بیجنگ۔21مئی (اے پی پی):چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزراء خارجہ اجلاس کے موقع پر روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کی۔منگل کو چینی میڈیا گروپ کے مطابق وانگ یی نے کہا کہ صدر پیوٹن کا نئی صدارتی مدت کے آغاز کے بعد چین کا پہلا دورہ بے حد کامیاب رہا اور دونوں سربراہان نے سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے اہم موقع پر نئے دور میں دوطرفہ تعلقات پر پیش رفت کی سمت کاتعین کیا، نئے دور میں چین۔روس کوآرڈینیشن کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو گہرا کرنے پر اور نئی صورتحال کے تحت چین ۔روس اسٹریٹجک تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ بیانات جاری کئے گئے ۔چین اس نئے اور اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے اور روس کے ساتھ تعلقات کو نئی سطح پر لے جانے کے لیے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اس موقع پر کہا کہ صدر پیوٹن کا ایک مرتبہ پھر سے روس کا صدرمنتخب ہونے کے فوراً بعد چین کا دورہ کرنا روس اور چین کی شراکت داری کی خصوصیات اور اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے صدر پیوٹن کے دورہ چین کے موقع پر عمدہ انتظامات کے لیےچینی دوستوں کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ دونوں سربراہان مملکت کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے نے روس اور چین کے تعلقات کو نئی بلندی پر پہنچا دیا ۔ روس، چین کے ساتھ ہر سطح پر تبادلے برقرار رکھنے، مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے اور دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل درآمد کے لیے تیار ہے۔ تائیوان کے معاملے پر روس ،چین کے قومی وحدت کی حمایت کرتا ہے ۔صدر شی جن پنگ کی جانب سے تجویز کردہ گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو ،عالمی امن کے تحفظ کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور روس اس اہم اقدام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے چین کے ساتھ مل کر عملی اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔دونوں وزرائے خارجہ نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال، یوکرین بحران اور جزیرہ نما کوریا جیسے مشترکہ تشویش کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔