراجیکٹ ڈائریکٹر تربیلا پانچواں توسیعی منصوبہ، پراجیکٹ ڈائریکٹر تربیلا چوتھا توسیعی منصوبہ اور چیف انجینئر (او اینڈ ایم) تربیلا چوتھا توسیعی منصوبہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

چیئرمین واپڈا نے ان ٹیک، پاورہائوس اور ٹنل سمیت منصوبے کی مختلف سائٹس پر جاری تعمیراتی کام کا معائنہ کیا۔ کنسلٹنٹس اور کنٹریکٹرز کے نمائندوں نے چیئرمین کو تعمیراتی پیش رفت بارے بریفنگ دی،سائٹس کے دورے کے بعد چیئرمین واپڈا نے پراجیکٹ آفس میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کی۔ انہیں بتایا گیا کہ ان ٹیک، پن سٹاک اور آئوٹ لٹ، پاور ہائوس، ٹیل ریس اور سوئچ یارڈ سمیت تمام پانچ ایریاز میں تعمیراتی کام بیک وقت جاری ہے۔

اجلاس سے خطاب میں چیئرمین واپڈا نے کہا کہ منصوبے سے 26-2025 میں بجلی کی پیداوار شروع کرنے کے لئے تعمیراتی کام میں تیزی لائی جائے۔ انہوں نے کنٹریکٹرکو ہدایت کی کہ عملدرآمد پلان کے مطابق اہداف کے حصول کو ممکن بنانے کیلئے اضافی وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کی تعمیر میں مطلو بہ معیارکو یقینی بنایا جائے۔تربیلا کا پانچواں توسیعی منصوبہ واپڈا کے ماحول دوست اور کم لاگت پن بجلی پیدا کرنے کے ترجیحی پلان کا حصہ ہے۔ ورلڈ بنک منصوبے کی تعمیر کیلئے 390ملین ڈالر جبکہ ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بنک 300ملین ڈالر مہیا کر رہاہے۔

منصوبے کے تین پیداواری یونٹ ہیں۔ ہر یونٹ کی پیداواری صلاحیت 510میگاواٹ ہے جبکہ منصوبے کی مجموعی پیداواری صلاحیت ایک ہزار 530میگاواٹ ہے۔ منصوبہ نیشنل گرڈ کو ہر سال ایک ارب 34کروڑ 70 لاکھ یونٹ سستی پن بجلی فراہم کرے گا۔ پانچویں توسیعی منصوبے کی تکمیل پر تربیلا سے بجلی پیدا کرنے کی موجودہ صلاحیت 4ہزار 888میگاواٹ سے بڑھ کر 6 ہزار 418میگاواٹ ہو جائے گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More