سعودی فلم کمیشن اب سنیما سیکٹر کو بھی ریگولیٹ کرے گی

اردو نیوز  |  May 15, 2024

سعودی عرب کے فلم کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ سنیما سیکٹر کی نگرانی کی ذمہ داری میڈیا ریگولیشن کی جنرل اتھارٹی کے دائرہ اختیار سے نکل کر کمیشن کو سونپ دی گئی ہے۔

سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق  یہ ذمہ داری  وزراء کی کونسل نے کمیشن کو تفویض کی تھی جسے مطلوبہ ضوابط کی تکمیل کے بعد نافذ کیا گیا ہے۔

پہلے مرحلے میں مستقل ، عارضی اور خصوصی سینما گھروں کے آپریشن کے لیے لائسنسنگ ریگولیٹ کرنا نیز فلموں، ویڈیوز اور ٹیلی وژن کے پروگراموں کی پروڈکشن، ڈسٹری بیوشن اور ایکسپورٹ شامل ہے۔

سعودی فلم کمیشن کے سی ای او عبداللہ القحطانی نے کہا ہے کہ سینما سیکٹر کی ترقی اور اضافہ کے پیش نظر فلم کمیشن مملکت میں سنیما کے شعبے سے متعلق تمام طریقہ کار کا بھرپور جائزہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے۔

سنیما کے تمام شعبوں میں درکار خدمات بہتر بنا کر شائقین کی دلچسپی بڑھانے کے لیے اہم اصلاحات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ 

فلم سیکٹر کے لیے لائسنسنگ کی ضروریات کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ لائسنسنگ کے عمل کو آسان بنانا اور دیگر خدمات بھی شامل ہوں گی۔

کمیشن نے ایکس اکاؤنٹ کی پوسٹ پر کیپشن لگایا ہے ’ فلم اور سنیما کے شعبے کا دائرہ اختیار جنرل اتھارٹی فار میڈیا ریگولیشن سے فلم کمیشن کو منتقل کر دیا گیا ہے۔‘

کمیشن کے بورڈ نے سینما لائسنس فیس میں کمی کی منظوری دی ہے۔ فوٹوعرب نیوزاس اقدام کا مقصد دونوں اداروں کے مابین مسلسل تعاون کے ساتھ سہولیات فراہم کرنا ہے جو فلم کے شعبے کی ترقی اور بہتری کے لیے کمیشن کی وابستگی کو واضح کرتا ہے۔

کمیشن کے بورڈ نے سینما لائسنس کی فیس میں کمی کی منظوری دے دی ہے۔ اس نے 2027 تک تین سال کے لیے آپریشنل لائسنس فیس بھی معاف کر دی ہے، جس میں مستقل، عارضی اور خصوصی سنیما ہالز شامل ہیں۔

تین سال کے لیے آپریشنل لائسنس فیس بھی معاف کر دی گئی ہے۔ فوٹو عرب نیوزسینما لائسنس کے لیے اب یونیفائیڈ الیکٹرانک پلیٹ فارم سے درخواستیں دی جا سکتی ہیں۔

 

سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More